سائیکل بھی کیا لاجواب چیز ہے میں کہتا ہوں
جس نے سائیکل نہیں چلائی وہF18 بھی اڑا لے تو بھی وہ بات وہ مزا نہیں--یہ
میرے بچپن کا پہلا پیار تھا- دوسرا پیار نہ ہونے کی وجہ بھی سائکل ہی ہے--
دو پہیوں کی عجیب کہانی ہے--- میری سائکل زرا پرانی ہے---ویسے تو جب ہم نے
سائکل چلانا شروع کی تو پرانے محلے میں ایک دھوم مچ گئی ہر طرف ہماری سائکل
کا چرچا تھا--- ویسے تو وہ ایک مکمل سائکل تھی---بس اس میں گھنٹی ، بریک ،
اور سیٹ نہ تھی---پھر بھی وہ ہمارے لیے جیوان ساتھی کی طرح تھی---حضرت کیا
ہوا جو اس میں سیٹ تھی یوں سمجھ لیجئے اس میں کرسی نہ تھی--ہم نے بچپن میں
سن رکھا تھا کہ کرسی یا سیٹ کسی کی نہیں ہوتی---پھر ہم کیوں کر بھلا اسے
بےوفا چیز کو رکھتے---بریک کی بھی ہمیں کوئی ضرورت نہ تھی---کسی بھی خاتون
دیوار، درخت ، یا فٹ پاتھ سے روکھ لیا کرتے تھے---ویسے بھی جیسے جیسے لوگوں
کو پتا چلتا گیا--ہمیں کسی کع بھی بچانے کی ضرورت نہ تھی-- ہو کوئی ہر ٹائم
ہوشیار رہتا--کہ کب ہم سائکل کی شاہی سواری پر برجمان ہو کر باہر نکلے سب
بےچارے اگے کم پیچے دیکھ دیکھ کر زیادہ چلتے کیونکہ ہماری سائکل کسی بھی
ٹائم ان پر حملا آوار ہو سکتی تھی-- بہت سے لوگ ہمارے سائکل کے خوف سے آگے
کم پیچے زیادہ دیکھنے لگے تھیں ایسی طرح وہ ہماری سائکل کے زخموں سے تو بچ
گئے مگر گندے بدبودار گٹروں کی نظر ہوگئے خیر جس کو اپنی جان پیاری تھی وہ
ہماری سواری کے ٹائم گھروں سے نہیں نکلتے تھیں کئی لوگ تو اتنے خوفزدہ تھیں
کہ گھر کے گیٹ بھی بند رکھتے تھیں کہ کہے ایسا نہ ہو ہماری سائکل ین کے
بیڈروم تک نہ پہنچ جائے--بہرحال ہماری سائکل کےDrive کا دور دور تک چرچا
تھا یوں سمجھ لیجئے ہر طرف رسوائی تھی---ہم نے سمجھا یہ ہماری عمر بھر کی
کمائی تھی---بات تھی سائکل کی گھنٹی نہ ہونے کی اس کی ہمیں کجا ضرورت نہ
تھی جب ہماری پرانی سائکل چلتی تھی تو اس میں سے ایسی آوازیں آتی تھی کہ
جیسے دو ملکوں کی جنگ ہو رہی ہوں یہ تیزی کی آواز تھی--ہماری سائکل کی آواز
میں ٹین سین والیVariety تھی Slowمیں ایسی آواز جیسے بچا رو رہا
ہوں---زراSpeedپر ایسی گرجداری جیسے محلے میں کسی بدروح نے حملا کر دیا ہو
کبھی تو ایسی آواز بھی آتی تھی جیسے نئے نسل کا سنگر گا رہا ہو-- اس وقت
چار یا پانچ سنگرز کی یاد آنے لگتی تھی--- یوں سمجھ لے چلتا پھرتا یا
موبائیل Concert کا مزا آتا تھا-- خیر کئی خواتین نے آکر شکایت کی کہ سائکل
مٰیں سے اس کی مجازی خدا جیسی آواز آتی ہیں بار بار گلی میں جانکھنا پڑتا
ہے جس کی وجہ سے سامنے والے منحوس پڑوسیوں سے نظر مل جاتی ہے--جس کی اپنی
نظریں آپس میں نہیں ملتے یعنی کہ وہ بھینگی ہے کہے پر تیر کہے پر
نشانہ--پھر کبھی ًمیں آپ کو سائکل لفٹ دونگا تب تک میں زرا سائکل کو نہلا
دوہلا دوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ |