ایک بار حضرت *عمر رضی اﷲ* بازار میں چل
رہے تھے، وہ ایک شخص کے پاس سے گزرے جو دعا کر رہا تھا،
"اے اﷲ مجھے اپنے چند لوگوں میں شامل کر، اے اﷲ مجھے اپنے چند لوگوں میں
شامل کر"۔
حضرت *عمر رضی اﷲ* نے اُس سے پوچھا، یہ دعا تم نے کہاں سے سیکھی؟ وہ بولا،
اﷲ کی کتاب سے،
اﷲ نے قرآن میں فرمایا ہے،
*"اور میرے بندوں میں صرف چند ہی شکر گزار ہیں۔"* (القرآن 34:13)
حضرت *عمر رضي اﷲ عنہ* یہ سُن کر رو پڑے اور اپنے آپ کو نصیحت کرتے ہوئے
بولے،"اے عمر ! لوگ تم سے زیادہ علم والے ہیں، اے اﷲ مجھے بھی اپنے اُن چند
لوگوں میں شامل کر۔"
ہم دیکھتے ہیں کہ جب ہم کسی شخص سے کوئی گناہ کا کام چھوڑنے کا کہتے ہیں تو
وہ کہتا ہے کہ یہ اکثر لوگ کرتے ہیں ۔ میں کوئی اکیلا تو نہیں۔ اگر آپ قرآن
پاک میں "اکثر لوگ" سرچ کریں تو *"اکثر لوگ"*
*" اكثر لوگ نہیں جانتے"* (7:187)
*"اكثر لوگ شکر ادا نہیں کرتے"*(2:243)
*"اكثر لوگ ایمان نہیں لائے"*(11:17)
اگر آپ *"زیادہ تر"* کو سرچ کریں، تو آپ کو ملے گا کہ زیادہ تر لوگ،
*"زیادہ تر شدید نافرمان ہیں"*۔ (5:59)
*"زیادہ ترجاہل ہیں"* (6:111)
*"زیادہ تر راہ راست سے ہٹ جانے والے ہیں۔"* (21:24)
*"زیادہ ترسوچتے نہیں۔"* (29:23)
*"زیادہ تر سنتے نہیں"* (8:23)
تو اپنے آپ کو چند لوگوں میں ڈالو جن کے بارے میں اﷲ نے فرمایاِ،
*"میرے تھوڑے ہی بندے شکر گزار ہیں"*(34:13)
*"اور کوئی ایمان نہیں لایا سوائے چند کے"*(11:40)
*"مزے کے باغات میں پچھلوں میں زیادہ ہيں اور بعد والوں میں تھوڑے"*
(56:12-14)
*چند لوگوں میں اپنے آپ کو شامل کریں اور اس کی پرواہ نہ کریں کہ اورکوئی
اس راستے میں نہیں اور آپ اکیلے ہیں*
|