عید عاشقاں اور اسلام

14/ فروری کا موجودہ انگریزی نام ولنٹائن ڈے ہے ، اسے اردو میں عید عاشقاں اور عربی میں عید الحب کے نام سے جاناجاتا ہے ۔
اس کے تاریخی پس منظر میں متعدد باتیں منقول ہیں ،ان تواریخ سے یہ بات تو بالکل ظاہر ہے کہ یہ ایک مذہبی عید ہے جس کا تعلق عیسائیت سے ہے ۔ اس کی تاریخ میں ولنٹائن نامی شخص کا ذکر ہے جو عیسائی راہب تھا ۔ یہ دن اسی کی یاد میں عشق و محبت کے نام پہ منایا جاتا ہے ۔
انسائیکلوپیڈیا آف برٹانیکا میں درج ہے کہ اسے عاشقوں کے تہوار کے طور پہ منایا جاتا ہے ۔ اورانسائیکلو پیڈیا بک آف نالج کے حساب سے ولنٹائن ڈے محبوبوں کے لئے خاص دن ہے ۔
یہ دن ایک طرف عیسائیوں کی مذہبی عید ہے تو دوسرے طرف عوام کے لئے عشق و محبت کے نام پہ فحاشی و عرنیت کے اظہار کا سنہرا موقع ہے ۔

ولنٹائن ڈے منانا حرام ہے ، اس کے متعدد اسباب و وجوہات ہیں ۔

(1)نئی عید کی بدعت :
اسلام میں سالانہ دو عید کا تصور ہے جس نے کسی تیسری عید کا اعتقاد رکھا یا منایا اس نے بدعت والا کام کیا۔
نبی ﷺ کا فرمان ہے :
وقد أبدلکم الله بهما خيرا منهما: يوم الفطر و يوم الأضحی۔ (صحیح سنن نسائی: 1465)
ترجمہ :اللہ تعالیٰ نے تمہیں ان دونوں تہواروں کے بدلہ میں دو اور تہوار عطاکردیئے ہیں جو ان سے بہتر ہیں اور وہ ہیں: عیدالفطر اور عیدالاضحی۔
اور آپ کا فرمان ہے :
مَنْ أَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا هَذَا مَا لَيْسَ مِنْهُ فَهُوَ رَدٌّ ۔ (صحیح البخاري :2499 وصحیح مسلم :3242)
ترجمہ : جس شخص نے ہمارے اس دین میں کوئی ایسا کام ایجاد کیا جو اس میں سے نہیں ہے، تو وہ مردود ہے۔

(2)غیر قوم کی مشابہت :
اسلام نے ہمیں ہر اس کام سے منع کیا ہے جس میں کفارکی مذہبی مشاہت ہوتی ہوجیساکہ نبی ﷺ کافرمان ہے :
مَنْ تَشَبَّہَ بِقَوْمٍ فَھُوَ مِنْھُمْ(أبو داؤد ، ح : 4031وصححہ البانی)
"جو شخص جس قوم کی مشابہت اختیار کرے وہ انہی میں سے ہے ۔"
بلکہ دوسری احادیث میں صراحت کے ساتھ نبی ﷺ نے یہودونصاری کی مخالفت کرنے اور ان کی مشابہت سے بچنے کا حکم فرمایاہے۔

(3)زنا کا سبب:
ولنٹائن ڈے میں ناچ گانا، مردوزن کا اختلاط، فحاشی و عریانیت ، فسق و فجور، شراب وکباب اور شہوانیت و حوانیت کا ایسا مظاہرہ دیکھنے کو ملتا ہے جو زنا کے اسباب میں سے ہی نہیں بلکہ میں شمار ہوگا۔
اسلام نے زانی کے لئے بڑی سخت سزا رکھی ہے ،سماج میں اگر کسی زانی کو ایسی سزا دی جائے تو پورا معاشرہ زنا کی برائی سے پاک رہے ۔ اسلام نے نہ صرف زنا کی سزا متعین کی بلکہ زنا میں وقوع کے اسباب کا بھی سد باب کیا۔
چنانچہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :
وَلاَ تَقْرَبُواْ الزِّنَى إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَسَاء سَبِيلاً(سورہ اسرائیل : 32)
ترجمہ : خبردار زنا کے قریب بھی نہ پھٹکنا کیوں کہ وه بڑی بےحیائی ہے اور بہت ہی بری راه ہے۔
اس آیت میں زنا کے قریب نہ جاؤ کا مطلب زنا کے اسباب سے بچو۔
یہاں یہ بھی جان لیں کہ ولئنٹائن دے منانے کا مطلب
٭اجنبی مرد و عورت کا آزادانہ ربط تسلیم کرنا ہے۔
٭ خاتون کی عفت و عصمت کی کوئی ضمانت نہیں ۔
٭ہمیں مردوزن کا وہی اختلاط پسند ہے جو اہل مغرب کی پسند ہے ۔
یہ باتیں اسلامی اعتبار سے حرام اور گناہ کبیرہ ہیں ، ان باتوں سے مسلم معاشرہ یکسر مغربی معاشرہ بن جائے گا۔

(4) حرام لہوولعب :
ولنٹائن ڈے دوجوڑے کا گھناؤنا کھیل ہے ، اس کھیل میں عاشق و معشوق کے لئے کچھ بھی رواہے ۔ فسق و فجور سے لیکر زناکاری وشراب نوشی تک ، اور ناچ گانے سے لیکر ہرقسم کی موج مستی تک ۔
اس میں جہاں حرام کاری ہوتی ہے، وہیں بے پناہ فضول خرچی بھی کی جاتی ہے ۔ سچ کہا اللہ تعالی نے کہ فضول خرچ شیطان کا بھائی ہے ۔
إِنَّ الْمُبَذِّرِينَ كَانُواْ إِخْوَانَ الشَّيَاطِينِ وَكَانَ الشَّيْطَانُ لِرَبِّهِ كَفُورًا(اسراء : 27)
ترجمہ : بیجا خرچ کرنے والے شیطانوں کے بھائی ہیں۔ اور شیطان اپنے پروردگار کا بڑا ہی ناشکرا ہے۔
گویا ایسے لوگ شیطان اور ان کا عمل شیطانی ہے ، اللہ تعالی ہمیں شیطان اور شیطانی دونوں سے بچائے ۔ آمین

ان اسباب کے علاوہ دیگر غیر شرعی اموربھی انجام دئے جاتے ہیں مثلا
٭اس موقع سے محبت والا کارڈ عاشق و معشوق کے درمیان تبادلہ کیا جاتا ہے ، ولنٹائن ڈے کی برائی کی ابتداء اسی کارڈ سے ہوتی ہے۔
٭ایک دوسرےکو سرخ گلاب کا پھول پیش کرتے ہیں جوبت پرست کے یہاں حب الہی اور نصرانی کے یہاں عشق کی علامت مانی جاتی ہے ۔
٭سرخ گلاب کی نسبت سے سرخ مٹھائیوں کی تقسیم ہوتی ہے ۔
٭کارڈ پہ بسااوقات خدائے محبت کیوپڈ کی تصویر بنائی جاتی ہےاور کبھی گندےالفاظ، تو کبھی بے ہودہ تصویر بنی ہوتی ہے ۔
٭اس موقع سے یورپ میں جنس پرست اپنی جنس پرستی کا اظہار کرتے ہیں۔
٭یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ اہل یورپ کے یہاں مخصوص اعضاء پہ محبوب کا نام لکھا ہوتا ہے۔

بہر کیف ! ہم اسلامی بھائیوں اور بہنوں سے قرآن کی ایک آیت کی روشنی میں اس سے کنارہ کشی اختیار کرنے کی نصیحت کرتے ہیں جو نہ مانے اسے اللہ کی سخت وعید بھی بتلادیتے ہیں۔
اللہ تعالی کا فرمان ہے :
﴿إنَّ الَّذِيْنَ يُحِبُّوْنَ أنْ تَشييْعَ الْفَاحِشَةُ فِيْ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَهُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ فِيْ الدُّنْيَا وَالاٰخِرَةِ﴾ (النور:۱۹)
ترجمہ : یقینا ً جو لوگ چاہتے ہیں کہ ایمان لانے والوں کے گروہ میں فحش (و بے حیائی) پھیلے وہ دنیا اورآخرت میں دردناک سزا کے مستحق ہیں۔

 
Maqubool Ahmad
About the Author: Maqubool Ahmad Read More Articles by Maqubool Ahmad: 320 Articles with 350261 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.