میں
عقیدت‘ پیار‘ محبت اور کچھ موسمی سوغات کی پنڈ اٹھائے پیر صاحب کے در دولت
پر حاضر ہوا۔ دروازے پر دستک دی۔ اندر سے ان کی بےغم صاحب دروازے پر آئیں۔
میں نے انہیں اپنا تعارف کراتے ہوئے بتایا کہ میں ان کا ماننے والا خادم
ہوں اور یہ سوغات باطور نذرانہ لے کر حاضر ہوا ہوں۔ بےغم صاحب نے سوغات کی
پنڈ لے لی اور کہا: تمہارا جعلی پیر ادھر ادھر ہی کہٰیں دھکے کھاتا پھرتا
ہو گا۔ جاؤ جا کر تلاش لو۔
اس کے انداز اور رویے پر مجھے حیرت اور پریشانی ہوئی۔ اس کے خاوند کو ایک
زمانہ مانتا تھا لیکن یہ ان کے لیے رائی بھر دل میں عزت نہ رکھتی تھی۔ اس
کا لہجہ انتہائی ذلت آمیز طنز میں ملفوف تھا۔ بڑا ہی حیران کن تجربہ تھا۔
سوغات حاصل کرنے میں ایک منٹ کی دیر نہ کی۔ پانی دھانی ایک طرف اس کا اپنے
خاوند کے بارے انداز قطعی افسوس ناک تھا۔ کیا کہتا‘ وہ میری عزت کی جا تھی۔
میں چپ چاپ وہاں سے افسوسیہ سوچ لے کر چل دیا۔
سوچوں میں غلطاں میں یوں ہی ایک طرف کو چل دیا۔ ابھی تھوڑی ہی دور گیا ہوں
گا کہ حضرت پیر صاحب آتے دکھائی دیے۔ وہ ببر شیر پر سوار تھے۔ شیر کو لگام
ڈالی ہوئی تھی ببر شیر بڑی تابعداری سے ان کے حکم کی تعمیل میں قدم اٹھا
رہا تھا۔ انہوں نے میری طرف دیکھا اور مسکرائے۔ فرمانے لگے: بیٹا شیر کو
لگام ڈالنا آسان کام ہے مگر گھروالی کو تابع رکھنا ممکن نہیں۔ دیکھو سیدنا
ںوح علیہ السلام کتنے بڑے انسان تھے لیکن بیگم انہیں نہیں پہچانتی تھی تب
ہی تو نافرمان تھی۔ سقراط کو لے لو منفرد اور نایاب شخص تھا۔ ساری دنیا عزت
کرتی تھی لیکن گھروالی اسے نہیں پہچانتی تھی‘ تب ہی تو گستاخ تھی۔
یہ بھی یاد رکھو! پیٹ نواز حفظ مراتب جان لیں تو زندگی نکھر نہ جائے۔ بیٹا
دل میں ملال نہ لاؤ۔ جو تم نے دیکھا وہ اس کی کرنی ہے برداشت اللہ کے احسان
سے میرا فعل ہے۔
میں درحقیقت اپنی گھر والی کی شکایت لے کر گیا تھا اور چاہتا تھا کہ وہ دعا
فرمائیں تا کہ اس کا منہ بند ہو جائے۔ واپسی پر سوچتا سوچتا آ رہا تھا کہ
ہم تو معمولی لوگ ہیں‘ پیر صاحب سے بڑے لوگ ان بیبیوں کے سامنے بےبس ہیں۔
میں سوچ رہا تھا کہ ایسا کیوں ہے۔ پھر خیال گزرا کہ ان بیبیوں کے سامنے رات
تنہائی میں فعل مخصوص انجام دینے کے دوران کمل مارنے والا شخص ہوتا ہے اور
وہ اسی تناظر میں صبح انجام پانے والے امور کو دیکھتی ہیں اور وہ سب انہیں
خودساختہ سا محسوس ہوتا ہے حالاں کہ وہ ہر اچھا اللہ کی رضا کے لیے انجام
دے رہے ہوتے ہیں۔
ممکن ہے یہ سوچ غلط اور بےبنیاد ہو لیکن کہیں ناکہیں اور کسی سطح پر اس امر
کا عمل دخل ضرور ہوتا ہے۔ |