حکومت پاکستان نے بیرونی دباؤ پر حافظ محمد سعید کو اپنے چار سینئر رہنماؤں
سمیت نظر بند کیا تو پاکستانی قوم حکمرانوں کے خلاف سراپا احتجاج بن
گئی۔ملک بھر میں مظاہرے کئے گئے ریلیاں نکالی گئیں کیونکہ قوم حافظ محمد
سعیدکو ہیرو کے طورپر جانتی ہے جس نے ہر مشکل وقت میں قوم کا ساتھ
دیا۔زلزلہ آئے یا سیلاب،تھر میں خشک سالی،قحظ ہو یا کوئی بھی قدرتی آفت
،حافظ محمد سعید کے کارکنان صف اول میں نظر آتے ہیں اور انکا خدمت کا کام
صرف اﷲ کی رضا کے لئے ہوتا ہے ۔انہوں نے تھر میں کنویں بنا کر،بلوچستان و
آزاد کشمیر میں کروڑوں روپے کی خدمت کی لیکن ان سے ووٹ نہیں مانگا کیونکہ
حافظ محمد سعید کرسی کی سیاست نہیں کرتے۔حافظ محمد سعید کی جماعت جماعت
الدعوہ ملک کے اند ر ہمیشہ پر امن رہی ہے۔جلاو گھیراو، توڑ پھوڑ، مظاہرے
اور جلوس نکالنے کا کام نہ صرف خود نہیں کیا بلکہ اس کے خلاف رائے عامہ بھی
ہموار کی۔ جماعت الدعوہ کا یہ نقطہ نظر ہے کہ مسلمان ممالک میں مسلمان
حکومتوں کے خلاف مسلح جدو جہد درست نہی۔اس سے نہ صرف امت مسلمہ کمزور ہوتی
ہے بلکہ کفار کو اپنی سازشیں کامیاب بنانے کا موقع بھی ملتا ہے۔اس کایہ
منہج ہے کہ مسلمان حکمران اور عوام کو دین کی صحیح اور سچی دعوت دی
جائے۔جماعت الدعوہ کا یہ نقطہ نظر ہے کہ عوامی مقامات پر بم دھماکے ، عوام
الناس کی املاک کو نقصان پہنچانا، بے گناہ افراد کو خواہ مخواہ قتل کرنا،
عورتوں کی عصمت دری کرنا اور انسانیت کے خلاف دیگر جرائم کھلی دہشت گردی
ہے۔یہ کام کوئی تنظیم کرے یا ملک وہ دہشت گرد ہے۔ اسی طرح جماعت الدعوہ کے
نزدیک مسلم ممالک میں آباد غیر مسلم اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کی ذمہ داری
نہ صرف حکومتوں پر عائد ہوتی ہے بلکہ عام مسلمانوں کو بھی ان کے حقوق کا
خاص خیال رکھنا چاہئے۔حافظ محمدسعید کی نظربندی کے خلا ف دفاع پاکستان
کونسل کا اجلاس اسلام آباد کے مقامی ہوتل میں ہوا۔ کل جماعتی مشاورتی اجلاس
میں شریک 30سے زائد مذہبی، سیاسی و کشمیری جماعتوں کے قائدین نے کشمیر میں
ہندوستانی دہشت گردی اور حافظ محمد سعید و دیگر رہنماؤں کی نظربندی کیخلاف
لاہور، اسلام آباد اور کراچی میں بڑے پروگراموں کا اعلان کیا اور کہا ہے کہ
اس سلسلہ میں کراچی سے پشاورتک ملک گیر تحریک چلائی جائے گی۔ 12فرور ی کو
لاہور میں ناصر باغ سے مال روڈ تک تحریک آزادی جموں کشمیر کی ریلی کی حمایت
کا اعلان کرتے ہیں۔ 10اور 17فروری جمعہ کو پورے ملک میں زبردست احتجاجی
مظاہرے کئے جائیں گے اور ریلیاں نکالی جائیں گی۔ڈان لیکس کے ذمہ داران کو
گرفتار کر کے قرارواقعی سزا دی جائے۔حافظ محمد سعید ودیگر رہنماؤں کوپانامہ
کیس سے توجہ ہٹانے اور مودی کو خوش کرنے کیلئے نظربند کیا گیا‘انہیں فی
الفور رہا کیا جائے۔ سیاسی ومذہبی جماعتیں کشمیر پر اپنی پالیسی واضح
کریں۔بھارتی فلموں کی نمائش پر پابندی لگائی جائے۔گستاخ بلاگرز کو گرفتار
کرکے قرار واقعی سزادی جائے۔ بیک چینل ڈپلومیسی کے ذریعہ مسئلہ کشمیر کا
کوئی حل مسلط کرنے کی کوششیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔حافظ محمد سعید کو
نظربند کر کے موجودہ حکومت نے کارگل کی تاریخ دہرائی۔ کشمیریوں کی جدوجہد
آزادی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایاجارہا ہے۔سال 2017ء کشمیر کے نام کرتے
ہوئے شروع کی گئی جدوجہد بھرپور انداز میں جاری رکھیں گے۔ دفاع پاکستان
کونسل کے چیئرمین مولانا سمیع الحق کی زیر صدارت کل جماعتی مشاورتی اجلاس
سے سردار عتیق احمد خاں، شیخ رشید احمد، پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی، اجمل
خاں وزیر،پیر سید ہارون علی گیلانی ،خرم نواز گنڈا پور، مولانا اﷲ وسایا
قاسم،مولانا محمد احمد لدھیانوی ،مولانا فضل الرحمان خلیل ، حافظ عاکف سعید
، حافظ عبدالغفار روپڑی ،سید ضیاء اﷲ شاہ بخاری ،قاری یعقوب شیخ، عبداﷲ
حمید گل، قاری شبیر احمد عثمانی،سید عتیق الرحمان شاہ، ڈاکٹر عظمت اﷲ سلطان
،زبیر فاروق ودیگر نے بھی خطاب کیا۔دفاع پاکستان کونسل کے کل جماعتی
مشاورتی اجلاس کے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ کل جماعتی مشاورتی
اجلاس میں شریک مذہبی، سیاسی و کشمیری جماعتیں کشمیرمیں ہندوستانی دہشت
گردی اور حافظ محمد سعیدودیگر رہنماؤں کی نظربندی کیخلاف کراچی سے پشاور تک
احتجاج کریں گی اور اس سلسلہ میں ملک گیر تحریک چلائی جائے گی۔ دفاع
پاکستان کونسل 12فروری کو لاہور میں مال روڈ پر ہونے والی تحریک آزادی جموں
کشمیر کی ریلی کی مکمل حمایت اور شرکت کا اعلان کرتی ہے۔ کونسل کے زیر
اہتمام فروری میں ہی کراچی اور اسلام آباد میں بڑے پروگرام ہوں گے جن کی
تاریخ کا اعلان جلد کیا جائے گا۔پروگراموں میں تمام جماعتوں کی مرکزی قیادت
شریک ہو گی۔ 17فروری جمعۃالمبارک کو چاروں صوبوں و آزاد کشمیر میں شہر شہر
مظاہرے ہوں گے اور ریلیاں نکالی جائیں گی۔حافظ محمد سعید کی نظربندی سے
تحریک آزادی کشمیر کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔نظربندیوں و گرفتاریوں
کی آڑ میں بیک چینل ڈپلومیسی کو فروغ دیا جارہا ہے۔ مظلوم کشمیریوں کی مرضی
کے برعکس مسئلہ کشمیر کا کوئی غیر منصفانہ حل مسلط کرنے کی کوششیں کامیاب
نہیں ہونے دیں گے۔ سال 2017ء کو کشمیر کے نام کرتے ہوئے شروع کی گئی جدوجہد
کو بھرپور انداز میں جاری رکھا جائے گا۔حکومت کشمیر پالیسی کو کنفیوژن سے
پاک اورقائد اعظم کے فرمان’’ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ‘‘ کو اصولی موقف قرار
دے۔ وطن عزیز پاکستان میں اسلامی قوانین کے تحفظ کیلئے ملک بھر کی قیادت کو
ایک پلیٹ فارم پر متحد کیا جائے گا ۔ قادیانی لابی کی طرف سے تحفظ ناموس
رسالت اور ختم نبوت جیسے قوانین میں تبدیلی کی کوششیں کامیاب نہیں ہونے دیں
گے۔ اجلاس میں شریک جماعتیں یکم فروری کو ہونے والی آل پارٹیز تحفظ ناموس
رسالت کانفرنس میں کئے گئے فیصلوں کی مکمل تائید کرتی ہیں اور واضح طور پر
قرار دیا جاتا ہے کہ اگر ایک ماہ تک یہ مطالبات منظور نہ کئے گئے تودینی
جماعتیں اس کیخلاف بھرپور تحریک چلائیں گی۔ڈان لیکس کے ذمہ داران کو گرفتار
کر کے قرار واقعی سزا دی جائے۔شعائر اسلامی کی توہین کرنے والے بلاگرز کو
گرفتار کر کے سخت سزائیں دی جائیں‘ انہیں کھلا چھوڑنا ملک میں انتشار
پھیلانے کے مترادف ہے۔حافظ محمد سعید سمیت 38رہنماؤں کو فورتھ شیڈول میں
شامل کرنا اور ان کے نام ای سی ایل میں ڈالنا آئین اور قانون کی خلاف
ورزیہے۔ حکومت پاکستان انہیں فی الفور رہا کرے اوربیرونی قوتوں کی خوشنودی
کیلئے اٹھائے گئے ان اقدامات پر قوم سے معافی مانگے۔ جموں کشمیرمیں بھارت
سرکار کی طرف سے مسلم آبادی کا تناسب بگاڑنے ، علیحدہ سے پنڈت وفوجی
کالونیاں اور اقتصادی زون بنانے جیسی سازشوں کی ہر سطح پر مزاحمت کی جائے
گی۔حکومت پاکستان غیر کشمیریوں کو مستقل آباد کرنے کیلئے ڈومیسائل
سرٹیفکیٹس جاری کرنے جیسے اقدامات کیخلاف تمام بین الاقوامی فورمز پر آواز
بلند کرے اور اس مقدمہ کو عالمی عدالت انصاف میں لیجائے۔اسلام سلامتی اور
امن کا دین ہے‘ نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے اسلامی دہشت گردی
کالفظ استعمال کرناناقابل برداشت ہے۔ اسلام اور مسلمانوں کیخلاف توہین آمیز
اقدامات اٹھانے کا سلسلہ بند کیا جائے۔پاکستان میں بھارتی فلموں کی نمائش
پر سے پابندی اٹھانا نظریہ پاکستان کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے کی کوشش ہے‘
ان پر فی الفور پابندی لگائی جائے۔گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کی کوششیں
تقسیم کشمیر کے مترادف ہیں۔ تقسیم کشمیر کی ہر سازش ناقابل قبول اور قابل
مزاحمت ہے۔دفاع پاکستان کونسل کی طرف سے حافظ محمد سعید و دیگر رہنماؤں کی
نظربندی کیخلاف جلد لاہور ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کی جائے گی۔ |