بحریہ کی کثیر القوی…… امن مشقیں
(Rana Aijaz Hussain, Multan)
پاکستان 2007ء سے ہر دوسرے سال اتحادی ممالک کے ساتھ ملکر امن مشقوں کا
انعقاد کرتا ہے، جس کا مقصد سمندری خطرات و دہشت گردی سے نمٹنے کی صلاحیتوں
کے مظاہرے کے ساتھ ساتھ شرکاء کو امن و استحکام کے فروغ کے لیے اپنی
صلاحیتوں میں اضافے کے لئے ایک پلیٹ فارم فراہم کرنا ہے۔ اس ضمن میں پاک
بحریہ کے زیراہتمام 10 فروری سے چھٹی کثیر القوی بحری مشقوں کا آغاز کلام
پاک سے ہوچکا ہے، افتتاحی تقریب میں وہ منظر قابل دید تھا جب ان مشقوں میں
حصہ لینے والے سینتیس ملکوں کے پرچم بیک وقت لہرائے گئے۔ بحیرہ عرب میں
جاری ان عظیم الشان مشقوں میں پا کستان سمیت 37 ملکوں کی فورسز اور مبصرین
شریک ہیں۔ بحری مشقوں میں آسٹریلیا، چین، انڈونیشیا، ترکی، جاپان، ملائیشیا،
مالدیپ، سری لنکا، امریکہ، سعودی عرب، برطانیہ، متحدہ عرب امارات، ایران،
روس، آذربائیجان، بحرین، بنگلہ دیش، برازیل، چین، ڈنمارک، مصر، فرانس، اٹلی،
قازقستان، کویت، مراکش، میانمار، نائجیریا، شمالی سوڈان، اومان، فلپائن،
پولینڈ، قطر، روس، سعودی عرب، جنوبی افریقہ، تنزانیہ، ترکمانستان اور ترکی
کے فوجی دستے بحری اثاثوں کے ساتھ شریک ہیں۔ پاکستان کے زیر اہتمام ان بحری
مشقوں میں پہلی بار روسی بیڑے ، آبدوز شکن جہاز سیورمورسک ،روس کے جنگی
جہاز، امریکہ کے فریگیٹس، چین کے جنگی جہاز شریک ہیں، جنگی جہازوں کے علاوہ
روس کی سپیشل آپریشن فورسز بھی مشقوں میں حصہ لے رہی ہے۔ان مشقوں میں
برطانیہ نے اپنا جدید ترین جنگی جہاز ایچ ایم ایس ڈیرنگ بھیجا ہے جو دنیا
کا بہتر وار شپ مانا جاتا ہے۔ جبکہ مختلف ملکوں کے جنگی طیارے، ہیلی کاپٹر
بحری کمانڈوز اور مبصرین بھی مشقوں کا حصہ ہیں۔ ملکی تاریخ کی سب سے بڑی
امن مشقیں سندھ اور بلوچستان کے ساحلی علاقوں اور سمندر میں 14فروری تک
جاری رہیں گی، یہ مشقیں دو مرحلوں میں ہیں، پہلے مرحلے میں ہاربر فیز اور
دوسرے مرحلے میں سی فیز ہوگا۔ بحری مشقوں کے دوران عالمی میری ٹائم کانفرنس
بھی ہوگی جس میں شرکت کے لئے 70 سے زائد ممالک کے مندوبین کو دعوت دی گئی
ہے۔
بلاشبہ امن مشقوں کے ذریعہ پاک بحریہ نے سمندری حدود میں ایک پل کا کردار
ادا کرتے ہوئے مشرق اور مغرب کی بحری افواج کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا
ہے۔ یقینا امن 2017 ء مشقوں کے دوران قائم ہونے والے روابط اور حاصل شدہ
تجربا ت شریک ممالک کے باہمی تعاون میں اضافے کا باعث اوربحری افواج کے
افرا کے کثیر الملکی ماحول میں آپریشنز کے انجام دینے کی صلاحیتوں میں
اضافے کا باعث بنیں گے۔ کھلے سمندر میں بحری قذاقوں، اسلحے، انسانوں اور
منشیات کی سمگلنگ وغیرہ کی صورتحال نے عالمی امن کی صورتحال کو خطرات سے
دوچار کر رکھا ہے، اس صورتحال میں میر ی ٹائم سکیورٹی چیلنجز کثیرالقومی
توجہ و یکجہتی کا تقاضا کرتے ہیں۔ پاکستان کو اسکے محل وقوع کے باعث کئی
میری ٹائم چیلنجز کا سامنا ہے، دنیا کے تین اہم خطوں مشرق وسطی، سینٹرل
ایشیا اور جنوبی ایشیا کے سنگم پر واقع اور انرجی گلوبل ہائی وے خلیج عمان
اور آبنائے ہرمز کی قربت کی وجہ سے پاکستان خصوصی اہمیت کا حامل ہے جبکہ
اسکے ساتھ ساتھ پاک چین اقتصادی راہداری اور گوادر بندرگاہ کے آپریشنل ہونے
کے بعد شمالی بحیرہ عرب میں سمندری سرگرمیاں کئی گنا بڑھنے کا قوی امکان ہے۔
علاقائی میری ٹائم تحفظ کیلئے پاک بحریہ نے اپنے اتحادیوں کے ساتھ روابط کو
مضبوط کیا ہے اور بین الاقوامی سطح پر اپنی کاوشوں سے سمندری تجارت کے تحفظ
کو بھی یقینی بنایا ہے۔ پاک بحریہ کے جہاز شمالی بحیرہ عرب کے ساتھ ساتھ
خلیج عدن کے پانیوں میں بھی عالمی سمندری تجارت کو یقینی بنارہے ہیں۔ سی
پیک منصوبہ کی خاص طورپر سمندری حدود میں اہمیت ہے، اس سے پاکستان کی
جغرافیائی اہمیت بڑھی ہے۔ سمندری راستوں پر بڑھتے ہوئے انحصار اور معاشی
فوائد کی وجہ سے اس بات کی ضرورت ہے کہ سمندر کے اندر محفوظ ماحول کو
برقرار رکھاجائے۔ بحرہند میں بحری سکیورٹی کے چیلنجز کے پیش نظربحری افواج
کے درمیان تعاون لازمی ہو چکا ہے تاکہ خطرات کا سدباب کیا جائے۔ پاکستان
بحیرہ عرب میں سمندری سفر کو محفوظ بنانے اور قانونی سمندری نظم کو برقرار
رکھنے اور آزادانہ سمندری نقل و حرکت کو یقینی بنانے کیلئے پرعزم ہے۔
بلاشبہ یہ مشقیں اس بحر ہند کو دہشت گردی، سمگلنگ اور دیگر خرابیوں سے پاک
رکھنے کیلئے منعقد کی جا رہی ہیں ، پاکستان کے کسی بھی ملک کیخلاف کبھی
جارحانہ عزائم نہیں رہے ۔ پاکستان میں عالمی فوجی مشقوں کا مقصد اپنے دفاع
کو اس دشمن کے مقابلے میں مضبوط کرنا ہے جو روایتی و غیرروایتی اسلحہ و
بارود کے انبار لگا رہا ہے۔بھارت کا رویہ ہمیشہ سے پاکستان کیخلاف جارحانہ
رہا ہے لیکن ہماری بحریہ مضبوط اور سمندر پر حاوی ہے۔بحری مشقوں کے موقع پر
کراچی کی بندرگاہ میں ایک عارضی بازار بھی قائم کیا گیا ہے جس میں پاکستان
کی روایتی مصنوعات اور دستکاری کے خوبصورت فن پارے رکھے گئے ہیں، جہاں سے
مشقوں میں شریک افراد خریداری کرسکیں گے، اسطرح ان مشقوں کے دوران دنیا کے
سامنے پاکستانی مصنوعات اور ثقافت کو بھی اجاگر کرنیکا بھر پور موقع میسر
آئے گا۔ |
|