راولپنڈی اسلام آباد کی ٹریفک کا روگ۔۔

میرا روزانہ راولپنڈی اوراسلام آباد کی سڑکوں سے گزر ہوتا ہے۔ صبح اسلام آباد میں داخل ہوتی ہوئی ٹریفک بلاک ہوتی ہے اورشام کو راولپنڈی میں داخل ہوتی ہوئی ٹریفک بلاک ہوتی ہے۔ جیسے جیسے وقت گزر رہا ہے گاڑیوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ مستقبل کے منظر نامے کے بارے میں سوچ کر دل خون کے آنسو روتا ہے۔

دنیاکے ترقی یافتہ اور ترقی پزیر ممالک کے شہروں کامناسب انداز میں اس کے حدوداربع کا تعین کیا جاتا ہے۔ کوئی بھی نیا شہر قائم کرنے سے پہلے باقاعدہ انداز میں منصوبہ بندی کی جاتی ہے۔ شہر کی تمام ضروریات کا تعین کیا جاتاہے۔ یہ تمام منصوبہ بندی صرف چند سالوں کو مدنظر رکھ کر نہیں کی جاتی بلکہ اس شہر کی آیندہ صدیوں کی ضروریات کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔اس تمام منصوبہ بندی کا مقصد اس شہر کے باسیوں کو اعلی معیار کی سہولیات میسر کرنا ہوتا ہے۔

ہمارے ہاں اس قسم کی منصوبہ بندی کا فقدان ہے۔اگر ہم راولپنڈی کی بڑی شاہراہوں کا جائزہ لیں تو پشاور روڈ، مری روڈ، راول روڈ اور ائرپورٹ روڈ اہم شاہراہیں شمار ہوتی ہیں۔ بیشتر شاہراہیں دو رویا ہیں۔ مستقبل کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوے ضرورت تو اس بات کی تھی کہ نئی شاہراہیں قائم کی جاتیں یا موجودہ شاہراہوں کو کشادہ کیا جاتا، لیکن ایسا کچھ نہیں کیا گیا۔

راولپنڈی اسلام آباد میٹرو پراجیکٹ سے بلاشبہ شہر کے باسیوں کو ایک اچھی سفری سہولت میسر ہو گئی ہے لیکن کیا اس سے شہریوں کی سفری مشکلات کا ازالہ ہوگیا ہے؟جواب نفی میں ملے گا۔ خصوصاً اگر سوچا جائے تو یہ بات بھی غور طلب ہے کہ میٹرو بس کا گزر صرف مری روڈ سے ہوتا ہے۔ جب کہ راولپنڈی کی کل آبادی کا چند فیصد ہی مری روڈکے آس پاس رہتاہے۔ آج سے چند سال قبل پرویز مشرف کے دور میں مری روڈ سے ٹریفک کے دباؤ کو کم کرنے کے لیے نالہ لئی ایکسپریس وے کا پراجیکٹ تجویز کیا گیا لیکن وہ تجویز کی حد تک ہی محدود رہ گیا۔ بلاشبہ یہ ایک اچھی تجویز تھی۔ جس سے مری روڈ پر ٹریفک کا زور کم ہوتا۔اسی طرح یہ تجویز بھی سننے کو ملی کہ صدر سے فیض آباد تک مری روڈ کے اوپر ایک پل نما شاہراہ قائم کر دی جائے جس سے ان تمام لوگوں کو فائدہ پہنچے گا جو روزانہ راولپنڈی سے اسلام آباد کی طرف سفر کرتے ہیں۔ بلاشبہ یہ ایک اچھی تجویز تھی لیکن اس تجویز کو قابل عمل نہ سمجھا گیا۔ راولپنڈی اسلام آباد میٹروپراجیکٹ کی تکمیل کے بعد اب مری روڈکو مزید کشادہ کرنے کی گنجایش بھی ختم ہوگئی ہے۔مری روڈ پر ٹریفک کے بڑھتے ہوئے رش کو کم کرنے کیلئے دیگر شاہراہوں کو کشادہ کرنے کی ضرورت ہے کیوں کہ جیسے جیسے وقت گزر رہا ہے شاہراہوں پر ٹریفک بڑھتی چلی جارہی ہے اور چندہی سالوں میں ٹریفک کا مسئلہ گھمبیر شکل اختیار کر جائے گا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ارباب اختیار اس مسئلے کا حل نکالیں۔

راولپنڈی اور اسلام آباد کاشائد پاکستان کے ان بدقسمت شہروں میں شمار ہوتے ہیں جو بائی پاس سے محروم ہیں۔ بھاری ٹریفک دونوں شہروں کے بیچوں بیچ سے گزر رہی ہوتی ہے جس سے شہریوں کوبہت سارے مسائل کا سامنا ہے۔ شہریوں کو آئے روز حادثات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ضرورت اس امر کی متقاضی ہے کہ جلد از جلد ان شہروں کے لئے ایک عدد بائی پاس تجویز کیا جائے جس سے بھی شہروں کے ٹریفک کے مسائل میں کمی ہوگی۔ حکومت کو چاہیے کہ لاہور کے علاوہ بھی پنجاب کے دیگر شہروں کے بڑھتے ہوئے شہری مسائل پر بھی توجہ دی جائے تاکہ وہاں کے شہریوں کے مسائل بھی حل ہو سکیں۔
Dr Muhammad Naeem Akhtar
About the Author: Dr Muhammad Naeem Akhtar Read More Articles by Dr Muhammad Naeem Akhtar: 16 Articles with 11365 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.