امریکی سپاہیوں کو بھی نہیں پتا کے انہیں
مانیٹر کرنے والی ایک ایجنسی ہے جس کا کوئی لوگو یعنی علامتی نشان نہیں ہے
. نہ ہی اسکی بلڈنگ پر کچھ لکھا گیا ہے .. یہ بلڈنگ واشنگٹن ڈی سی میں واقع
ہے لیکن اسکے پروجیکٹس پورے امریکہ میں کہیں نہ کہیں چل رہے ہوتے ہیں .. یہ
خفیہ ایجنسی بہت عرصے سے خفیہ طور پر کام کر رہی تھی . جس کی کسی کو ذرا سی
بھی بھنک نہیں پڑتی.. پھر جب َایلکس جونز نامی امریکی صحافی نے اسکا کھوج
لگایا تو اسکی کچھ باتیں منظر عام پر لائی گئیں. یاد رکھیے ایلکس جونز وہ
صحافی ہے جس نے سکل اینڈ بونز اور اس جیسے دوسری خفیہ تنظیموں کا سراغ
لگایا تھا ..
ڈارپا ایک مخفف ہے جس کا پورا نام " ڈیفنس ایڈوانس ریسرچ پروجیکٹس ایجنسی "
ہے . کچھ سال پہلے جب اس خفیہ ایجنسی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ٹونی ٹیتھر اور اس
ایجنسی میں کام کرنے والے باقی لوگوں سے اس کے بارے میں سوال کیا گیا تو ان
کا جواب تھا کہ یہ بہت خفیہ ہے، اس کے بارے میں بات نہیں کی جا سکتی ... جب
کہ ایجنسی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ٹونی ٹیتھر کا کہنا تھا کہ جب لوگوں کو اس کے
بارے میں پتہ چلے گا،تب تک لوگ اس کے حیران کن نمونے دیکھ چکے ہوں گے ..
یہ خفیہ ایجنسی امریکی دفاعی ادارے کے لئے کام کرتی ہے، لیکن امریکی دفاعی
ادارے کے کنٹرول میں نہیں آتی .. اس خفیہ ایجنسی کو چلانے والے یہودی خفیہ
تنظیم فری میںسنز ہیں .. اور وہ ہر ایسے سائنسدان کو اس ادارے میں سپورٹ
کرتے ہیں، جس کے پاس کسی کام کو خفیہ طور پر سر انجام دینے کا کوئی پراجیکٹ
موجود ہو .. یہ لوگ اس کا پورا پلان دیکھتے ہیں اور پھر متوقع ثابت ہونے پر
اسے فنڈ کرتے ہیں، لیکن کسی بھی سائنسدان یا اس ادارے میں کام کرنے والے
کسی بھی شخص کو اپنے بارے میں کسی کو کچھ بتانے کی اجازت نہیں ہوتی .. اس
پر مکمل نگرانی رکھی جاتی ہے .. اور اسے مکمل طور پر قابو کر لیا جاتا ہے
.. ان کا کوئی بھی راز فاش کرنے والے کی سزا موت ہوتی ہے ... لیکن اس کی
موت کو کسی حادثے کا شکار دکھایا جاتا ہے .
ان کے پاس سمندر ، زمین اور فضا میں تجربات کرنے کے لئے خفیہ رکھے جانے
والے علاقے موجود ہیں، جو مکمل طور پر دنیا کی نظروں سے اوجھل رکھے جاتے
ہیں ، نہ کسی گوگل میپ پر ان کے علاقوں پر کچھ دکھائی دیتا ہے اور نہ ان
علاقوں پر جاسوسی کے آلات کام کرتے ہیں ، یہاں کسی کو آنے جانے کی اجازت
نہیں ، یہاں تک کہ ڈارپا کی بلڈنگ کے اندر بھی جگہ جگہ آواز کیچ کرنے والے
آلات نصب کیے گئے ہیں، خاص طور پر ان جگہوں میں جہاں ، کیمرے نہیں لگائے
گئے ...
کسی کو بھی موبائل یا کوئی اور چیز اندر لے کر جانے کی اجازت نہیں ہے ...
عراق جنگ میں میزائل اور جگہ جگہ امریکی افواج کے لئے نصب کے گئے بموں کے
خطروں سے بچنے کے لئے جو آلات امریکی فوجیوں کو دئیے گئے تھے، وہ اسی خفیہ
ادارے کے تیار کردہ تھے ...
یہ لوگ امریکی نیوی کے سپاہیوں کو تیز تیرنے والے آلات کی تیاری ہو ،
آواز کی رفتار سے پانچ گناہ زیادہ تیز بھاگنے والے سٹیلتھ ٹیکنالوجی پر
مشتمل طیارے ہوں ،
فوجیوں کے سامان اٹھانے والے روبوٹ بنانے کی تیاری ہو ،
سخت سرد پانی میں جسم کے درجہ حرارت نارمل رکھنے والے آلات ہوں، یا سخت
گرمی میں جسم کو ٹھنڈا رکھنے والے آلات ہوں ،
خفیہ پرندہ نامہ جاسوسی ڈرون ہوں، یا جنگ کے دوران جنگلات میں چھپے مخالف
فوجیوں کو ڈھونڈنے والے بنا پائلٹ کے اڑنے والے ہیلی کاپٹر ہوں ، سب کے
تجربات کرتی ہے اور امریکی فوجیوں کو ضرورت کے وقت فراہم کرنے کا کم کرتی
ہے ...
یہاں تک کہ بہت زیادہ سپیڈ میں بم برسانے اور تیزی سے بم برسا کر بھاگ جانے
والے والے ایسے طیارے تیار کرتی ہے جو راڈار وغیرہ میں نہ آئیں .. اور جتنا
زیادہ خفیہ بنایا جا سکے ان کو بنایا جائے ..
امریکی فوجی گاڑیوں کو میزائل حملوں سے محفوظ بنانے اور میزایلز کو گاڑی سے
تھوڑی دور ہی پھاڑ دینے کے تجربات کرنے پر کام کرتی ہے ..
جو جو مشکلات انہوں نے افغانستان اور عراق میں حملے کر کے اٹھائی تھیں ان
مشکلات کو آسان بنانے کے لئے کام کیا جا رہا ہے ... ان کے فوجی شدید گرمی
اور چھپے ہوئے بموں اور خود کش حملوں سے بہت مارے گئے تھے ...
اس لئے اس کے توڑ نکالے جا رہے ہیں ..
یہ بات ایک انٹرویو میں ان کے ایک ممبر نے خود بتائی .. سوال یہ ہے کہ اب
کس خلیجی ملک پر حملے کی تیاری کی جا رہی ہے ؟؟
مجاہدین کے ساتھ تو الله کی طاقت ہوتی ہے ، الله چاہے ان کو ہیٹ سٹروک یعنی
گرمی کی شدت سے مار دے، یا مجاہدین کے خفیہ راتوں کے حملوں سے مروا دے ...
مجاہدین کے خفیہ راتوں کے حملوں سے بچنے کے لئے نائٹ ویژن دور بینیں اور
کیمرے ڈرون طیاروں میں نصب کئے جانے کا کام کر چکے ہیں ..
سوال یہ ہے کہ ہم کیا کر رہے ہیں ؟؟
الله پاک مجاہدین کی مدد فرمائے ،، بے شک الله غالب حکمت والا ہے .. کیا تم
دیکھتے نہیں کہ اسی امریکی فوج کو افغانستان اور عراق میں مجاہدین کے حملوں
کے خوف سے خود کشیاں کررہے ہیں ؟؟؟
الحمدللہ علی ذالک
|