پاکستان کے دل پر دشمن کا کاری وار……ملک بھر میں فضا سوگوار!
(عابد محمود عزام, Lahore)
دشمن
نے ایک بار پھر نہتے اور بے گناہ لوگوں کے خون کی ہولی کھیل کر اپنی بزدلی
کا اظہار کیا ہے۔ ہشتگردی کے خلاف پاکستانی کی کامیاب ہوتی کوششیں، معاشی
ترقی، سی پیک پروجیکٹ اور لاہور میں پی ایس ایل فائنل کسی طور بھی برداشت
نہیں۔ دشمن پاکستان کو کسی میدان میں کامیاب ہوتے نہیں دیکھ سکتا، اس لیے
پاکستان کے خلاف کارروائیوں میں مصروف ہے۔ لاہور میں پنجاب اسمبلی کے سامنے
ہونے والا دھماکا بھی دشمن کی انہیں مکروہ کوششوں کی کڑی ہے، جس نے ایک بار
پھر اہل لاہور کو خون میں نہلا کر پورے پاکستان کو غم میں مبتلا کریا ہے۔
لاہور میں پنجاب اسمبلی کے سامنے ڈرگ ڈیلرز کے ڈرگ ایکٹ ترمیم کے خلاف
دھرنے میں خودکش دھماکے میں ڈی آئی جی ٹریفک لاہورکیپٹن (ر) احمد مبین اور
قائم مقام ڈی آئی جی آپریشنز ایس ایس پی زاہد محمود گوندل اور 5پولیس
اہلکاروں سمیت 14افراد شہید، جبکہ 87 افراد شدید زخمی ہو گئے۔ ہر طرف نعشیں،
انسانی اعضاء، خون، دھواں اور آگ پھیل گئی۔ وہاں کھڑے مظاہرین کے ٹرک، آج
ٹی وی چینل کی ڈی ایس این جی، متعدد موٹر سائیکلوں کو نقصان پہنچا اور
متعدد دکانوں وعمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ دھماکے کے بعد مال روڈ پر قیامت
ٹوٹ پڑی اور لوگ دیوانہ وار نم آلود آنکھوں کے ساتھ اپنے پیاروں کو تلاش
کرتے رہے۔ اندرون و بیرون ملک سے شہریوں کی بڑی تعداد اپنے پیاروں کو فون
کرتی رہی اور فون کالز کا تانتا بندھ گیا۔ عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ
زوردار دھماکے کے بعد آگ کا شعلہ بلند ہوا۔ اس کے بعد کچھ پتہ نہیں چل سکا
کیا ہوا۔ دھماکہ ہوتے ہی زمین لرز اٹھی اور دھماکے کی شدت سے کانوں کے پردے
شل ہوگئے۔ دھرنے میں شرکت کے لیے آنے والے مظاہرین کے اہل خانہ اور عزیز و
اقارب دھماکے کی اطلاع ملتے ہی اپنے پیاروں کی تلاش کے لیے گھروں سے نکل
پڑے، دھماکے کی جگہ پر تباہی دیکھ کر کئی افراد زاروقطار روتے رہے۔زخمیوں
کے لواحقین گنگا رام ایمرجنسی اور آپریشن تھیٹر کے باہر رو رو کر دعائیں
کررہے تھے۔ ایمرجنسی کے گیٹ پر رش کے باعث ٹریفک معطل ہوگئی اور ٹریفک
اہلکار فوری طور پر ٹریفک کی روانی بحال کرتے رہے۔ دھماکے کے وقت ہر طرف
قیامت صغریٰ کے مناظر تھے۔ عین شاہد نے بتایا ہم نے اپنی مدد آپ کے تحت
زخمیوں اور لاشوں کو ہسپتال منتقل کیا۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے لاہور میں دہشت گردی میں انسانی جانوں کے
ضیاع پر انتہائی دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ آرمی چیف نے مقامی کمانڈر
اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کو سول انتظامیہ کی امدادی سرگرمیوں میں معاونت کی
ہدایت کی اور کہا کہ گھناؤنے عمل کے ذمہ دار ملزموں کی گرفتاری میں بھرپور
مدد کی جائے۔ دھماکے میں ملوث دہشت گردوں کو بے نقاب کیا جائے۔ وزیراعظم
نواز شریف نے کہا کہ لاہور میں بڑا سانحہ ہوا ہے۔ زخمیوں کو علاج کی بہترین
سہولتیں فراہم کی جائیں۔ بزدلانہ حملے دہشت گردی کے خلاف قوم کے عزم کو
متزلزل نہیں کر سکتے۔ دہشت گردوں کے پورے نیٹ ورک کا پیچھا کیا جائے۔
دھماکے کے منصوبہ سازوں کیخلاف فوری کارروائی کی جائے۔ سیاسی اور مذہبی
رہنماؤں نے لاہور میں خودکش دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پوری
قوم دہشت گردی کے خلاف متحد ہے، دہشت گردوں کو مل کر شکست دیں گے۔ دہشت گرد
جان لیں، بزدلانہ حملوں سے پاکستانیوں کے حوصلے پست نہیں ہوں گے۔ متحد ہو
کر مٹھی بھر دہشت گردوں کا سامنا کرنا ہوگا۔ ترک صدر طیب اردگان نے بھی
پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں پیر کی شام بم دھماکہ پر گہرے دکھ اور افسوس
کا اظہار کیا اور دہشت گردی کے واقعہ کے خلاف پاکستان کے عوام بالخصوص
پنجاب سے یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔ ترجمان امریکی محکمہ خارجہ مارک ٹونر نے
کہا ہے کہ دہشت گردوں نے مظاہرین اور پولیس کو نشانہ بنایا۔ دہشت گردی کا
شکار ہونے والوں کے لواحقین سے تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف
جنگ میں پاکستان کے ساتھ ہیں۔ خطے کی سیکورٹی کے لیے پرعزم ہیں۔ برطانوی
ہائی کمشنر تھامس ڈریو نے لاہور دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے پرامن
مظاہرین پر بزدلانہ حملہ کیا گیا۔ متاثرین کے اہل خانہ سے دلی ہمدردی کا
اظہار کرتے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق نیکٹا کی جانب سے 7فروری کو سیکورٹی الرٹ جاری کیا گیا
تھا، جس میں لاہور میں دہشت گرد کارروائی کاخدشہ ظاہر کیا گیا تھا۔ وزارت
داخلہ نے لاہورمیں ممکنہ دہشت گردی کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ
نامعلوم دہشت گرد گروپ لاہور میں حملہ کرسکتا ہے۔ ریڈ الرٹ میں کہا گیا تھا
کہ لاہور کی تمام اہم عمارتوں، مقامات، اسکولوں اور ہسپتالوں کی سیکورٹی
بڑھائی جائے۔وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اﷲ نے لاہور میں خودکش حملے کی
تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب اسمبلی کے قریب خودکش حملے کی اطلاعات موجود
تھیں، جسے روکنے کے لیے انتظامات کیے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ علاقے میں
احتجاج کی وجہ سے لوگوں کا رش تھا، جس کے باعث دھماکا ہوا، کیونکہ اتنے
لوگوں میں کسی ایک کو روکنا مشکل ہوتا ہے، تاہم احتجاج نہ ہوتا تو جانی
نقصان بھی کم ہوتا۔ دھماکے سے پہلے ہی سیکورٹی الرٹ جاری ہونے کے باوجود
حکومت نے اس حوالے سے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا۔ نہ تو زیادہ سیکورٹی کا
انتظام کیا اور نہ ہی احتجاج کے لیے جمع ہونے والے افراد کو روکا، حالانکہ
جب پہلے ہی معلوم تھا کہ دھماکا ہوسکتا ہے تو مظاہرین کو سمبلی کے سامنے
اکٹھے ہونے دینا حکومت کی غیرسنجیدگی کا ثبوت ہے۔ حکومت کو ہر حال میں
مظاہرین کو روکنا چاہیے تھا، اگر حکومت مظاہرین کو جمع ہونے سے روک دیتی تو
یقینا کئی بے گناہ لوگوں کی جان نہ جاتی۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ لاہور سمبلی کے سامنے ہونے والے حملے میں ملک
دشمن بیرونی عناصر کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، ان میں سرفہرست بھارت ہے،
جو ہمیشہ سے پاکستان کو نقصان پہنچانے کے در پے رہا ہے۔ وزیر قانون پنجاب
رانا ثنا اﷲ نے بھی اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاہور میں خودکش
دھماکا پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کا فائنل سبوتاژ کرنے کی سازش ہوسکتا
ہے، جبکہ اس میں بیرونی عناصر کے ملوث ہونے کو خارج از امکان نہیں کیا
جاسکتا۔ شاید دشمن اپنے مذموم مقاصد میں کسی حد تک کامیاب بھی ہوتا نظر
آرہا ہے۔ دھماکے کے بعد لاہور میں پی ایس ایل فائنل کا انعقاد کھٹائی میں
پڑتا نظر آنے لگا۔ پی ایس ایل چئیرمین نجم سیٹھی کہتے ہیں کہ لاہور دھماکے
کے بعد غیر ملکی کھلاڑی پاکستان آنے کو تیار نہیں ہیں، لیکن اگر عوام چاہتے
ہیں تو فائنل لاہور میں ہی ہوگا، لیکن صرف پاکستانی کھلاڑی ہی کھیلیں گے۔
نجم سیٹھی نے کہا کہ غیرملکی کھلاڑی لاہور میں کھیلنے کو تیار نہ ہوئے تو
فائنل لاہور میں پاکستانی کھلاڑیوں کے ساتھ ہوگا۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے
کہ لاہور میں خود کش دھماکے میں ’’را‘‘ کے ملوث ہونے کے قومی امکانات موجود
ہیں، کیونکہ دھماکے کی نوعیت ماضی میں کالعدم تنظیموں کی جانب سے کیے جانے
والے دھماکوں سے مختلف ہے۔ تحریک طالبان سمیت دیگر کالعدم تنظیموں کی جانب
سے کیے گئے دھماکوں میں بال بیرنگ، لوہے کے نٹ بولٹ اور کیل استعمال کیے
جاتے ہیں، مگر پیر کے روز دھماکے میں خود کش حملہ آور نے بال بیرنگ، لوہے
کے نٹ بولٹ اور کیل استعمال نہیں کیے، بلکہ صرف دھماکہ خیز بارودی مواد
استعمال کیا گیا۔ وطن عزیز میں ماضی میں اس نوعیت کے ہونے والے ایسے
دھماکوں میں وطن دشمن بیرونی عناصر خصوصاً بھارتی ایجنسی ’’را‘‘ کے ملوث
ہونے کے شواہد ملتے تھے اور ایسے دھماکوں کے تانے بانے بھارت سے جا ملتے
تھے۔ بھارت اپنے جاسوسوں، ایجنٹوں یا پھر پاکستان میں خصوصاً بلوچستان کی
شدت پسند تحریکوں کے ساتھ مل کر وطن عزیز میں اس نوعیت کے دھماکے کرانے میں
ملوث رہا ہے۔سی پیک منصوبے کو ناکام بنانے کے لیے بھارت کی کوششیں اور
سازشیں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔ سی پیک منصوبے کو ناکام بنانے کے لیے
بھی بھارت نے کئی دھماکے کروائے ہیں، کیونکہ یہ منصوبہ بھارت کو برداشت
نہیں۔ گزشتہ دنوں بھی سوئیڈش تھنک ٹینک کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ
مودی سرکار سی پیک کے ذریعے پاکستان کی معیشت مستحکم ہونے پر خوف کا شکار
ہے۔ مستقبل میں بڑے پیمانے پر روزگارکے مواقع میسرآنے سے پاکستان کی معاشی
حالت میں واضح بہتری بھی آئے گی، جو بھارت کو ہضم نہیں ہورہی ہیں۔ بھارت کو
یہ خدشہ بھی ہے کہ منصوبہ مکمل ہونے کے بعد مسئلہ کشمیر پر چین کی غیر
جانبدار پالیسی پاکستان کے حق میں جھک جائے گی اور مقبوضہ کشمیر پر بھارتی
تسلط بین الاقوامی سطح پر اجاگر ہوگا، جب کہ بھارتی حکومت مسئلہ کشمیر کو
دبا کر رکھنا چاہتی ہے۔ اب لاہور دھماکے میں بھارت اپنے مذموم مقاصد حاصل
کرنے کی سعی کر رہا ہے، جس میں اس وقت صف اوّل پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل)
کرکٹ ٹورنامنٹ کے فائنل میچ کے لاہور میں انعقاد رکوانا، جبکہ اس دھماکے سے
وطن عزیز کے حالات خراب کرکے سی پیک منصوبے کو بھی نقصان پہنچانا شامل ہے۔
اس سے پہلے زمبابوے کے ساتھ کرکٹ سیریز میں لاہور قذافی سٹیڈیم کے دھماکے
میں بھی بھارت کی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد ملے تھے۔
اب بھارت پھر ایسے اوچھے و بزدلانہ ہتھکنڈوں سے اپنے مذموم مقاصد پورے کرنا
چاہتا ہے۔ حساس اداروں نے اس پہلو کو بھی مدنظر رکھ کر اپنی تحقیقات شروع
کر دی ہیں۔ دھماکے کے فوری بعد بھارتی میڈیا نے بھی اپنا زہریلا روپ دکھانا
شروع کردیا ہے اور پاکستان میں سیکورٹی کے خراب حالات کا واویلا کر کے سپر
لیگ کا فائنل لاہور میں ہونے سے رکوانے کی سازش شروع کردی ہے، جو اس بات کا
ثبوت ہے کہ لاہور دھماکے میں بھارتی عناصر ملوث ہیں جو سپرلیگ کرکٹ
ٹورنامنٹ کے فائنل میچ کے انعقاد کو رکوانا چاہتے ہیں۔ اس حوالے سے دفاعی
تجزیہ کاروں اور عوام کی رائے ہے کہ لاہور دھماکے کے پیچھے یقینی طور پر
بھارت ملوث ہے۔ بھارت نے یہ دھماکا پاکستان میں سپرلیگ کا انعقاد رکوانے کے
لیے کروایا ہے۔ بھارت نے ہی 2009 میں سری لنکا ٹیم کے خلاف لاہور میں حملہ
کروایا تھا جس کے باعث پاکستان میں 2011 کے ورلڈ کپ کے میچز کا انعقاد ممکن
نہیں ہوپایا تھا۔
تجزیہ کاروں نے واضح کیا ہے کہ لاہور میں ہونے والی دہشت گردی کی پشت پر
بھارت کا ہاتھ کارفرما ہے۔ بھارتی وزیر اعظم مودی اور دیگر بھارتی وزرا کی
وقتاً فوقتاً دی جانے والی
دھمکیاں یہ ثابت کرنے کے لیے کافی ہیں کہ پاکستان میں دہشت گردی اور کشت و
خون کا بازار گرم کرنے کے لیے برہمنی سازش ایک مرتبہ پھر زورپکڑ رہی ہے، جس
کا مقصد پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنا ہے۔ مبصرین کی رائے میں بھارت
کا مقصد آئندہ ماہ کے پہلے ہفتے میں ہونے والے پاکستان سپر لیگ کے کرکٹ کا
فائنل سبوتاژ کرنا ہے، جس کے ذریعے پاکستان اپنی سرزمین پر بین الاقوامی
کرکٹ کی بحالی کے لیے راہ ہمو ار کرنے کا خواہاں ہے۔اس کے ساتھ یہ بات بھی
واضح رہنی چاہیے کہ یک مارچ کو اسلام آباد میں پاکستان اقتصادی تعاون کی
تنظیم کے سربراہی اجلاس کی میزبانی بھی کررہا ہے۔اس اجلاس میں شرکت کے لیے
ترکی اور ایران کے صدر صاحبان کے علاوہ آذربائیجان، تاجکستان، ترکمانستان،
کرغستان، ازبکستان، قازقستان کے وزرائے اعظم/ صدر صاحبان اور افغانستان کے
وزیر خارجہ پاکستان کے دارالحکومت میں موجود ہوں گے۔ وسط ایشیائی ممالک کی
اس تنظیم کا سربراہی اجلاس منعقد ہونا، بھارتی وزیراعظم کے اس ارادے کی
شکست کا عنوان ہے، جس میں اس نے دھمکی دی تھی کہ وہ پاکستان کو سفارتی طور
پر تنہا کردے گا۔ بھارت کو اقتصادی تعاون کی تنظیم کے سربراہی اجلاس کی
میزبانی کسی صورت برداشت نہیں ہے اور پاکستان کی اسی قسم کی کامیوں کو
ناکامیوں میں بدلنے کے لیے بھارت اوچھے ہتھکنڈوں پر اترتے ہوئے پاکستان میں
دھماکے کروا رہا ہے۔ پاکستان کو اس حوالے سے سخت ایکشن لینا چاہیے اور
بھارت کی تمام مذموم کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے بھرپور کوشش کرنی چاہیے۔ |
|