نیشنل ایکشن پلان کے تحت پنجاب میں آپریشن کے لیے جنرل قمر باجوہ پُرعزم ہیں
(Mian Muhammad Ashraf Asmi, Lahore)
لاہور
کے عین وسط میں لاہور کو لہو سے نہلادیا گیا ہے۔لاہور میں ڈولفن فورس ڈھائی
ارب لگا کر کھڑی کی گئی ہے۔ سیف سٹی پراجیکٹ بھی اربوں روپے کا ہے۔ لیکن
ہنوز دلی دور است۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق آٹھ سال میں شریف فیملی نے اپنے
سیکورٹی میں آٹھ ارب روپے لگائے گئے۔ عوام کو بُری طرح نظر انداز کیا گیا
ہے ۔ پنجاب میں پولیس کلچر تبدیل نہیں ہوسکا۔حمزہ، سلمان، کلثوم نواز کے
سکورٹی پر سالانہ اربوں روپے خرچ کیے جارہے ہیں۔عوام کو تحفظ دینے کے لیے
کچھ بھی نہیں۔ عوام اُسی طرح دہشت گردی میں مصروف ہیں۔آرمی چیف جنرل قمر
جاوید باجوہ نے واضح کیا ہے کہ لاہور دھماکے جیسے واقعات دہشت گردی کے خلاف
جنگ میں ہمارے قومی عز م کو کمزور کرسکتے ہیں نہ ہی یہ دہشت گردی کے خلاف
جاری ہماری کوششوں کو متاثر کرسکتے ہیں،ملک سے ہرقسم کی دہشت گردی کا صفایا
کیا جائے گا،لاہور میں ہونے وا لا پی ایس ایل کا فائنل مقررہ شیڈول پر
انعقاد کیلئے فوج متعلقین کی مکمل مدد کرے گی،وہ منگل کو کور ہیڈکوارٹرز
لاہور میں سیکورٹی سے متعلق ایک اجلاس میں گفتگو کررہے تھے ․ڈی جی آئی ایس
پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے منگل کو لاہور کا دورہ
کیا اور کورہیڈ کوارٹر میں سیکیورٹی سے متعلق اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں
کور کمانڈر لاہور لیفٹینٹ جنرل صادق علی اور انٹیلی جنس ایجنسیوں نے آرمی
چیف کو لاہور دھماکے کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی․ اس موقع پر آرمی چیف نے
کہا کہ ایسے سانحے ہمارے قومی عز م کو کمزور نہیں کرسکتے اور نہ ہی یہ دہشت
گردی کے خلاف جاری ہماری کوششوں کو متاثر کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک
بھر میں ہر طرح کے دہشت گردوں، ان کے ماسٹروں، مالی تعاون کرنے والے،منصوبہ
سازوں اور سہولت کاروں سمیت ملک سے باہر دہشت گردوں کا پیچھا کیا جائے گا
اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی
سالوں سے ہماری کامیابیوں کو ضائع نہیں ہونے دیا جائے گا۔ آرمی چیف نے
لاہور دھماکے میں ملوث ملزمان کا کھوج لگانے میں انٹیلی جنس ایجنسیوں کی
کوششوں کی تعریف کی جس کے نتیجے میں چندافغانیوں سمیت اہم گرفتاریاں ہوئی
ہیں۔ انہوں نے مکمل نیٹ ورک کو بے نقاب کرانے کیلئے کوششوں کو تیز کرنے کی
ہدایت کی۔ لاہور میں پی ایس ایل کا فائنل کو سبوتاژ کرنے سے متعلق سازش کا
ذکر کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ فوج اس میچ کو شیڈول پر منعقد کرانے
کیلئے تمام متعلقین کو مکمل سپورٹ کرے گی۔ بعد میں آرمی چیف نے شہید ڈی آئی
جی مبین کی رہائش گاہ کا دورہ کیا اور وہاں فاتحہ خوانی کی۔ شہید کی والدہ
سے گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ آپ کے بہادر بیٹے اور قوم کے شہداء
کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اس غیر انسانی
ظالمانہ ذہنیت کو شکست دینا ہے اور بحیثیت قوم ہم اس میں کامیاب ہوں گے۔
انہوں نے دھماکے میں شہید ہونے والے دیگر خاندانوں کے ساتھ ہی اظہار تعزیت
اور افسوس کیا۔ آرمی چیف نے سروسز ہسپتال کا بھی دورہ کیا جہاں انہوں نے
دھماکے میں زخمی ہونے والے افراد کی عیادت کی ۔ لاہو لہو لہو ہے۔ ہر طرف
ایمبولینسوں کی چیخ و پکار۔ زخمیوں کو ریسکیو کیا جارہا ہے۔ لاہور پولیس کے
دو شیر دل افسران جانب مبین احمد اور زاہد گوندل بھی شہید ہوچکے ہیں۔ دیگر
شہدا کی تعدا دبھی بیس کے قریب پہنچ چکی ہے یہ ہے وہ دلخراش سین جو اِس وقت
لاہوریوں کو بار بار ٹی وی سکرین پر دیکھنا پڑ ا۔شام ہوتے ہی جس طرح پرندے
اپنے گھونسلوں کو چلے جاتے ہیں اِسی طرح محنت کش بھی شام کو اپنے بال بچوں
کے پاس جانے کے لیے مضطرب ہو تے ہیں۔ دہشت گردوں نے شام کے وہ لمحات
لاہوریوں کو لہو میں نہلانے کے لیے چُنے جب وہ اپنے گھر واپس کے لیے جارہے
تھے۔ افسوس ناک امر یہ ہے کہ چیئرنگ کراس پر ہر روز کوئی نہ کوئی مظاہرہ ہو
رہا ہوتا ہے۔مال روڈ پر فیصل چوک میں خودکش دھماکے میں ڈی آئی جی ٹریفک
لاہورکیپٹن (ر) مبین احمد اور قائمقام ڈی آئی جی آپریشنز ایس ایس پی زاہد
محمود گوندل اور 6پولیس اہلکاروں سمیت 13افراد جاں بحق جبکہ سے58 سے زائد
افراد شدید زخمی ہو گئے ہیں۔ حکومت کہ بے حسی انتہاء کو چھو رہی ہے کہ وہ
مظاہرین کو اسمبلی ہال کے سامنے مظاہرہ کرنے سے کیوں نہیں روکتی، حالانکہ
لاہور ہائی کورٹ نے واضح طور پر حکم دیا ہوا ہے کہ مال روڈ پر کسی قسم کا
جلسہ نہ کیا جائے۔ لیکن مال روڈ پر سیاسی و مذہبی جماعتیں اور دیگر گروپس
اس طرح جلسے کرتے ہیں اور گھر سے اِس طرح تیار ہو کر آتے ہیں جیسے وہ مینا
بازار میں جارہے ہوں چیئرنگ کراس کو تقریباً آٹھ سڑکیں ٹچ کر تی ہیں۔ گنگا
رام ہسپتال، سروسز ہسپتال جانے کا راستہ میو ہسپتال جانے کا راستہ لاہور
ہائی کورٹ سیش کورٹ ایوان عدل جانے والے راستے ہال روڈ کی مارکیٹیں۔ اتنی
اہم جگہ ہونے کے باوجود حکومت نے کبھی بھی سختی کے ساتھ کو شش نہیں کی کہ
وہ مظاہرین کو چیئرنگ کراس پر مظاہرہ کرنے سے روکے۔ مال روڈ ہال روڈ کے
تاجر ہلکان ہو چکے ہیں لیکن حکومت کو شاید یہ مظاہروں والا تماشا اتنا
بھاتا ہے کہ وہ چاہتی ہے کہ لوگ اسی میں مصروف رہیں۔ اسی لیے تو ایک مقبول
سیاسی جماعت یہاں جلسہ کرتی ہے تو وہ جلسہ باقاعدہ گانے بجانے اور فیشن شو
کا بہت بڑا شو دیکھائی دیتا ہے۔لاہور کے عین وسط میں کیمسٹ احتجاج کر رہے
تھے۔ پنجاب اسمبلی کی عمارت ہونے کی بناء پر یہ چوک لاہور کے لیے انتہائی
تکلیف دہ بن چکا ہے۔ خود کُش دھماکے سے قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا۔ مظاہرین
کی شہادت ہوئی اور حکومت کے دوبڑئے نیک نام افسر بھی جام شہادت نوش کر گئے۔
وزیر اعلیٰ صاحب سے گزارش ہے کہ وہ خدارا چیرنگ کرس پرمظاہر کرنے والے کو
کو یہاں اجازت نہ دیں اور کسی اور جگہ کو مظاہروں کے لیے مختص کردیا
جائے۔کہا جارہا ہے کہ پہلے سے اطلاع تھی کہ ان دنوں میں مال روڈ پر دھماکہ
ہونے کا اندیشہ ہے۔ لیکن خود کش حملے کو روکنا انسان کے بس کی بات نہیں۔
ڈیڑھ کروڑ کی آبادی کے شہر میں کس کس موٹر سائیکل سوار کو چیک کے جائے۔
امید واثق ہے کہ پاک آرمی پنجاب میں آپریشن کر کے عوام کو امن کااحساس
دلائے گی۔حکومت خوش ہو نہ ہو پنجاب میں آرمی آپریشن ہونا چاہیے۔ صرف ایک
خاص صوبے کی بات نہیں پورے ملک کی سلامتی کا ہے۔ |
|