دہشت گردی کی نئی لہر اور قوم کا عزم

لاہور میں مال ڑود پر حملے کے بعد پشاور اور مہمند ایجنسی کے حساس علاقوں میں خود کش حملے کئے گئے ہیں جن کے نتیجے میں 8افراد شہید اور21سے زائد زخمی ہو گئے ہیں ،پہلا حملہ مہمند ایجنسی میں ہوا جہاں لیویز اہلکاروں نے دو خود کش بمباروں کی پولیٹیکل ہیڈ کوارٹر میں داخلے کی کوشش ناکام بنائی،خود کش حملے میں 3اہلکاروں سمیت6افراد شہید اور3زخمی ہوئے، پولیس کا کہنا ہے کہ 15کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا،دہشتگردوں کے زیر استعمال موٹر سائیکل کی چھان بین جاری ،پشاور میں خود کش موٹر سائیکل سوار نے ما تحت عدلیہ کے ججز کو لے جانے والی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا،ڈرائیور اور گن مین شہید،جبکہ18زفرادزخمی ہوئے۔دہشت گردی کی اس نئی لہر کے بعد ملک کی سیاسی و عسکری قیادت نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ فوج، سول آرمڈ فورسز اور پولیس کے آپریشنز کے فوائد ضائع نہیں ہونے دیں گے اور ریاست اس بات کو یقینی بنائے گی کہ دہشت گرد دوبارہ سر نہ اٹھا سکیں۔ اس بات کا فیصلہ وزیراعظم ہاؤس میں وزیراعظم محمد نواز شریف کی زیر صدارت سکیورٹی اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس میں ملک کی سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ملک یا بیرون ملک سے ہونے والی دہشت گردی کا خاتمہ کیا جائے گا اور ملک کے امن و سلامتی کیلئے خطرہ کا باعث بننے والے دہشت گردوں کو ریاست کی طاقت سے کچلا جائے گا۔ اجلاس میں وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان، وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار، بری فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ، چیف آف جنرل سٹاف لیفٹیننٹ جنرل بلال اکبر، نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر خان جنجوعہ، ڈی جی کاؤنٹر ٹیررازم، ڈی جی آئی بی اور دیگر سینئر حکام نے شرکت کی۔ اجلاس نے لاہور، مہمند ایجنسی پشاور اور کوئٹہ کے حالیہ دہشت گرد حملوں کی مذمت کی اور عظیم قومی ہیروز کو خراج عقیدت پیش کیا جنہوں نے پاکستان کے پرامن مستقبل کیلئے اپنی جانیں قربان کیں۔ اجلاس نے دہشت گردی اور انتہاء پسندی کے مکمل فزیکل اور نظریاتی خاتمہ کے قومی عزم کا اعادہ کیا۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہناہے کہ مال روڈ پر دھماکہ پی ایس ایل کا فائنل سبوتاڑکرنے کے لئے کیا گیا لیکن پاک فوج فائنل میچ لاہور میں کروانے کے لئے بھر پور مدد کرے گی،میچ کو شیڈول کے مطابق یقینی بنایا جائے گا۔ ہم بحیثیت قوم اس غیرانسانی بہیمانہ ذہنیت کو شکست دیں گے، دہشتگردوں کے ماسٹرز، فنانسرز،منصوبہ سازوں ، سہولت کاروں کاخاتمہ کرینگے۔ آرمی چیف نے سروس ہسپتال میں زخمیوں کی عیادت کی۔ دفتر خارجہ پاکستان میں لاہور کراچی اور پشاور دہشت گردی کے واقعات کے بعد پاکستان نے افغانستان سے شدید احتجاج کرتے ہوئے دہشتگرد تنظیم الاحرارکیخلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے دفتر خارجہ پاکستان نے افغان نائب سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے ان سے کالعدم تنظیم الاحرار کی دہشتگرد کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا،جبکہ پاکستان نے افغان نائب سفیر سے حالیہ پاکستان میں ہونے والے دہشتگرد حملوں کے حوالے سے معلومات کا تبادلہ بھی کیا ہے، تاہم افغان نائب ناظم الامور کو ماضی میں بھی انٹیلی جنس شیئرنگ کے حوالے سے توجہ دلائی گئی تھی ترجمان دفتر خارجہ کے ترجمان کیمطابق جماعت الاحرار افغانستان سے دہشتگردانہ کارروائیاں کر رہی ہے۔ افغانستان کالعدم تنظیم الاحرار کیخلاف کارروائی یقینی بنائے۔تاکہ خطے میں دہشت گردانہ کاروائیوں پر قابو پایا جا سکے۔جس کیلئے ضروری ہے کہ افغانستان پاکستان کے ساتھ تعاون کو یقینی بنائے ،پاکستان نے افغان نائب سفیر کی اس طرف توجہ دلائی گئی کہ ماضی سے اب تک افغانستان کی سر زمین دہشت گردی کیلئے استعمال ہو رہی ہے ،لیکن افغان حکومت نے اس حوالے سے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کیئے جس سے خطے کی سلامتی کو خطرات لاحق ہیں ،پاکستان نے بڑا واضح طور پر افغانستان دو ٹوک الفاظ میں میں کہا کہ اگر افغان حکومت نے اس مسلے کے حل ک طرف توجہ نہ دی تو اس کے نتائج خطرناک ہونگے ۔صوبائی دارالحکومت لاہور کے بعد کوئٹہ،پشاور میں ہونے والے بم دھماکوں سے شہر کی فضا ء سوگوار ہونے کے ساتھ ساتھ زندہ دلان لاہور بھی غمگین ہوگئے۔ عوام کے جان و مال کی ذمہ دار حکومت وقت پر ہوتی ہے تاہم ہمارے حکمران عوامی مسائل سے بے خبر ہوچکے ہیں۔ انتظامی بے حسی پر دل خون کے آنسو رو رہا ہے۔ لاہور کے رنگوں کو ایک بار پھر نظر لگ گئی ہے۔امن و امان کی بہتر صورتحا ل بہتر ہونے پر صوبائی دارالحکومت کے باسی خود کو محفو ظ سمجھ رہے تھے تاہم دہشت گر دوں نے ایک بار پھر لاہور کے درجنوں شہریوں کو خون میں نہلا دیا۔ پاک فو ج کی جرات کو سلام ہے جنہوں نے آپریشن ضرب عضب کے ذریعے90فیصد دہشت گردوں اور ان کے ٹھکانوں کو نست و نابو د کر دیا ہے۔ دہشت گر د کبھی بھی اپنے مذمو م مقاصد میں کامیاب ہو نگے نہ ہی وہ پاکستانی عوام کے حو صلے کم کر سکیں گے۔ حکومت اور سیکیورٹی ادارے اپنے فرائض بخوبی سر انجام دینے کیلئے شہر کے داخلی و خارجی راستوں پر چیکنگ کا نظام بہتر بنائیں جبکہ ضلعی حکومت اور سی سی پی اوشہر کے تجارتی مراکز ،اہم عمارات اور سکولوں کے باہر سیکیورٹی اہلکاروں کی تعداد میں بھی اضافہ کر یں۔ دہشت گردی کے مسئلے پر سیاست نہ کی جائے،دہشت گردی کا واقعہ پاکستان کے کسی بھی شہر یا صوبے میں ہو قابل مذمت ہے‘اس مسئلے پر سب کو متحد اور یکجا ہونے کی ضرورت ہے، جب تک ایک بھی دہشت گرد موجود ہے، یہ جنگ جاری رہنی چاہئے،دہشت گردی کے خلاف قوم کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی،گزشتہ ساڑھے تین سال میں دہشت گردی کے خاتمے کیلئے عملی اقدامات اٹھائے گئے اورآپریشن ضرب عضب اور کراچی آپریشن سے دہشت گردی میں واضح کمی آئی،تین سال میں دہشت گردی کے واقعات کی تعداد لگ بھگ2200 سے کم ہو کر 160تک آ گئی، یہ کمی و فاقی وزیر داخلہ چودھری نثار کی دن رات محنت اور صوبوں کی موثر حکمت عملی کا نتیجہ ہے، دہشت گردی کے خاتمے کیلئے عوام اور سکیورٹی اداروں نے بے مثال قربانیاں دیں، جب تک ایک بھی دہشت گردی کا واقعہ پاکستان میں ہوتا رہے گا اور ایک بھی دہشت گرد پاکستان میں رہے گا یہ جنگ جاری رہے گی۔ دہشت گردوں کے خلاف پاکستانی قوم فوج کے شانہ بشانہ پہلے بھی لڑے ہیں اور آئندہ بھی لڑیں گے اور جب تک ہمارے جسم میں خون کا آخری قطرہ ہے ملک کی خاطر جان لڑا دیں گے۔ دہشت گردوں کے مکمل خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ قوم کے بہادر جوانوں کا حوصلہ بہت بلند ہے ۔ دہشت گردی کا ناسور جلد اپنے اختتام کو پہنچے گا اور ظلم کرنے والے دہشت گرد اور ان کے سہولت کار عبرتناک انجام سے نہیں بچ پائیں گے۔ بزدل اور درندہ صفت دشمن نے سفاکانہ کارروائی کی ہے، قوم اس کا بدلہ ضرور لے گی۔ معصوم پاکستانیوں کے خون سے ہاتھ رنگنے والے اپنے عبرتناک انجام سے بچ نہیں سکتے۔دہشتگردی کیخلاف جنگ میں لازوال قربانیاں دینے والی بہادر قوم کے ارادوں کومتزلزل نہیں کیا جاسکتا۔
Malik Abu Bakar
About the Author: Malik Abu Bakar Read More Articles by Malik Abu Bakar: 101 Articles with 73115 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.