میں سلمان ہوں ( قسط 11)

ندا رک گئی پچھے نہیں دیکھا بس اس کی آواز آئی جیسے کیسی گہرے کنویں سے کوئی بول رہا ہوں ---
اگر میں بد صورت نہیں تو جو لوگ مجھے دیکھنے آیا کرتے تھیں وہ واپس لوٹ کے کیوں نہیں آئے--- کوئی تو وجہ بتاتے کہ وہ آئے کیوں تھے اور آہی گئے تھیں تو پھر جرم کی سزا تو سنا جاتے--- کیا میں اس قابل بھی نہیں کہ مجھے میرا جرم ہی بتایا جاتا---- میں لڑکی سے ایک قدم آگے بڑھ گئی ہوں --- اب عورت بنتی جا رہی ہوں---- اس کے بعد کے Sehree جس پر میں نے پاؤں رکھنا ہے وہ Sehree بہت تکلیف دہ ہے مگر جب تک سانس ہے مجھے Seerhiaan چھڑنا ہی ہے--- اب بھی کچھ لوگ باجی بولنا شروع ہوگئے ہیں پھر آنٹی اور پھر-----
اس کی آواز بھرا گئی---- آگے بولا ہی نہیں گیا اس سے-----
وہ ایک ایسے شخص کے سامنے اپنا دکھ بیان کر رہی تھی جس کی اپنی کشتی میں بہت سے سوراخ تھے جو خود طوفانی موج کے رحم و کرم پر تھا----
بالکل پاگل ہو تم--- سلمان نے ہمت کر کے بولنا شروع کیا---
رہنے دو سلمان تم بھی صرف صورت اچھی لے کر پیدا ہوئے ہوں باقی ہاتھ کی لکیروں میں ہم دونوں کی کچھ زیادہ فرق نہیں ----- میرے پاس تو چھت ہے تمہارے سر پر تو وہ بھی نہیں ---
ارے ندا منحوس کو دفنا کر ہی آؤں گے---
ماں کی آواز نے اس دکھ بھرے لمہوں کو کچھ وقت کے لیے ٹال دیا--- ندا تیزی سے کمرے سے نکل کر نظروں سے اوجھل ہوگئی ---- سلمان نے ایک لمبی سانس لی---- کس کس کے دکھوں پر مرہم لگاؤں --- ہو شخص مجھ سے زیادہ گائل ہے --- شایہ شہر کی ان کچی آبادیوں میں زندگی ایسے سسک سسک کر گزر جاتی ہیں --- یہاں کے انسان صرف دکھوں کی پوٹلی اٹھانے کے لیے پیدا ہوئے ہیں ---- باہر دنیا ناراض گھر میں گھر والے ناراض اوپر نیلے چھت والا ناراض ---- ایک مشکل ختم نہیں ہوتی دوسری آزمائش سر پر آن کھڑی ہوتی ہے گھر کے کچن کو دیکھوں تو کپڑے کم پڑ جاتے ہے کپڑے پورے کروں تو سر اور پاؤں ننگے ہو جاتے ہیں دوائی خریدو تو سکول کی فیس کا مسلئہ --- فیس جما کروں تو Stationary Short ہو جاتی ہیں --- بچا پانچ کلاس کے بعد موٹر سائیکل کے میکینک کی دکان پر بیٹھ جاتا ہے---- چھوٹا اس عمر میں اپنے ننے سے دماغ سے بڑے بڑے خواب دیکھتا ہے ------ جس میں وہ صرف یہ دیکھتا ہے کہ اس نے پیٹ بھر کے گوشت والا سالن کھایا اور دوسروں بچوں کی طرح وہ بھی کرکٹ کھیل رہا ہے--- پتنگ اڑا رہا ہے---- ننی آنکھوں کے ننے سے خواب--- جانے کہا ہے اقبال کا شاہین------ جاری ہے
hukhan
About the Author: hukhan Read More Articles by hukhan: 28 Articles with 38413 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.