دھماکوں کے پیچھے چھپا اصل دشمن
(Malik Muhammad Shahbaz, )
لاہورچیئرنگ کراس دھماکے میں دو اعلیٰ
افسران ڈی آئی جی ٹریفک احمد مبین اور ایس ایس پی زاہد محمود سمیت 13 افراد
کی شہادت اور درجنوں زخمیوں کے زخم ابھی بھرے نہیں کہ سیہون شریف میں لعل
شہباز قلندرکے مزار کے احاطے میں ہونے والے خودکش دھماکہ میں76 زائرین شہید
اور250زخمی ہوگئے ہیں۔تقریباً پانچ دنوں میں مختلف مقامات پر آٹھ دھماکے ہو
چکے ہیں جن میں بہت سے افراد لقمہ اجل بن گئے ہیں۔ آئے دن ہونے والے خود کش
دھماکوں نے وطن عزیز کا امن و سکون تباہ کر دیا ہے اور ہر طرف خوف وہراس
پھیل چکا ہے۔فکر معاش کے سلسلے میں صبح گھر سے نکلنے والوں کو واپسی کی
امید نظر نہیں آتی ۔نہ جانے وطن عزیز کے امن و سکون کو کس کی نظر لگ گئی ہے۔
سینکڑوں افراد ان خود کش دھماکوں کا شکار ہو چکے ہیں مگر یہ سلسلہ تھمنے کا
نام نہیں لے رہا بلکہ بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ کبھی معصوم پھولوں کی درسگاہوں
پر حملے تو کبھی درگاہوں پر حملے کیے جا رہے ہیں ۔ صورت حال ایسی بن چکی ہے
کہ جہاں چند افراد ایک ساتھ نظر آتے ہیں انہیں دھر لیا جاتا ہے۔جوان ،
بوڑھے ، خواتین ہوں یا بچے کوئی بھی ان ظالموں کے ظلم سے محفوظ نہیں ہے۔
آخر کب تک بے گناہ عوام ان درندوں کی درند گی کا نشانہ بنتے رہیں گے؟
ضرب عضب کے سبب وطن عزیز کا امن کافی حد تک بحال ہو چکا تھامگر وقتاً فوقتاً
ہونے والے دہشت گردی کے ان واقعات نے ملکی سا لمیت کو بہت زیادہ نقصان
پہنچایا ہے۔ ہوسکتا ہے کہ خودکش دھماکوں کی اس درندگی کے لیے کسی پاکستانی
کوبہلا پھسلا ،اور ورغلایاکر استعمال ضرور کیا ہو مگر اصل سازش ہمارے ازلی
دشمنوں کی ہی ہے جو پاکستان کو کسی صورت امن و سکون میں نہیں دیکھنا
چاہتے۔تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی پاکستان پر حملے ہوئے ان کی تحقیقات کی
تاریں وطن عزیز کے ازلی دشمن بھارت کے ساتھ ہی ملی ہیں۔کئی مرتبہ دہشت گردی
واقعات میں بھارتی دہشت گرد تنظیم را ء ملوث پائی گئی ہے۔بھارت نے شروع سے
ہی پاکستان کا بھلا کبھی نہیں چاہابلکہ پاکستان کو نقصان پہنچانا ہی بھارت
کا مشن رہا ہے۔ کبھی آبدوز کی صورت میں سمندری حدود کی خلاف ورزی کی جاتی
ہے تو کبھی راکٹ فائر کر کے کنٹرول لائن کے ملحقہ علاقوں میں بسنے والے
پاکستانیوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔13 فروری کو بھی لاہور دھماکے کے کچھ
دیر بعد بھمبر سیکٹر میں بھارت کی جانب سے گولہ باری کی گئی جس کے نتیجے
میں تین جوان شہید ہوگئے تھے۔بھارت ہمارا ازلی دشمن ہے اور کسی بھی صورت سی
پیک جیسے منصوبوں کی تکمیل کی صورت میں پاکستان کو ترقی کے سفر میں آگے
بڑھتا ہوا نہیں دیکھ سکتا۔لشکر احرار ، داعش اور دیگر کالعدم تنظیموں کے
تار بھی کسی نہ کسی صورت بھارت سے ضرور ملتے ہیں۔پی ایس ایل کے فائنل کی
صورت میں پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی بھارت سے کسی صورت ہضم نہیں
ہو سکتی جس کی وجہ سے آئے دن سازشیں کی جارہی ہیں ۔ بھارت کا مکروہ چہرہ
سامنے آچکا ہے اور اب سبق سکھانے کا وقت آچکا ہے۔بھارت کو’’ معرکہ بدر ‘‘کو
ذہن میں رکھنا چاہیے اور اپنی کثیر تعدادہونے پر گھمنڈ نہیں کرنا چاہیے
کیونکہ تاریخ گواہ ہے کہ ’’ معرکہ بدر ‘‘ میں مسلمان صرف 313 تھے اور
مقابلے میں دشمن کا ایک ہزار کا لشکر تھا ۔ مسلمانوں نے ڈٹ کر مقابلہ کیا
70 سے زائد کو واصل جہنم کیا اور تقریبا 70 قید کر لیے تو باقی لشکر والے
بھاگ کھڑے ہوئے۔اگر بھارتی سازشیں اور سرحدی دہشت گردی کا سلسلہ تھمنے میں
نہ آیا تو آج بھی تاریخ دہرائی جا سکتی ہے بلکہ اب تو پاکستان ایٹمی قوت ہے
اور ہر قسم کا جدید اسلحہ کثیر تعداد میں موجود ہے اور پاکستان آرمی کے
جوان دشمن کی اینٹ سے اینٹ بجادیں گے۔ مسلم فوج کے پاس ہتھیار نہ بھی ہوں
تب بھی دشمن کے مقابلے سے کبھی نہیں گھبراتی بلکہ مومن تو بغیر اسلحہ کے
بھی ملکی سا لمیت کی خاطر اپنا تن ، من، دھن قربان کرنے سے کبھی دریغ نہیں
کرتا ۔شاعر نے کیا خوب عکاسی کی ہے۔
کافر ہے تو کرتا ہے شمشیر پہ بھروسہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مومن ہے تو بے تیغ بھی
لڑتا ہے سپاہی
وزیر اعظم اور آرمی چیف دہشت گردوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا عزم لیے ہوئے
ہیں اور وطن عزیز کو امن کا گہوارا بنانے کا علم بلند کیے ہوئے ہیں۔گزشتہ
دو تین سالوں میں دہشت گردی میں قدرے کمی آئی ہے اور انشاء اﷲ بہت جلد دہشت
گردی کا مکمل خاتمہ ہوجائے گا ۔ دہشت گردی کے اسی سلسلے میں کمی لانے کی
غرض سے افغان بارڈر بھی بند کر دیا گیا ہے جس سے سکیورٹی رسک مزید کم ہو
جائے گا۔وطن عزیز کو ہر لحاظ سے محفوظ اور پر امن بنانے کے لیے داعش ، راء
، طالبان اور دیگر کالعدم تنظیموں کے کارکنان و سہولت کاروں کو ڈھونڈ کر ان
کا خاتمہ کیا جائے ۔سیاسی جماعتوں کو چاہیے کہ دشمن کی چال سمجھتے ہوئے
دھرنے ، ریلیاں ، جلوسوں کی سیاست سے باہر نکل کر متحد ہوکر اور ڈٹ کر دشمن
کا مقابلہ کرنے کے لیے حکومت اور پاک فوج کا ساتھ دیں ۔وقت کی نزاکت کو
سمجھتے ہوئے متحد ہوکر ہی دشمن کے ناپاک عزائم کو شکست دی جا سکتی ہے۔ اﷲ
کریم ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔آمین |
|