ایم ایس آفاقی
گزرتے لمحات کے ساتھ ساتھ سیاسی درجہ حرارت میں بھی اضافہ ہورہاہے جہاں
دوسری سیاسی جماعتیں آنے والے جنرل الیکشن کے لئے پرتول رہی ہیں وہاں جماعت
اسلامی بھی نوجوانوں کو فعال رکھنے کے لئے اپنی بساط کے مطابق پروگرامات
منعقد کررہی ہے۔اسی حوالے سے12فروری کو جماعت نے یوتھ ونگ الیکشن کا دوسرا
مرحلہ منعقد کرکے ایک تیرسے کئی شکار کرنے کی کوشش کی ہے ،ایک وہ وقت تھا
جب جماعت کو قومی وصوبائی اسمبلیوں کے ممبرا ن بڑی مشکل سے دستیاب ہوتے تھے
اوراب حال یہ ہے کہ یوتھ ونگ کے الیکشن کے لئے یونین کونسل کی سطح پر
باقاعدہ امیدوار کھڑے ہیں ،ان کے ووٹرز قطاروں میں کھڑے ہوکر اپنی باری کا
انتظار کررہے ہیں ،اورسچ تو یہ ہے کہ اس طرز عمل سے قوم کے شاہینوں کو
جمہوریت اور جمہوری کلچر سے آگاہی ہورہی ہے ۔وہ رائے اب آہستہ آہستہ معدوم
ہوتی جارہی ہے کہ بلٹ کے ذریعے اسلا م آباد پر قبضہ کرناہے بلکہ بیلٹ کے
ذریعے میوزیکل چیئر پر بیٹھنے کی رائے کو تقویت حاصل ہورہی ہے جو کہ خوش
آئند پہلو ہے،اس پر مزے کی بات یہ ہے کہ دہلی پر پرچم لہرانے کی خواہش کرنے
والے اب آئین وقانونی راستوں پر چل کر تبدیلی لانا چاہتے ہیں،دینی جماعتیں
جمہوریت کی طرف پیش قدمی کر رہی ہیں جو کہ حوصلہ افزاء پہلو ہے،جہا ں ایک
طرف پارٹی کو گراس روٹ لیول تک منظم کرنا مقصود ہے وہاں نچلی سطح سے نوجوان
قیادت کوبھی منظرعام پرلانا ہے ،جو سیاسی داؤ پیچ کو بخوبی جانتے ہونگے
پارٹی کی رگوں میں نئے خون کی شمولیت سے بہترین حکمت عملی ہے۔ مزیدبراں
2018ء میں ممکنہ جنرل الیکشن کی تیاریوں میں مدد مل سکتی ہے،جماعت اسلامی
کے انٹراپارٹی الیکشن سے شاید یہ ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ اب یہ
مخصوص لوگوں کی جماعت نہیں رہی بلکہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کا دائرہ
وسیع تر ہورہاہے اس سلسلے کا ایک اور پہلو یہ ہے کہ جماعت اسلامی کے
انٹراپارٹی یوتھ ونگ انتخابات میں کوئی ہلڑبازی نظر نہیں آئی کسی نے دوسرے
امیدوار پر دھاندلی کا الزام نہیں لگایا۔ھارنے والے نے جیتنے والے کو
مبارکباد پیش کی اوردونوں کو اہم ذمہ داریاں سونپ دی گئیں اسلئے امید ظاہر
کی جارہی ہے کہ دوسری جماعتیں بھی اس کی تقلید کریں گی وہ بھی نوجوانوں کو
اس طرح متحرک کرنے کے لئے ان کی تربیت کے لئے آگے بڑھیں گی ،جس سے نہ صرف
جمہوری کلچر فروغ پائے گا بلکہ جمہوریت کا بول بالا بھی ہوگا۔مجھے یہ دیکھ
کر مزید خوشی ہوئی کہ ووٹ پول کرنے کے لئے نوجوانوں کی قطاریں لگی ہوئی ہیں
پولنگ ایجنٹ موجود ہیں بیلٹ پیپرز کاٹے جارہے ہیں پولنگ بوتھ بنے ہوئے ہیں
پولنگ آفیسرز اپنے اپنے کام میں مگن ہیں،پریذائیڈنگ آفیسرز اپنے فرائض
منصبی احسن طریقے سے نبھا رہے ہیں یقینا الیکٹرانک اورپرنٹ میڈیا نے بھی اس
شفاف عمل کو جگہ دی ہے۔ جس کی تعریف نہ کرنا کنجوسی کے زمرے میں شمار ہوگا
،یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ جب سے سراج الحق نے مرکزمیں اورمشتاق احمدخان نے
صوبے میں زمام کار سنبھال ہے جماعت اسلامی کے کام کرنے کی رفتار میں اضافہ
ہواہے بائیکاٹ ،لانگ مارچ،دھرنے اوراستعفو ں کی بجائے عملی سیاست نے لے لی
ہے اب اگر ایک طرف کشمیر فلسطین اور بوسنیا کا ذکر ہوتاہے تو دوسری طرف ملک
کے غریب عوام کا رونا بھی رویا جاتاہے۔جب سے جماعت اسلامی نے سب سے پہلے
پاکستان کی سیاست شروع کی ہے اس کے قد کاٹھ میں اضافہ ہواہے اسی لئے عدالت
عالیہ کے ایوانوں میں بھی صا دق اورامین کی گونج سنائی دے گئی ،اس سے پہلے
پاکستان تحریک انصاف نے بھی اس طرح کے الیکشن کروائے تھے لیکن جو حسن
انتظام ہمیں یہاں نظرآیا وہ لائق تحسین ہے ،اگر سیاسی جماعتیں اسی طرح
نوجوانوں کو منظم کرنے لگ جائیں ،یوتھ کی سیاسی تربیت کی جائے تو اس سے
جمہوری کلچر اورروایات میں مزید پختگی آئے گی۔ |