ایک چھوٹا لڑکا بھاگتا ھوا شیوانا (قبل از اسلام کے ایران کا ایک مفکّر) کے پاس آیا اور کہنے لگا: میری ماں نے فیصلہ کیا ھے کہ معبد کے کاھن کے کہنے پر عظیم بُت کے قدموں پر میری چھوٹی، معصوم سی بہن کو قربان کر دے۔ آپ مہربانی کر کے اُس کی جان بچا دیں۔" شیوانا لڑکے کے ساتھ فوراً معبد میں پہنچا اور کیا دیکھتا ھے کہ عورت نے بچی کے ھاتھ پاؤں رسیوں سے جکڑ لیے ھیں اور چھری ھاتھ میں پکڑے آنکھ بند کئے کچھ پڑھ رھی ھے۔ بہت سے لوگ اُس عورت کے گرد جمع تھے اور بُت خانے کا کاھن بڑے فخر سے بُت کے قریب ایک بڑے پتّھر پر بیٹھا یہ سب دیکھ رھا تھا۔ شیوانا جب عورت کے قریب پہنچا تو دیکھا کہ اُسے اپنی بیٹی سے بے پناہ محبّت ھے اور وہ بار بار اُس کو گلے لگا کر والہانہ چوم رھی ھے۔ مگر اِس کے باوجود معبدکدے کے بُت اور کی خوشنودی کے لئے اُس کی قربانی بھی دینا چاھتی ھے۔ شیوانا نے اُس سے پوچھا کہ وہ کیوں اپنی بیٹی کو قربان کرنا چاہ رھی ھے۔ عورت نے جواب دیا: "کاھن نے مجھے ھدایت کی ھے کہ میں معبد کے بُت کی خوشنودی کے لئے اپنی عزیز ترین ھستی کو قربان کر دوں تا کہ میری زندگی کی مشکلات ھمیشہ کے لئے ختم ھو جائیں۔" شیوانا نے مسکرا کر کہا: "مگر یہ بچّی تمہاری عزیز ترین ھستی تھوڑی ھے؟ اِسے تو تم نے ھلاک کرنے کا ارداہ کیا ھے۔ تمہاری جو ھستی سب سے زیادہ عزیز ھے وہ تو پتّھر پر بیٹھا یہ کاھن ھے کہ جس کے کہنے پر تم ایک پھول سی معصوم بچّی کی جان لینے پر تُل گئی ھو۔ یہ بُت احمق نہیں ھے، وہ تمہاری عزیزترین ھستی کی قربانی چاھتا ھے۔ تم نے اگر کاھن کی بجائے غلطی سے اپنی بیٹی قربان کر دی تو یہ نہ ھو کہ بُت تم سے مزید خفا ھو جائے اور تمہاری زندگی کو جہنّم بنا دے۔" عورت نے تھوڑی دیر سوچنے کے بعد بچّی کے ھاتھ پاؤں کھول دیئے اور چھری ھاتھ میں لے کر کاھن کی طرف دوڑی۔ مگر وہ پہلے ھی وھاں سے جا چکا تھا۔ کہتے ھیں کہ اُس دن کے بعد سے وہ کاھن اُس علاقے میں پھر کبھی نظر نہ آیا۔ دنیا میں صرف آگاھی کو فضیلت حاصل ھے اور واحد گناہ جہالت ھے۔ حکایت ۔ مولانا جلال الدّین رومی رحمتہ اللہ علیہ |