انسانوں سے اللہ کا واسطہ دے کر مانگنا
(Maqubool Ahmad, Suadi Arab)
لوگوں میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ سوال کرتے
وقت اللہ کا واسطہ دے کر سوال کرتے ہیں جیساکہ سائل کسی سے کہے اللہ کے نام
پہ کچھ دیدو یا کوئی آدمی کہے کہ اللہ کے واسطے میرا یہ کام کردو یا مجھے
فلاں چیز دیدو۔
اس قسم کے واسطہ سے متعلق دو قسم کی روایات موجود ہیں ۔ ایک قسم کی روایت
میں اللہ کا نام وواسطہ دے کر مانگنے سے منع کیا گیا ہے تو دوسری قسم کی
روایت میں اللہ کا نام لیکر مانگنے والے کو دینے کا حکم دیا گیا ہے ۔
اللہ کے واسطے سے مانگنے کی دلیل :
پہلی دلیل : حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا :
مَنِ استعاذَ باللَّهِ فأعيذوهُ ومن سألَ باللَّهِ فأعطوهُ ومَن دَعاكم
فأجيبوهُ ومن صنعَ إليكُم معروفًا فَكافئوهُ فإن لم تجِدوا ما تُكافئونَه
فادعوا لَه حتَّى تَروا أنَّكُم قد كافأتُموهُ(صحيح أبي داود:1672)
ترجمہ: جو شخص تم سے اللہ تعالی کے واسطے سے پناہ مانگے اسے پناہ دو ، اور
جو کوئی اللہ تعالی کےنام سے سوال کرے اس کو دو ، اور جو تمہیں دعوت دے اس
کی دعوت قبول کرو ، اور جو تمہارے ساتھ کوئی احسان کرے اس کا بدلہ دو ، اور
اگر کوئی ایسی چیز نہ ملے جس سے بدلہ دو تو اس کے لئے دعا کرتے رہو ، یہاں
تک کہ تم سمجھ لو کہ اس کے احسان کا بدلہ پورا دے دیا ۔
دوسری دلیل : حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے
فرمایا:
ألا أخبرُكُم بِخَيرِ النَّاسِ؟ رجلٌ مُمسِكٌ بعَنانِ فرسِهِ في سبيلِ
اللَّهِ. ألا أخبرُكُم بالَّذي يَتلوهُ؟ رجلٌ معتزِلٌ في غُنَيْمةٍ يؤدِّي
حقَّ اللَّهِ فيها. ألا أخبرُكُم بِشرِّ النَّاسِ؟ رجلٌ يُسأَلُ باللَّهِ
ولا يُعطي بِهِ(صحيح الترمذي:1652)
ترجمہ: کیا میں تم لوگوں کو سب سے بہتر آدمی کے بارے میں نہ بتا دوں؟ یہ
وہ آدمی ہے جو اللہ کی راہ میں اپنے گھوڑے کی لگام پکڑے رہے، کیا میں تم
لوگوں کو اس آدمی کے بارے میں نہ بتا دوں جو مرتبہ میں اس کے بعد ہے؟ یہ
وہ آدمی ہے جو لوگوں سے الگ ہو کر اپنی بکریوں کے درمیان رہ کر اللہ کا حق
ادا کرتا رہے، کیا میں تم کو بدترین آدمی کے بارے میں نہ بتا دوں؟ یہ وہ
آدمی ہے جس سے اللہ کا واسطہ دے کر مانگا جائے اور وہ نہ دے۔
اللہ کے واسطے سے نہ مانگنے کی دلیل :
ابوموسی عبداللہ بن قیس اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے
فرمایا:
ملعونٌ من سأل بوجهِ اللهِ ، و ملعونٌ من يسألُ بوجهِ اللهِ ثم منع سائلَه
مالم يسألُه هجرًا(السلسلة الصحيحة:2290)
ترجمہ: ملعون ہے وہ شخص جو اللہ کے واسطے سے سوال کرے اور ملعون ہے وہ جس
سے اللہ کے واسطے سے کیا جائے اور وہ نہ دے جب تک کہ اس سے قبیح چیز کے
بارے میں سوال نہ کیا جائے ۔
دونوں قسم کی روایات سے مستنبط مسائل
٭ان دونوں قسم کی روایات کو جمع کرنے کے بعد یہ معلوم ہوتا ہے کسی کو کسی
سے کچھ مانگنا ہو تو اللہ کا واسطہ دے کر نہ مانگے کیونکہ اگر اللہ کے
واسطے سے سوال کرتا ہے اور جس سے مانگا جارہاہے اس نے انکار کردیا تو اس
میں اللہ کے اسماء کی توہین ہے ۔ خاص طور سے اس آدمی سے تو مزید پرہیز کرنا
چاہئے جس کے یہاں اللہ تعالی کے اسمائے حسنی کی قدرو منزلت نہیں یا جو
انکار کرنے والا ہو۔
٭ اگر کوئی اللہ کا واسطہ دے کر جائز چیز طلب کرے تو اگلے آدمی کو اس کی
طلب پوری کرنی چاہئے تاکہ اللہ کے نام کی اہانت نہ ہو۔
٭ اللہ کے نام سے طلب کرنے والا اپنا حق طلب کررہاہے تو یہ اس کا حق ہے
اگلے کو چاہئے کہ اس کی مانگ پوری کرے مثلا قرض دینے والا کہے اللہ کے
واسطے میرا دیا ہواپیسہ واپس کردو،فقیر کہے اللہ کے واسطے مجھے صدقہ وخیرات
دو،مظلوم کہے اللہ کے واسطے مجھے دشمن سے بچاؤ،ضرورتمند کہے اللہ کے واسطے
فلاں کام میں میری مدد کرو۔
٭اللہ کے واسطے سے معصیت کی چیز طلب نہ کرے اور کسی سے طلب کی جائے تو اس
کی مانگ پوری نہ کرے ۔
٭ ایک حدیث میں ہے کہ اللہ تعالی کے واسطے سے صرف جنت کا سوال کرو، وہ ضعیف
ہے ۔ لا يُسألُ بوجهِ اللهِ إلا الجنةُ.(ضعيف أبي داود:1671) (ترجمہ: اللہ
سے صرف جنت کا سوال کیا جائے گا۔ )
خلاصہ کلام یہ ہے کہ اللہ کا واسطہ دے کر مانگنے میں ممانعت کی وجہ یہ ہے
کہ مراد پوری نہ ہونے پر اللہ کے نام کی بے ادبی ہوتی ہے ، اگر کسی نے آپ
سے اللہ کا واسطہ دے کر سوال کرلیا اس حال میں کہ اس کا سوال جائز ہواور
دینے والا اس پر قادر بھی ہوتوسائل کو مایوس نہیں کرنا چاہئے ۔ |
|