اسلام میں تعلیم کی بہت زیادہ اہمیّت اور فرضیّت بیان کی
گئی ہے مگر اسلام میں تو حکم اسلامی تعلیم کے حصول کا ہے مگر ہمارے سکولوں
سمیت دنیا بھر کے سکولوں میں غیر اسلامی تعلیم کا دور دورا ہے اور اسلام کی
تعلیم کو ایسی شکل میں برائے نام دیا جاتا ہے جیسے ہندوستان میں ہندو ازم
سکولوں میں پڑھایا جاتا ہے اور عیسائی ملکوں میں عیسائیّت کی تعلیم دی جاتی
ہے یہودی ملکوں میں یہودیت کی تعلیم دی جاتی ہے اور کیمونسٹ ملکوں میں
کیمونزم کی تعلیم دی جاتی ہے اور بدھ مذہب ملکوں میں بدھ مذہب کے مطابق
تعلیم دی جاتی ہے یعنی جیسا دیس ویسا بھیس کے مطابق جیسا ملک اکثریت کے
مطابق ویسی تعلیم سب کا اپنا کلچر ہے وہ اس کے مطابق تعلیم حاصل کرتے ہیں
اور من مرضی کی زندگی گزارتے ہیں اور سب ملک سیکولرازم کا دھنڈورا پیٹتے
ہیں کہ ہم مذہب پر یقین نہیں رکھتے ہم اکثریت کی رائے پر یقین رکھتے ہیں تو
میں ایک مثال دیتا ہوں کہ اس فلسفہ کے مطابق تو جس گھر میں درجنوں نوکر
ہوتے ہیں کیا اس گھر کے مالک کواور اس کے کنبے قبیلے کو اقلیّت قرار دے کر
حکومت نوکروں کو دی جاسکتی ہے؟ کیوں کہ اکثریت رائے کا مطابق تو پھر سارے
امیروں جاگیرداروں کو اس کی باپ دادا کی جائیدادوں سے محروم کر کے نوکروں
اور غلاموں کو گھر کے مالک کو ہٹا کر حکمران بنا دیا جائے مگر
بندہ نادان پہ کلام نرم ونازک بے اثر
اسلام میں تعلیم کو زیادہ اہمیت دی گئی ہے مگر مسلمان ملکوں میں اسلام اور
اہل اسلام کو پرانے خیالات کا اور نااہل قرار دے دیا گیا ہے افسوس یہ سب
غدّاروں کی سرعام ظلم و زیادتیاں ہیں جن کو کوئی روکنے والا کوئی سامنے
نہیں آ رہا ہے حالانکہ اللہ نے فرمایا ہے کہ اے ایمان والوں اسلام میں پورے
کے پورے داخل ہو جاو اور شیطان کے قدموں کی پیروی نا کرو وہ تمھارا کھلا
دشمن ہے-
کیا ہمارے حکمرانوں اور سیاست دانوں کے طرز عمل سے اس آیت کا ترجمہ یہ نہیں
سامنے آتا کہ مانا کہ سکول کالج یونیورسٹی میں پڑھنا چاہیے اور اسلام کے
لیے پانچ منٹ کا وقت ہونا چاہیے تاکہ مسلامنوں کی نئی نسل کو اسلام سے ہٹا
کرکفراور گمراہی کے رستہ پر چلایا جا سکے اور شیطان کی قدموں کی پیروی پر
پابند کیا جاسکے کیا آیت مذکورہ کا یہ معنیٰ ہے کہ ہم نے کلمہ پڑھا ہے
لہٰذا ہم جنّت کے وارث بن گئے ہیں کوئی فرض کوِئی واجب کوئی نفل کوئی کار
خیر انجام دینے کی ضرورت ہی باقی نہیں رہی ہے کیوں کہ ایک پلڑے پر کلمہ
رکھو اور دوسرے پلڑے پر دنیا اور مافیہا ساتوں زمینیں ساتوں آسمان سورج
چاند ستارے رکھ دیے جائیں تو کلمہ والا پلڑا بھاری ہو جائے گا اور وہ کلمہ
ہم نے پڑھ لیا ہے لہٰذا سب کچھ مکمل ہو گیا ہے اب جتنا مرضی کفر کریں حتٰی
کہ زمین وآسمان کا خلاء بھر جائے تو کلمہ کی برکت سے سب گناہ معاف ہو جائیں
گے کیا ادخلو فی السّلم کافّہ کا یہ ترجمہ ہے جو تبلیغی جماعت اور اور
جماعت اسلامی اور دعوت اسلامی والے علماء مفتایان بیان فرماتے ہیں -
کیا نظر نہیں آرہا کہ ہم کلمہ پڑھ کر بھی اتنے کھوٹے ہیں کہ کو ئی دوسرا
کلمہ پڑھنے والے کانسیپٹ کو ہی نہیں مانتا اور جو کلمہ گو مسلمان ہیں ان کا
اپنا ایمان ڈاواں ڈول نہیں ہوتا جارہا کیا اپنے گھر والوں کو جن کا انسان
سربراہ ہے اس فلسفہ کے مطابق اسلام پر برقرار رکھا جا سکتا ہے اے میرے قوم
بتا کہ مذکورہ بالا آیت قرآن کا یہ ترجمہ ہے جو ہمارے سکولوں میں تعلیم دی
جارہی ہے اور حسن نثار کو میں کیا کہوں جو سکولوں کالجوں میں پانچ منٹ کا
وقت حی برداشت نہیں کر رہا ارے او حسن نثار تجھ پر اللہ کا غضب نازل ہو
وائے ناکامی متاع کارواں جاتا رہا کارواں کے دل سے احساس زیاں جاتا رہا
|