دہشت گردی پوری قوم کا مسئلہ ہے اور ہر پاکستانی
چاہتا ہے کہ ملک سے دہشتگردی اور بدامنی کا خاتمہ اور امن قائم ہو او ر سب
کو برابر کے حقوق ملیں مگر حکمران عوام کو شودر اور خود کو شہنشاہ معظم
سمجھتے ہیں ۔اب تو صدر مملکت بھی بول پڑے ہیں کہ تمام ادارے کرپشن کی
آماجگاہ بن چکے ہیں اور کرپشن ملک کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے ۔حکمرانوں نے
احتساب کے اداروں کو مفلوج کردیا ہے ،نیب اور ایف آئی اے کرپشن کے خلاف کچھ
کرنے کو تیار نہیں۔جب تک وسائل کی منصفانہ تقسیم اور عدل اجتماعی کو یقینی
نہیں بنایا جاتاملک میں دہشت گردی ختم نہیں ہوگی ۔ حکمران اگر دہشت گردی کا
خاتمہ چاہتے ہیں تو خود کو ٹھیک کریں،لوگوں کے حقوق غصب کرنے اور سب کچھ
سمیٹ کر اپنے گھر بھر لینے سے لوگوں کے اندر محرومی او رمایوسی جنم لیتی ہے
جس کے نتیجہ میں اشتعال جنم لیتا ہے اور بدترین ردعمل سامنے آتا ہے ۔ ایک
طرف خود کو عوام کے خادم کہنے والے شاہانہ زندگی گزار رہے ہیں ان کے
خاندانوں کو وی وی آئی پی سیکیورٹی حاصل ہے جس پر سالانہ اربوں روپے خرچ
ہوتے ہیں اور دوسری طرف عوام ٹیکس اور بل دینے کے بعد غربت کی چکی میں پستے
رہتے ہیں اور انہیں غربت، مہنگائی ،بے روز گاری اور بدامنی کے ہاتھوں سخت
پریشانی کا سامنا رہتا ہے۔ حالات یہ ہیں کہ عوام کسی مسیحا کا انتظا ر
کررہے ہیں ۔تعلیم ،صحت اور چھت جیسی بنیادی سہولتوں کی عدم دستیابی نے عوام
کو ذہنی مریض بنا دیا ہے ۔ ابھی گرمی شروع نہیں ہوئی مگر شہروں اور دیہاتوں
میں کئی کئی گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے ۔ گزشتہ روز پٹرولیم کی مصنوعات
میں ہونے والے اضافہ سے مہنگائی کا ایک نیا طوفان آئے گا اور غربت کے مارے
عوام کی زندگی مزید دوبھر ہوجائے گی۔حکومت نے اب ہر پندرہ دن بعد پٹرولیم
مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کو معمول بنا لیا اور عوام پر مہنگائی کا بم
گراناشروع کردیاہے ۔ آپریشن ردالفساد کی کی آڑ میں صوبہ پنجاب سے بے گناہ
پختونوں کی گرفتاریوں سے ملک بھر میں بالخصوص صوبہ پنجاب میں حالات مزید
خراب ہوسکتے ہیں۔پنجاب حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشتگردوں اور
جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کاروائی ضرور کریں اور ایسے لوگوں کو قرارواقعی
سزادی جائے لیکن صوبہ پنجاب میں پختون بھائیوں کے گھروں پر چھاپوں اور
بلاجوازگرفتاریوں کا سلسلہ روکا جائے اس سے ملک میں لسانیت کی راہ ہموار
ہوگی۔ گزشتہ چند روز میں پنجاب بھر سے پانچ سو سے زائد پختونوں کو گرفتار
کیا گیا ہے۔کئی مقامات پر چادر اور چار دیواری کوپامال کرکے بے گناہ افراد
کی پکڑدھکڑ کی گئی ہے۔ضرورت اس امرکی ہے کہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے
ادارے محدود آپریشن کریں۔کسی بھی قوم،برادری اور قبیلے کے افراد کی اندھا
دھندگرفتاریوں سے مسائل جنم لیں گے۔دہشتگردی کا تعلق کسی مذہب اور علاقے سے
نہیں ہوتا۔لسانیت کو فروغ دینے سے ملکی حالات مزید بگڑ سکتے ہیں۔ جو لوگ
پاکستان کی فوج کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں ان کی پیشکش کو مسترد نہ کیا
جائے۔برطانوی،بھارتی اور امریکی ایجنٹ پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات میں
پکڑے جاتے رہے ہیں۔قانون نافذ کرنے والے ادارے ایسے لوگوں کو جو پکڑے جاتے
ہیں ان کو منظر عام پر کیوں نہیں لاتے؟۔ملکی سلامتی اور دفاع ہر صورت میں
مقدم ہے۔امریکہ ،اسرائیل اور بھارت پاکستان کے حالات خراب کرکے بھائی کو
بھائی سے لڑانا چاہتے ہیں۔اس وقت پاکستان دہشتگری کی سنگین صورتحال سے
نمٹنے کی کوشش کررہا ہے۔ہم نے افغانستان کی آزادی کے لیے ماضی میں لازوال
قربانیاں دی ہیں۔مشرف نے قوم کی رائے کو ایک طرف رکھتے ہوئے امریکہ کا ساتھ
دیا اور امریکن کونقل وحمل کی سہولیات فراہم کیں۔موجودہ ملکی صورتحال مشرف
کی ناکام پالیسیوں کاشاخسانہ ہے۔ پاکستان کسی ایک قوم کا نہیں بلکہ یہاں
پنجابی،پختون،سندھی اور بلوچی آباد ہیں۔پاکستان کی افغانستان اور ایران کے
ساتھ ساڈھے چار ہزار کلومیٹر لمبی طویل سرحد پرکبھی بھی ایک فوجی تعینات
نہیں کیا گیا۔نائن الیون کے بعد مشرف کے یوٹرن نے ملکی حالات کو یکسر تبدیل
کردیاہے۔دہشتگردی کامکمل خاتمہ وقت اور حالات کاتقاضا ہے لیکن حکمران ہوش
کے ناخن لیں اور ایسے اقدامات سے گریزکریں کہ جن سے ملکی سلامتی
اوراتحادویکجہتی کونقصان پہنچے۔وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف کی زیرصدارت
صوبائی ایپکس کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں مشیر قومی سلامتی لیفٹیننٹ
جنرل (ر) ناصر جنجوعہ، کور کمانڈر لاہور لیفٹیننٹ جنرل صادق علی،صوبائی
وزیر انسداد دہشتگردی کرنل )ر( ایوب گادھی ،ڈی جی رینجرز پنجاب میجر جنرل
اظہر نوید حیات، جنرل آفیسر کمانڈنگ 10 ڈویژن میجر جنرل سردار طارق امان،
چیف سیکرٹری پنجاب کیپٹن (ر) زاہد سعید، انسپکٹر جنرل پولیس مشتاق احمد
سکھیرا، سیکرٹری داخلہ میجر (ر) اعظم سلیمان خان اور اعلیٰ سول و عسکری
حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں صوبے میں انسداد دہشت گردی کیلئے قانون نافذ
کرنے والے سول و عسکری اداروں کے جاری آپریشنز کا تفصیلی جائزہ لیا
گیا۔صوبائی ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں دہشت گردی، انتہاپسندی، عسکریت پسندی
اور فرقہ واریت کے مکمل خاتمے کے عزم کا اعادہ کیا گیا اور آپریشن ردالفساد
کے تحت دہشت گردوں، سہولت کاروں اور ان کے مالی معاونت کاروں کے خلاف جاری
کامیاب آپریشنز پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ اجلاس میں رینجرز، سی ٹی ڈی
اور پولیس کے مشترکہ آپریشنز کا دائرہ کار مزید وسیع کرنے کا فیصلہ کیا گیا
اور آپریشن ردالفساد کے تحت پنجاب میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں مزید
تیز کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس کے دوران صوبہ بھر میں مساجد، امام
بارگاہوں اور دیگر عبادت گاہوں کو فول پروف سکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کی
گئی۔صوبائی ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ دہشت
گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو کمین گاہوں سے نکال کر عبرت کا نشان بنایا
جائے گا اور دہشت گردی، انتہاپسندی، عسکریت پسندی اور فرقہ واریت کے
مائنڈسیٹ کا پوری قوت سے صفایا کیا جائے گا۔دہشت گردوں اور ان کے سہولت
کاروں کے نیٹ ورک کا آہنی ہاتھوں سے خاتمہ کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ محمد
شہبازشریف نے صوبائی ایپکس کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت
گردوں اور ان کی پشت پناہی کرنے والوں کے مذموم عزائم کو کسی صورت کامیاب
نہیں ہونے دیا جائے گا۔ پاکستان کے محب وطن اور دلیر عوام کا عزم انتہائی
مضبوط ہے اور سفاک قاتل بہادر پاکستانیوں کے غیر متزلزل عزم کے سامنے نہیں
ٹھہر سکتا۔ دشمن جو ناپاک سازش کر رہا ہے، اسے اجتماعی کاوشوں سے ناکام
بنائیں گے۔دہشت گردوں اور ان کے معاونت کاروں کا ٹھکانہ جہنم ہے، انہیں
دنیا و آخرت میں عبرتناک انجام سے دوچار ہونا پڑے گا۔ دہشت گردی کے خلاف
جنگ میں سیاسی و عسکری قیادت سمیت پوری قوم ایک صفحے پر ہے۔ آخری دہشت گرد
کے خاتمے تک یہ جنگ جاری رہے گی اور پاک دھرتی کو دہشت گردو ں کے ناپاک
وجود سے پاک کرنے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں
شہید ہونے والے پوری قوم کے ہیرو ہیں اور پاکستانی قوم کو شہداء کی لازوال
قربانیوں پر فخر ہے۔ پاکستان کی بہادر مسلح افواج نے دہشت گردی کے خلاف جنگ
میں جرأت کی نئی تاریخ رقم کی ہے۔پاک افواج اندرونی اور بیرونی چیلنجز سے
نمٹنے کی پوری صلاحیت رکھتی ہیں اورپاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں
بے مثال کامیابیاں سمیٹی ہیں۔آپریشن ردالفساد سے وطن عزیز سے دہشت گردی اور
انتہاپسندی کے ناسور کا مکمل خاتمہ ہوگا۔ |