پانامہ لیکس کی سماعت تو مکمل ہوگئی ہے
لیکن اب بھی سب کی نظریں سپریم کورٹ پر لگی ہوئیں ہیں کہ پانامہ لیکس کا
کیا فیصلہ آتا ہے؟کیا یہ تاریخ بدل دے گا؟کیا پانامہ میں وزیراعظم نا اہل
ہو جائیں گے؟کیا پانامہ سے وزیر اعظم بچ پائیں گے؟ جس پانامہ لیکس نے پورے
ملک میں ہنگامہ مچایا ہوا تھا کہ وہ ہنگامہ ختم ہو جائے گا؟ پانامہ لیکس کے
فیصلے کے بات سیاست میں اتار چڑھاؤ آئے گا؟ کیا کوئی اس پر سیاست کررہا ہے
یا اپنے فرض نبھانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہا ہے؟ کیا خواجہ آصف کے
کہنے کے مطابق پانامہ لیکس عوام بھول جائے گی؟
پانامہ لیکس کے آنے سے پاکستان کی سیاست پر پاکستان کے لوگوں پر کیا اثرات
مرتب ہوئے اس کی ہم تھوڑی وضاحت کرتے ہیں۔پانامہ لیکس جس نے پورے ملک کیا
پوری دنیا میں تہلکہ مچایا ہوا تھا کہیں سے استعفے آئے تو کسی نے پانامہ
لیکس کو ماننے سے انکار کیا لیکن چند مہینوں سے پاکستان میں پانامہ لیکس کی
وجہ سے ہنگامے دیکھنے کو ملے ۔ پورے ملک میں ان چند مہینوں میں اتار چڑھاؤ
آتا رہا۔پھر پانامہ لیکس کا کیس عدالت میں گیا۔پہلے تو پانچ رکنی بینچ نے
سماعت تھی کہ ججز کو دسمبر میں تعطیلات ہوئی پھر چیف جسٹس انور ظہیر جمالی
صاحب کی مدت ختم ہوئی اور نئے چیف جسٹس ثاقب نثار نے اپنے عہدے کا حلف
اٹھایا۔ دوبارہ پانچ رکنی بینچ بنایا گیا دوبارہ سے دلائل شروع ہوئے ۔اب
دونوں فریقین کے دلائل مکمل ہو گئے ہیں اب پانامہ لیکس کا فیصلہ آنا باقی
ہے۔ اس فیصلے کا عوام کو بڑی بے صبری کے ساتھ انتظار ہے۔
پانامہ لیکس کا فیصلہ جو بھی آئے میرے خیال میں عوام نے پانامہ لیکس سے بہت
کچھ سیکھ لیا۔پانامہ لیکس نے سب اداروں کی کارکردگی سب کے سامنے رکھ دی
ہے۔سپریم کورٹ نیب اور ایف بی آر کے پول ہمارے سامنے کھول کر رکھ دیا ہے کہ
یہ ادارے اپنا فرض نبھانے میں پوری طرح ناکام ہو چکے ہیں۔نیب اور ایف بی آر
نے سپریم کورٹ کے سامنے گھٹنے تو ٹیک دئیے ہیں۔لیکن افسوس ہوا ہے ان کے
سربراہان سپریم کورٹ گئے ججوں سے اپنے بارے فقرے سنے اور آگئے۔میں کہتا ہوں
کہ ان کو عدالت سے ایسے فقرے سننے سے پہلے ہی استعفے دے دینے چاہیے
تھے۔لیکن افسوس کی بات ہے کہ انہوں نے سپریم کورٹ سے ایسے فقرے سننے کے بعد
بھی اپنے عہدے سے الگ ہونا گوارا نہیں کیا۔چلو کم از کم عوام سے ایک لفظ
سوری ہی کہہ دیتے۔۔۔ یہ ہمارے ادارے کی ناکامیاں ہیں۔ اعلیٰ عدلیہ سپریم
کورٹ نے کہا کہ نیب وفات پا چکا ہے۔اس سے ثابت ہوا کہ نیب اور ایف بی آر
پوری طرح ناکام ہوگئے ہیں۔ اس میں موجود کرپشن ہے جو ہماری ترقی کا راستہ
روکے ہوئے ہیں۔کیا یہ ہمارے تحقیقاتی ادارے ہیں جو غریبوں کو تو پکڑ لیتے
ہیں لیکن امیروں کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیتے۔یہ ادارے اور تو کچھ نہیں کر
سکے کم از کم یہ تو پوچھ لیتے کہ اتنے پیسے آئے کہاں سے؟ کرپشن کی وجہ سے
ادارے تباہ ہو چکے ہیں۔یہ ادارے کی ناکامیاں نہیں ہمارے ملک کی ناکامیاں
ہیں۔ہمارے تحقیقاتی ادارے آزاد کیوں نہیں ہیں؟اگر کسی ملک میں ناجائز دولت
اکٹھی کرنے والو ں کے خلاف تحقیقات کرنے والے ادارے ہی چپ ہوں تو پھر
اداروں کو ملک و قوم کو کیا فائدہ؟
دوسری بات وزیر اعظم پاکستان نواز شریف کو بھی چاہیے تھا کہ اس کی تحقیقات
تک اپنے عہدے سے الگ ہوجاتے۔جب فیصلہ ان کے حق میں آجاتا کہ ہمارے پرائم
منسٹر بے قصور ہیں تو واپس اپنے عہدے پر آجاتے ۔تو یقین مانے ان کی عزت بھی
بچ جاتی اور ہماری قوم بھی خوش ہوجاتی لیکن افسوس ایسا نہیں ہوا۔کیونکہ جب
ملک کی نمائندگی کرنے والا کسی غیر ملک جاتا ہے تو دوسرا ملک یہ کہہ کر
وزیر اعظم کو باہر نکال دے کہ اپنے ملک کی نمائندگی کرنے والے پر تو کرپشن
کا کیس اسکے ملک کی بڑی عدالت میں چل رہاہے تو یہ ملک کی نمائندگی کیسے کر
سکتا ہے۔اس سے بڑی شرم کی بات اور کیا ہو سکتی ہے۔چاہے پانامہ لیکس کا
فیصلہ نواز شریف کے حق میں آئے یا نواز شریف کے خلاف آئے لیکن میں کہتا ہوں
یہ قوم کی نظروں سے گر گئے ہیں۔اگر تحقیقات تک استعفیٰ دے دیتے تو میں نہیں
سمجھتا کہ ان کی عزت کم ہوجاتی۔ بلکہ ان کی عزت میں دوگنا چوگنا اضافہ
ہوجاتا ہے۔ملک کی عزت بڑھ جاتی ۔اگر ملک کی عزت بڑھ جائے تو اس بڑھ کر کیا
ہے۔
تیسری بات کہ ہماری عوام ہمارے لوگوں میں شعور آگیا ہے کہ کرپشن کے خلاف
قوم کی خاطر آخری حد تک بھی جانا پڑے تو جائیں۔میں کہتا ہوں کہ ہمارے ملک
کے بہت سے لوگ کرپشن کے نام سے بھی واقف نہ تھے لیکن اس کیس کے بعد عوام کو
سمجھ آگیا ہے کہ کرپشن کیا ہے اور حکمران اس کے شکنجے سے کیسے بچ جاتے
ہیں۔ان پر کوئی قانون لاگو کیوں نہیں ہوتا ۔
چوتھی بات ہمیں کریڈٹ اپوزیشن جماعت تحریک انصاف کو دینا ہوگا۔عمران خان نے
سپریم کورٹ کی تصدیق سے پہلے ہی تصدیق کردی تھی کہ ہمارے ادارے نیب اور ایف
بی آر تباہ ہو چکے ہیں۔اپوزیشن جماعت نے اپنا پورا حق ادا کیا اور جس طرح
بھی ان سے ہو سکا انہوں نے یہ معاملہ دبانے سے بچا لیا۔اگر حکومت میں کوئی
خامی دیکھتا ہے تو اس کو عوام کے سامنے لانا ۔اس جماعت نے ہر ادارے کا
دروازہ کھٹکھٹایا لیکن سب ادارے سو رہے تھے۔ہماری عوام کو بھی اس بات کا
ادراک ہوگیا ہے کہ یہاں بڑے ادارے صرف غریبوں کی کرپشن پکڑنے کے لیے ہیں
اور بڑے لوگوں کے آگے گھٹنے ٹیکتے ہیں۔
پانامہ نہ آتا تو عوام میں شعور نہ آتا کہ کرپشن ملک کے ادارے تباہ کر کے
رکھ دیتی ہے۔جو ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کر دیتی ہے۔پانامہ نہ آتا تو کسی کی
اصلیت کا کچھ نہیں پتا چلتا شاید ہمیشہ پردہ پوشیاں ہوتی رہتی ۔پانامہ لیکس
نے سب کی اصلیت سامنے لا کر رکھ دی ہے کہ کس طرح ہمارے اعلی حکام نے ناجائز
طریقے سے اپنے اثاثے چھپائے۔پانامہ لیکس نہ آتا تو عوام ہمیشہ اعلیٰ حکام
سے بے وقوف بنتی رہتی۔ہمیں اس سے کوئی غرض نہیں ہے کہ پانامہ لیکس میں کیا
فیصلہ آتا ہے لیکن ایک بات ہے جو ہم سے کو ماننا ہو گی کہ ہماری تاریخ میں
پانامہ لیکس آیا اور ہماری عوام ہماری قوم کو بہت کچھ سکھا گیا۔ |