بہترین متاع نیک بخت عورت !

اسلام سے قبل عورت کو دائیرہ انسانیت سے بالکل خارج قرار دیا گیاتھا، روم کے لوگ عورت کو روح انسانی سے خالی سمجھتے تھے وہ اسے قیامت کے دن دوبارہ زندہ کئے جانے کے قابل نہیں سمجھتے تھے۔ یونانیوں میں عورت کا وجود ناپاک اور شیطانی تصور کیا جاتا تھا۔عورت فقط خدمت اورنفسانی خواہشات کی تکمیل کا ذریعہ تھی۔ ساسانی بادشاہوں کے زمانے میں عورت کا شمار اشیاء خرید و فروخت میں ہوتا تھا،زمانہ جاہلیت کے عرب تو بیٹی کی پیدائش کو اپنے لئے موجب ننگ و عار جانتے تھے۔ہندو اور پارسی،عورت کو ہر خرابی کی جڑ، فتنہ کی بنیاد اور حقیر ترین چیز شمار کرتے تھے۔ چین کے فلسفی (کونفوشیوس) کا قول ہے عورت حکم و احکام دینے کے قابل نہیں ہے،عورت کو گھر میں بند رہنا چاہئے تاکہ لوگ اس کے شر سے محفوظ رہیں۔قبل از اسلام جزیرہ نما عرب میں عورت زندہ رہنے کے قابل نہیں سمجھی جاتی تھی۔ بیٹی کی پیدائش ننگ و عار اور فضیحت و شرمساری کا موجب تھی۔ اسلام نے عورت کو وہ مقام دیا اور ایسی عظمت دی جس کا تصور کسی غیر مسلم معاشرے میں ممکن نہیں ہے عورت کے مقام ومرتبہ کیلئے آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کا صرف یہی ارشاد کا فی ہے:دنیا ساری کی ساری متاع ہے اور دنیا کی سب سے بہترین پونجی نیک بیوی ہے (ابن ماجہ)

عورت کو جو مقام اسلام نے دیا ہے ،وہ کسی اور مذہب یا قوم نے نہیں دیا ہے ۔ عورت اگر بیٹی ہے تو اﷲ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا جس کا مفہوم مبارک کے جس کی دو بیٹیاں ہو اور وہ اس کو پال پوس کر بڑا کریں ان کی شادی کرکے ان کو جائیداد میں ان کا حق ادا کریں ،وہ اور میں(نبی اکرم ﷺ)جنت میں ایک ساتھ ہونگے ،یہی حکم بہنوں کیلئے بھی ہیں ۔اس کے علاوہ عورت اگر بیوی ہے تو بہترین مال وہ ہے جو تم اپنی بیوی پر خرچ کرو ،سب سے بڑ کر عورت اگر ماں ہے تو اﷲ رب العزت نے ماں کے قدموں کے نیچے جنت رکھا ہیں ۔ پیارے آقا محمد رسول اﷲ صلی اﷲ علیہُ وسلم کا ارشاد ہیں ،میں تمہارے اندر دو چیزیں چھوڑ کرجا رہا ہوں۔جب تک ان دونوں کو مضبوطی سے تھامے رکھو گے کبھی گمراہ نہ ہوگے۔ایک ہے اﷲ کی کتاب،اور میری سنت۔(بخاری شریف)قرآن مجید میں عورت کی اہمیت اور مقام کے بارے میں کئی ایک آیات موجود ہیں۔عورت خواہ ماں ہو یا بہن ہو،بیوی ہو یا بیٹی ہو،اسلام نے ان میں سے ہر ایک کے حقوق وفرائض کو تفصیل کے ساتھ بیان کر دیا ہے۔ماں کا شکر ادا کرنا،اس کے ساتھ نیکی سے پیش آنا اور خدمت کرنا عورت کے اہم ترین حقوق میں سے ہے۔حسن سلوک اور اچھے اخلاق سے پیش آنے کے سلسلے میں ماں کا حق باپ سے زیادہ ہے،کیونکہ بچے کی پیدائش اور تربیت کے سلسلے میں ماں کو زیادہ تکالیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔اور اسلام نے ان تمام تکالیف کو سامنے رکھتے ہوئے ماں کو زیادہ حسن سلوک کا مستحق قرار دیا،جو اسلام کا عورت پر بہت بڑا احسا ن ہے۔آٹھ مارچ کو عالمی سطح پر یوم خواتین منایا جاتا ہے۔ خواتین کی نمائندگی کرنے والی تنظیمیں خواتین کی فلاح کے لئے بھلے ہی بلند بانگ دعوے کرے مگر یہ نا ممکن ہے کہ جب تک کتاب و سنت پر عمل پیرا نہیں ہونگی تب تک ان کو فلاح کا راستہ نہیں مل سکتا کیونکہ خواتین نے کبھی اپنے گریباں میں جھانک کر نہیں دیکھا کہ اﷲ تعالیٰ نے خواتین کے مقام کو کتنا بلند ترین درجہ دیا ہے لیکن آج جدید تعلیم یافتہ دور میں مسلم معاشرے میں ساڑھے چودہ سو سال قبل (دور نبوت ﷺ سے قبل) پائے جانے والی جہالت برقرار ہے چنانچہ یوم خواتین کے موقع پر اسلامی تناظر میں اسلام میں خواتین کا مقام وکردار اور آج کی مسلم خواتین اور معاشرہ پر تجزیہ کرتے ہیں۔ساڑھے چودہ سو سال قبل (دور نبوت ﷺ سے قبل) عہد جہالت میں عرب کے چند قبیلوں میں ایک رواج پایا جاتا تھا جو بہت ہی گھناؤنا قابل نفرت اور شرمناک تھاان قبیلوں میں لڑکیوں کا پیدا ہونا باعث زحمت سمجھاجاتا تھا اورلڑکی کے پیدا ہوتے ہی زندہ در گور کر دیا جاتا، بعض روایتوں میں آتاہے کہ لڑکیاں کچھ بڑی ہوجاتی تب اسے سجا سنوار کر صحرا میں لے جا کر گڑھا کھود کر اس میں ڈھکیل دیا جاتا اور اس پر مٹی ڈال کر برابر کردی جاتی تھی اور آج اکیسویں صدی کے جدید ترین تعلیم یافتہ دور میں اسلامی معاشرے میں مادر رحم میں بچوں کا قتل کرکے کوڑے دان میں پھینک دیا جاتا ہے جبکہ اﷲ تبارک و تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے کہ ’’اور اپنی اولاد کو مفلسی کے ڈر سے قتل نہ کرو ہم تمہیں رزق دیتے ہیں اور ان کو بھی دینگے‘‘(الانعام 151) اﷲ تبارک و تعالیٰ نے عورتوں کو بلند مقام عطا کیا ہے جس کا ذکر قرآن مجید میں موجود ہے۔قرآن مجید میں ارشاد باری ہے کہ’’نیک عمل کرنے والے مومن مرد ہو ں یا عورت انہیں بہتر بدلہ ملے گا‘‘لیکن آج اسلامی معاشرے کی زیادہ تر خواتین اس خبر سے واقف نہیں ہیں بلکہ مسلم معاشرے پر ایک نظر ڈالیں تو معلوم یہ ہو گا کہ قرآن مجید کے فرمان کا علم ہو یا نہ ہو لیکن فیملی پلاننگ کے منصوبوں کا مکمل علم رکھتی ہیں۔ آج ہمارے ملک کی خواتین کو اداکاروں کے نام پتہ ہے مگر اسلام کے محسنوں کے نام کا پتہ نہیں ،اس پُرفتن دورمیں ہماری ماؤں،بہنوں، بیٹیوں نے غیرملکی میڈیاکی عریانی،فحاشی اورگندی ثقافت کواپنالیاہے۔ ہمارے گھروں کاماحول بدل چکاہے۔ناچ گانا،رسالہ،ناول وغیرہ کامطالعہ کرنا،نمازاورقرآن پاک کی تلاوت سے دوررہنا،اپنے سروں پردوپٹہ نہ کرناجیسے فعل ہماراشعاربن چکے ہیں۔ جوحقیقت میں عذاب الٰہی کاباعث ہیں۔آج ضرورت اس امرکی ہے کہ ہماری مائیں،بہنیں اپنے گھروں کاماحول سیرت نبوی ﷺکی روشنی میں واضح کریں جدیدعلوم کے ساتھ دینی علوم پر بھی خصوصی توجہ دیں۔ پردے کا اہتمام کریں ،کیوں کہ پردہ فرض ہے ۔ دین اسلام کے احکامات کی خودبھی پابندی کریں اوراپنی اولادوں کوبھی دین اسلامِ کی تعلیمات کے سانچے میں ڈھالیں۔ مسلم معاشرہ میں اصلاح وترقی کے لئے جوکردارعورت اداکرسکتی ہے وہ کوئی اور انجام نہیں دے سکتا۔حضرت عبداﷲ بن عمررضی اﷲ عنھماسے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: پوری دنیاایک متاع ہے اوردنیاکی بہترین متاع نیک بخت عورت ہے۔(مظاہرحق:ص۸) اﷲ کے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشادفرمایاکہ عورت دنیاکی سب سے بہترین متاع ہے جیساکہ ابھی آپ نے دو حدیثوں میں دیکھاہے۔ایسے میں ہماری عورتوں پریہ لازم ہوجاتا ہے کہ ہم اپنی قدرکوخودپہچانیں اورخوب پہچانیں،اﷲ اوراس کے رسول کے احکام کی اطاعت کریں،اپنی فضیلت وبرتری پراترائیں نہیں بلکہ سجدہ شکربجالائیں اورگھراور خاندان کے ماحول کونیک بنانے کی فکرکریں۔یادرکھیں!جہاں اﷲ کے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم نے عورت کی مدح سرائی کی ہے اوراس کی تعریف وتوصیف کی ہے وہیں عورت ذات کی تساہلی وکسلمندی کوبھی بیا ن فرمایا۔آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشادفرما یاکہ میں نے اپنے بعد عورت کے علاوہ کسی اورچیز کوفتنہ نہیں چھوڑا ہے۔ایک دوسری حدیث میں نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشادفرمایاکہ بلاشبہ دنیاشیریں اورجاذب نظرہے اوراﷲ تم کواس کا خلیفہ بنائیگا پھردیکھے گا کہ تم کیساعمل کرتے ہوتودنیاکوچھوڑدواورعورت کو چھوڑدو تو بلاشبہ بنی اسرائیل میں پہلا فتنہ عورت ہی کی وجہ سے ہواتھا۔عورتوں کی فضیلت واہمیت کوقرآن وحدیث نے بڑی ہی تفصیل سے بیان کیاہے، متعدد مقامات پرمختلف حالات کے تناظرمیں ان کی اہمیت وفضیلت کواجاگرکیاہے،اس مختصرسے مضمون میں ان سب کااحاطہ کرناناممکن ہے۔بس یہ سمجھ لیں کہ عورت ہے تودنیامیں بہترین متاع اور کیف ہے اورعورت کے بغیرزندگی بے کیف اوربے نورہے۔ اورشاعرمشرق علامہ اقبال کایہ شعرعورت کی اہمیت کواجاگرکرنے کے لئے بہتر ہے:وجودزن سے ہے تصویرکائنات میں رنگ * اسی کے سازسے ہے زندگی میں سوزدروں
اﷲ ہم پر اپنا خصوصی کرم فرما:(آمین)
 
Inayat Kabalgraami
About the Author: Inayat Kabalgraami Read More Articles by Inayat Kabalgraami: 94 Articles with 85034 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.