ٹوکس گینوے کہتا ہے’’ اب کم ازکم اس با ت
کو تسلیم کر لیا گیاہے کہ جب مرد کار ہا ئے نما یا ں انجام دے رہے تھے
ادارو ں کی تعمیر،تہذیب و ثقا فت اور اشیاء پیدا کر رہے تھے لوگوں پر حکومت
کر رہے تھے علم و دانش اور افکار کے موتی پرو رہے تھے یعنی وہ سب کر رہے
تھے جو تاریخ کا حصہ ہیں تو اس وقت بھی عورتیں کچھ نہ کچھ ضرور کر رہی تھیں
یعنی عورتیں زیا دہ سے زیادہ لڑکیاں پیدا کر رہی تھیں تا کہ زیادہ سے زیادہ
مرد پیدا ہوں ،، یہ اس زما نے کی بات ہے جب صنعتی انقلاب کی چاپ سنا ئی
دینے لگی تھی یور پی معا شرے کی عورت گھر کی چا ر دیوای میں مقید تھی انھیں
ابھی سماج میں برا بری کی حثیت حا صل ہو نے میں ایک مدت درکار تھی یورپ تر
قی یا فتہ نہ ہو اتھا اور ہمارے سماج کے کامیاب مردوں کے پیچھے خاموش
جدوجہد کر نے والی عورت مغرب میں بھی مو جود تھی جس پر گھر اور بچوں کی ذمہ
داری تھی یہ اٹھار ویں صدی کا دور تھا ہم پڑھتے ہیں کہ اس دوران یورپ میں
بہترین درسگا ہیں وجودمیں آئیں جن سے نکلنے والے طا لب علموں نے دنیا کو
ایک نئے جہاں سے آشنا کیاتہذیب وترقی کی نئی دنیا ئیں در یافت کی لیکن !
کیا یہ سب کسی ایک اکیلے انسان کے بس کی بات تھی یا پھر انھوں نے جس گہوارے
میں آنکھ کھو لی ہو گی ان کی تر بیت ،توجہ اور قربا نیوں کا ثمر ہے جس نے
ایسا ما حول فر اہم کیا کہ یکسو ہو کر نئی دنیا فتح کر سکیں کا میابیوں کے
جھنڈے گا ڑ سکیں یقینا ایسا ایک عورت کی ایثار کے بغیر کہاں ممکن تھا وہ
عورت کسی بھی حیثیت سے کامیاب مر د کی زندگی میں شامل ہو سکتی ہے ایک ماں ،
بہن یا پھر بیوی کو ئی بھی کردارہو سکتا ہے۔
ا نہی میں ایک کہا نی جینی کا رل مارکس کی ہے کارل مارکس جو اٹھار ویں صدی
کااعلیٰ تعلیم یا فتہ سوشلزم انقلابی جس نے پرولتاریہ مقا صد کے لئے اپنی
جان وقف کر دی تھی انقلاب کے خار زار پر ساری زندگی اس کے قدم ہی لہو لہان
نہیں ہو ئے تھے خود اس کی محبو بہ، پیاری بیوی بھی آبلہ پا ئی کا شکار ہو
ئی جینی جو اپنے شہر کی خوبصورت ترین لڑکیوں میں شمار تھی ا پنے کردار میں
بھی اعلیٰ صفات ر کھتی تھی اس کے وا لدین کا شمار امراء کے طبقے میں ہو تا
تھا والدحکومت پرو شیا کی جا نب سے ٹرائے میں ایک بڑے عہدے پر فا ئز تھا
جینی کی ماں اسکاٹ لینڈ کے نواب کی بیٹی تھیں بھائی جر منی کا وزیر دا خلہ
تھا کارل ما رکس اور جینی آپس میں پڑوسی تھی دو نوں کے وا لدین بھی اچھے
دوست تھے جینی کے والد کا تعلق امرا طبقے سے ہو نے کے با وجود کارل کے متو
سط طبقے والے والدین سے ان کا تعلق میں گرم جو شی بر قرار رہی تعلیمی مدارج
میں بہترین کا میابیاں سمیٹتے کارل مارکس اور جینی نے بچپن سے جوا نی کا
دور ساتھ گزارا تھا دو نوں ایک دوسرے سے محبت کرتے تھے جینی ایک رئیس زادی
تھی اس کا ہاتھ تھا منے کے لئے شہر بھر کے امیر زادے خواہش مند تھے مگر اس
نے اپنی محبت کی خاطردنیاوی عیش و آرام کو ٹھکرا دیاد و نوں نے شادی کا
فیصلہ کیا تو والدین نے کو ئی اعراض نہ کیا لیکن صرف ایک شرط رکھی کارل کو
مزید تعلیم کی شرط ما ننی پڑی اپنی محبو بہ سے دور کارل نے دوران تعلیم ’’
اپنی پیاری اور دلنواز جینی ،، کے لئے عشقیہ نظمیں لکھیں جینی اور کارل نے
ایک سال بعد شا دی کی ان کی شا دی پھولوں کا سیج نہ تھی کا رل ما رکس ایک
نئے نظام نئے فلسفے کو دنیا کے سا منے پیش کر نا چا ہتا تھا اس نے ا مراء
وقت اور حکومت سے ٹکر لی تھی جس کے نتیجہ میں اس کی خا نگی زندگی ہمیشہ
غربت و افلاس کا شکا ر رہی جیسا کہ ایک فا قہ مست انقلا بی کا خا ندان
زندگی گز ارتا ہے جینی کو ما لی آسودگی کاا یک دن بھی نصیب نہ ہوا ۔اس نے
فا قے کئے ، قر ض خوا ہوں کی با تیں سنیں ، کبھی جہیز میں ملے بر تن رہن
رکھے تو کبھی گھر کا اثا ثہ بیچا ،جلا و طنی کی مصیبتیں سہیں مگر شو ہر سے
کبھی تنگ دستی کی شکا یت نہ کی ما رکس کے پڑھنے لکھنے پر انقلا بی سرگرمیوں
میں کبھی دیوار حا ئل نہیں کی جینی گھر آ ئے اس سے ملا قاتیوں سے ہمیشہ
خندہ پیشانی سے پیش آتی ان کی میز با نی کی حتیٰ الامکان کو شش کر تی اس کے
چا ربچے بھوک اور بیماری کے سبب مر گئے مگر اس کے عزم و اسقلال میں کمی نہ
آئی افلاس وجلا وطنی کی زندگی گزارتی جینی کو وزیربھا ئی نے لکھا تم لو گ
میرے پا س آکر رہومیں تمھا ری کفالت کروں گا ۔ بہن نے بھا ئی کو شکریہ کاخط
لکھ کر جواب بھیجا ’’ میں نے کارل اور اس کے انقلابی خیالات سے شادی کی ہے
جرمنی میں ان دونوں کی گنجا ئش نہیں تو مجھے ایسا جر منی نہیں چا ہیئے ،،
زندگی کے آخری ایام میں ما رکس کو والدہ کی جا نب سے ملے ہو ئے جا ئیداد سے
کچھ آسودگی نصیب ہو ئی لیکن جینی اب رخت سفر با ندھ چکی تھی جگر کے کینسر
میں مبتلا ہو کر اس کا انتقال ہوا ما رکس کے لئے یہ بہت بڑا دکھ تھا اس کی
دنیا تا ریک ہو گئی تھی وہ کبھی اس صدمے سے با ہر نہیں نکل سکا جینی پینتا
لیس سال اس کی رفیق سفر رہی تھی اس نے ہر مشکل گھڑی میں اس کا بڑے خلوص سے
ساتھ دیا تھا مار کس کی انقلا بی جد وجہد میں ایک خا موش کار کن کی حیثیت
سے وہ بھی حصہ دار تھی اس کی بیوی شریک غم مہربا ن ہمدم سب ہی کچھ بن کر
رہی جس کا احساس ما رکس کو ہمیشہ رہا ما رکس کے فکر وخیال سے ہم آہنگ اور
اس کے بہت قریبی دوست اور مفکراینگلز نے جینی کے جنازے میں خراج تحسین پیش
کرتے ہو ئے کہا ،، اس خاتون کی ذا تی او صاف کے بارے میں کیا کہوں کہ اس کے
دوست اس کی خوبیوں کو کبھی نہ بھول سکیں گے اگر کو ئی عورت ایسی تھی جو دو
سروں کوخوش کرکے سب سے زیادہ خوش ہو تی تھی وہ صرف جینی ما رکس تھی ،،
جینی ما رکس جیسی دا ستانیں ہما رے مشر قی معا شرے میں سینکڑوں کی تعداد
میں مو جود ہیں جو بحثیت ماں ، بیوی اور کہیں بہن کے روپ میں سا ری زندگی
اپنی ایثار و محبت سے ایک کا میاب ا نسا ن بنا تی ہیں کیرئیر کے معراج تک
پہنچا تی ہے ایک خاموش سپا ہی جو کسی صلے کی نہیں محض عزت و محبت کی متنمی
ہو تی ہیں لیکن ایسے کتنے ہیں جو اس قربانی کو سمجھتے ہیں اکثر ایسے ملتے
ہیں جو اپنی کا میابیوں کو اپنی جد وجہد و محنت کا ثمر مانتے ہیں اور اگر
کریڈٹ دیتے بھی ہیں تو ان کے مر نے کے بعد کیا ہی اچھا ہو کہ زندگی میں ہی
اس حقیقت کو تسلیم کر لیا جا ئے عورت کو وہ عزت عطا کی جا ئے جس کی وہ
حقدارہے ۔
|