8مارچ 2017کا دن ، یہ اسی مارچ کا آٹھواں دن ہے جس مارچ
کے متعلق اک خیال ، اک خواہش ،اک آرزو کے بعد ایک حرکت ، ایک تحریک ، ایک
جہد اور ایک جہدوجہد صرف اس لئے برپا ہوئی کہ 31مارچ 2003کو اس وقت کے
حکمران نے قوم کی بیٹی کو امریکہ کے حوالے کیا تھا تو آج 14برس بعد اسی
مارچ میں اس قوم کی بیٹی کو رہائی بھی اسی قوم کے حکمرانوں کو ممکن بنانے
کیلئے اپنے وعدوں کو پورا کرنا چاہئے اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو باعزت رہائی
دلواکر شہر قائد میں اس کی ماں ، بچوں اور بہن سمیت پوری قوم سے ملوانا
چاہئے ۔
ٓآج 8مارچ ہے اور آج کے دن کو پاکستان سمیت دنیا بھرمیں خواتین کے عالمی دن
کے طور پر منایا جاتا ہے ۔ تاہم اس بار ایسا نہیں ، خواتین ہی سب مل کر اس
خواتین کے عالمی دن کو ایک خاتون کے نام کر رہی ہیں اور اسی خاتون کے نام
سے اس عالمی دن کو منایا جارہا ہے ۔ ملک کی سیاسی ، سماجی ، مذہبی سبھی
جماعتوں نے اور عوام نے اس دن کو اس خاتون کے نام سے منانے کا اعلان ہی
نہیں کیا بلکہ منایا بھی ہے ۔ خیبر پختونخواہ کے غیرت مند لکی مروت کے
پٹھانوں نے اس بہن کی رہائی کیلئے اپنے گھروں کو ایک جانب رکھ کر پشاور
پیدل جانے کا اعلان کیا اور یہ بھی صرف اعلا ن نہیں بلکہ اس پر باقاعدہ عمل
کرتے ہوئے اپنے سفر کا آغاز کیا اور اس وقت بھی وہ پیدل اپنی منزل کی جانب
بہن کی رہائی کے نعروں کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں ۔
جدوجہد ضرور کامیاب ہوتی ہے اور اک فرد کی جدوجہد کا آج یہ حال ہے کہ اس کی
جدوجہد کے باعث آج اس خاتون کے نام سے خواتین کے عالمی دن کو ایک شہر میں
نہیں ایک ملک میں بھی نہیں پوری دنیا میں منایا جارہا ہے ۔ ایک خاتون ایوان
ریڈلے جو بعدازاں کلمہ حق کے اقرا کے بعد مریم ریڈلے بن گئیں انہوں نے ماضی
کے ممتاز کرکٹرز کہ جس نے اس ملک کو کرکٹ کا عالمی کپ جتوایا اور خود الگ
ہو کر اپنی ماں کے نام پر اک موذی مرض کے خلاف جہاد کااعلان کرتے ہوئے
ہسپتال بنانے کا اعلان کیا اور ملک بھر کی بہنوں ، بیٹیوں اور ماؤں کے
تعاون سے کامیابی کے ساتھ اپنے اس کینسر کے خلاف ہسپتال بنانے کے عمل پر
گامزن ہے اور بڑھے جارہا ہے اس کے ساتھ مل کر اس خاتون مریم ریڈلے نے یہ
بتا یا کہ قید میں اک خاتون عافیہ ہے جس کی چیخیں ناقابل بیان ہے اس دن کے
بعد اک اور خاتون جو اپنے مرد کی ، اپنے شریک سفرکی تلاش میں گھر سے نکلی
تھیں اور آج تک اسے ڈھونڈ رہی ہیں اسے اپنے اس سفر میں دس برس سے زائد
ہوگئے لیکن آج تلک اسے اس کا شریک حیا ت نہیں ملک پایا تاہم یہ ضرور ہوا کہ
اس جدوجہد کے نتیجے میں 750سے زائد لاپتہ افراد کا پتہ چل گیا اور وہ اپنے
گھروں کو پہنچ گئے ۔ اس خاتون امنہ مسعود جنجوعہ کو بھی آج خواتین کے عالمی
دن پر عافیہ کے عالمی دن کی طرح امنہ مسعود جنجوعہ کے عالمی دن کی حیثیت سے
مناتے ہوئے اس بات کا یقین دلانا چاہئے کہ جس طرح اس کی کاوشوں سے عافیہ کے
بچوں کا بھی نہ صرف پتہ چلا بلکہ وہ اپنی نانی کے پاس بھی پہنچ گئے اور
750سے زائد لاپتہ افراد بھی اپنے گھروں کو پہنچ گئے اسی طرح اس کا مسعود
جنجوعہ بھی جلد ہی اک روز ان کے پاس پہنچے گا ۔
خواتین کے عالمی دن کے اس موقع پر ان عظیم ماؤں ، بہنوں اور بیٹیوں کو ان
کی خدمات کو سر آنکھوں پر رکھتے ہوئے سلام پیش کیا جانا چاہئے جنہوں نے اس
ملک کیلئے ، امت مسلمہ اور اس دنیا کیلئے کچھ نہیں بہت کچھ کیا ۔ ان کی
کاوشیں ، ان کی محنتیں آج ذرائع ابلاغ کے ذریعے عوام کے سامنے آئیں اور اس
ذات عظیم کے سامنے موجود ہیں جو اس کائنات کاخالق اور ما لک ہے۔ اسی کی رضا
کیلئے محنتیں ہیں اور اسی سے مدد کیلئے دعائیں اور جہتیں ہیں ۔ وہ ہی ان
کاوشوں کو کامیابی سے ہمکنار کرے گا۔ ان شاء اللہ
یوم خواتین کے حوالے سے خواتین کے حقوق کیلئے، ان کی آواز کو اجاگر کرنے
اور مظالم کے خلاف آواز اٹھانے کیلئے متعدد خواتین کی تنظمیں اور این جی
اووز خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔ ماضی میں جب طالبان نے اسکول سے واپس آنے
والی طالبہ ملالہ یوسف زئی اور ان کی ایک اور سہیلی پر حملہ کیا تو اس
واقعے پر قومی فوج کے سربراہ نے عملی اقدام اٹھایا۔ دہشت گردوں کے خلاف
کاروائیوں کو تیز کیا گیا اور ملالہ یوسف زئی کو زخمی حالت میں برطانیہ کے
ہسپتال منقتل کیا گیا۔ ملک کے اند ر اور ملک کے باہر متعدد این جی اووز اور
عالمی اداروں سمیت ممالک نے اس واقعے کی مذمت کی۔ ملامہ صحتیاب ہوگئیں اور
انہوں نے تعلیم کیلئے اپنی کاوشوں کو برقرار رکھا ان کی خدمات کے سبب گذشتہ
برس انہیں نوبل ایوارڈ تک سے نوازا گیا۔
خواتین کے عالمی دن کے موقع پر باکردار، حوصلہ مند، نمایاں کارکردگی کا
مظاہرہ کرنے والی،ظلم و زیادتی کے خلاف آواز اٹھانے والی خواتین کو منتظمین
سامنے رکھتے ہیں۔ وہ ان کے اذکار کے ذریعے اپنی تقریبات کو تو کامیاب
بنالیتے ہیں لیکن ایسے مواقعوں پر متعدد ایسی خواتین کا ذکر تک نہیں کیا
جاتا جوقومی و عالمی سطح پر ظلم سہ رہی ہوتی ہیں۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا نام
ایسی خواتین میں نمایاں ہے۔ اس خاتون کیلئے، اس کی رہائی، آزادی اور وطن
واپسی کیلئے جدوجہد تاحال جاری ہے اور وہ جاری رہے گی۔ خواتین کے اس عالمی
دن کے موقع پر اور اس دن کے علاوہ عام ایام میں بھی ڈاکٹر عافیہ اور اس
سمیت دیگر سب مظلوم خواتین کیلئے نہ صرف آواز اٹھائی جانی چاہئے بلکہ انہیں
ان کے حقوق فراہم کرنے کیلئے اپنی جدوجہد کو بڑھانا چاہئے۔
آمنہ مسعود جنجوعہ کی جدوجہد ایک خاتون کی جدوجہد ہے اور ان کی جدوجہد کو
عالمی یوم خواتین کے موقع پر ذرائع ابلاغ کو ترجیحی بنیادوں پر نمایاں مقام
دینا چاہئے اس کے ساتھ برسوں سے امریکہ میں قید اس قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ
صدیقی کی رہائی کیلئے جدوجہد کرنے والی ان کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی
عافیہ موومنٹ کو بھی اشاعت کے ساتھ نمایاں مقام دینا چاہئے تاکہ ان کی
واپسی کیلئے حکومت کی جانب سے عملی اقدامات کئے جاسکیں اور ایک بہن و بیٹی
برسوں بعد اپنے ملک اپنے گھر اپنے بچوں کے پاس پہنچ سکیں اور اس طرح سے
خواتین کے عالمی دن کا حق ادا ہو سکے۔
عالمی یوم خواتین ، عالمی یوم عافیہ پراس بات کا یقین ہے کہ اسی ماہ مارچ
میں اسی عافیہ کی رہائی ممکن ہوگی اور اس کے ساتھ ہی امنہ مسعود جنجوعہ
کیلاپتہ شریک خیات کا ناصرف پتہ چل جائیگا بلکہ وہ بھی امنہ مسعود جنجوعہ
کے پا س واپس پہنچیں گے۔ اس کے ساتھ ہی عالمی سطح پر حقوق کیلئے کام کرنے
والی بین الاقوامی این جی اووز بھی امت مسلمہ میں خواتین کے ساتھ ہونے والے
انسانیت سوز مظالم کو ختم کرنے کیلئے نہ صرف آواز اٹھائیں گے بلکہ انہیں
ختم کروانے کیلئے بھی مثبت اقدامات کرکریں گی ۔ |