جیسا کے آپ کے علم میں ہے میں باہر کی دنیا میں کوئی بھی
ایسی بات جو معاشرے کا ایک ناسور ہو دیکھتا ہوں تو اُّس پر آرٹیکل لکھتا
ہوں ابھی اس آرٹیکل کو لکھنے کی وجہ یہ ہے کے میں دوکان پر کھڑا تھا کچھ
سامان لینا تھا میرے ساتھ 4 دوست کھڑے باتیں کر رہے تھے اُن کی باتیں میں
سُن پا رہا تھا کیوں کے وہ زور زور سے باتیں کر رہے تھے اور اُن کے جملے
کچھ یوں تھے:
’’ایک دوست بولا یار ناراض کیوں ہو؟ دوسرا دوست بولایار میں نے کہا تھا کے
فلاں بچی میری ہے اور تو اب بھی اُس سے رابطہ کرتا ہے تو پہلا دوست بولا جا
یار کیا یاد رکھے گا دے دی تجھے بچی، اب میں اُس سے رابطہ نہیں کروں گا اور
اگر اُس نے فون بھی کیا تو بھی بات نہیں کروں گا ‘‘
نوٹ:’’معذرت کے ساتھ میں نے یہ وہ الفاظ لکھے ہیں جو معاشرے کا حصہ ہیں ،لکھنا
مناسب نہیں لگ رہا تھا لیکن یہاں میں وہ الفاظ استعمال کرنا چاہتا ہوں جو
لوگ بڑے فخر سے بیان کرتے ہیں جو بے شک غلط ہیں‘‘
میں سوال کرنا چاہتا ہوں کے کیا اس کو دوستی کہتے ہیں،کیا دوستی میں حلال
حرام کی تمیز نہیں ہوتی،کیا دوستی میں کسی کی بھی عزت کو پامال کر دیں کوئی
مسئلہ نہیں بس دوست راضی رہے؟اور مجھ کو بھی حیرت ہوتی ہے ہماری اُن لڑکیوں
پر جو اس طرح بلا جھجک لڑکوں سے رابطہ کرتی ہیں اُن پر اندھا اعتبار کرتی
ہیں جس کی اجازت نہ مذہب دیتا ہے اور نہ اخلاق۔یاد رکھئے گا آج کل کا دور
بہت خراب ہے کوئی بھی اپنا نہیں ہے آپ کو یہ لڑکے وہاں دھوکا دیں گے جہاں
آپ کو ان کی ضرورت ہو گی ،دوست یہ نہیں ہوتا جو دوست کو حرام کاموں کا
مشورہ دے دوست تو وہ ہوتا ہے جو اپنے دوست کا خیال رکھتا ہے،دکھ درد میں
شریک ہوتا ہے،اچھی باتیں کرتا اورسُنتا ہے ،دوست کیسا ہونا چاہئے چلیں رسول
ؐ سے پوچھتے ہیں:
’’اپنے دشمن کو ایک ہزار موقع دو کہ وہ تمہارا دوست بن جائے لیکن دوست کو
ایک موقع بھی نہ دو کہ وہ تمہارا دشمن بن جائے‘‘
’’دوستی کرنا اتنا آسان ہے جیسے مٹی سے مٹی پر مٹی لکھنا اور دوستی نبھانا
اتنا مشکل ہے جیسے پانی سے پانی پر پانی لکھنا‘‘
’’کمزور وہ ہے جس کا کوئی دوست نہ ہو اور اس سے بھی کمزور انسان وہ ہے جو
بنا ہوا دوست کھو دے‘‘
’’جو شخص تمہارا غصہ برداشت کرے اور ثابت قدم رہے وہ تمہارا سچا دوست ہے‘‘
’’اچھے وقت سے زیادہ اچھا دوست عزیز رکھو کیونکہ اچھا دوست برے وقت کو بھی
اچھا بنا دیتا ہے‘‘
اب ہم ہیں مسلمان اور باتیں ہم دوسروں کی ماں بہنوں کی کرتے ہیں ،اور یہاں
معذرت کے ساتھ کچھ نہ کچھ غلطی ہماری بہنوں کی بھی ہے دنیا میں اتنا کھو
گئے ہیں کے حلال حرام بھول چکے ہیں ،ورنہ رسول ؐ کی احادیث آپ نے دیکھی کے
دوست کیسا ہونا چاہئے ،بس ایک بات ذہن میں رکھ لیں اگر آپ کا کوئی دوست آپ
کو اچھی بات بتائے سمجھ لیں اچھا ہے اور اگر کوئی برے راستے کی طرف لے کر
جائے تو سمجھ لیں وہ آپ کا دوست نہیں دشمن ہے۔
لڑکے میٹھی میٹھی باتیں کر کے ،سبز باغ دکھاتے ہیں اور ہماری بہنیں ان
باتوں کو صحیح سمجھ لیتی ہیں اور دھوکا کھا جاتی ہیں میں صرف یہاں اتنا ہی
کہوں گا اپنے ماں باپ کی عزت کا خیال رکھیں ،دنیا میں جو بویا ہے وہی کاٹنا
ہے اگر آپ نے اپنے ماں باپ کی عزت کو پامال کیا تو سمجھ لیں آپ کی اولاد آپ
کی عزت کو پامال کرے گی کیوں کے یہ دنیا ہے یہاں اچھے کا جواب اچھا ملتا ہے
اور برے کا جواب برا۔ |