فلک بیٹا! تیار ہو جانا آج آپکو لڑکے والے دیکھنے آ رہے
ہیں۔ اماں نے سبزی بناتے ہوئے اسے اطلاع دی۔ وہ نا جانے اندر کمرے میں کیا
کھٹر پٹر لگائے تھی ۔ اماں کی آواز سنتے ہی جھٹ سے ان کے سر پر آ موجود
ہوئی “ اماں کیا مجھے پھر سے کسی کے سامنے بن سنور کر بیٹھنا ہوگا“ اس نے
جھلاتے ہوئے کہا،،،“پھر سے ،،،سے کیا مطلب ہے تمہارا ؟ “ اماں نے ماتھے پر
تیوری چڑھا کر پوچھا۔ “کچھ نہیں اماں “ وہ اتنا کہہ کر اندر کمرے میں چلی
گئی کیوں کہ وہ اچھے سے جانتی تھی ،کہ اماں کے پارہ ہائی ہونے سے پہلے اسے
وہاں سے کھسک جانا ہی مناسب لگا ۔ایک بار اماں شروع ہو جاتی تو اگلے پچھلے
سارے ریکارڈ لگا کر ہی دم لیتی۔ کیا پتہ مہمانوں کے سامنے ہی بے عزت کر کے
رکھ دیتی ،،، اس لئے وہ کم کم ہی بحث کیا کرتی تھی۔
فلک 2 بہنیں اور 1 بھائی تھا۔ بڑی بہن کی جب شادی کرنی تھی، تو دوسرے رشتے
پر ہی اسے پسند کر لیا گیا تھا۔ اور خوش قسمتی سے انہیں لڑکا بھی پسند آ
گیا تھا۔ یہ پانچ سال پہلے کی بات ہے جب لوگوں کی اتنی ڈیمانڈز نہیں ہوا
کرتی تھی۔ اب نا جانے لوگ کیا تلاش کرتے ہیں اچھے بھلے رشتے کو انکار کر
دیتے ہیں۔ اگر سب کچھ ٹھیک بھی مل جائے تب بھی کوئی پھوپھی ،تائی ، ماسی
کوئی نقص نکال دیں تو سوچ میں پڑ جاتے ہیں، اب کیسے انکار کریں۔ یا تو
استخارہ کو بہانا بنایا جاتا ہے ، یا پھر کہہ دیا جاتا ہے بھئی خاندان کی
لڑکی یا لڑکے ساتھ ہو گیا ہے ۔ اب سوچنے والی بات یہ ہے کہ خاندان کا لڑکا
یا لڑکی پہلے کبھی نہیں دیکھی تھی جو اب سب پسند کر ،،،کرا کر نظر آگئی۔
بھائی ایک تھا اکلوتا ہونے کی وجہ سے اسکا بھی کوئی اتنا مسئلہ نہیں ہوا
ایک دو رشتے دیکھنے کے بعد اسکی بھی منگنی ہو گئی ۔ لوگ اکلوتے لڑکے کے
پیچھے ایسے بھاگتے ہیں جیسے وہ چھوٹتی ہوئی ٹرین ہو۔ فلک کے بھائی کے ساتھ
بھی کچھ ایسا ہی ہوا تھا۔ اور فیصلہ کرنا مشکل ہوگیا تھا کہ کس لڑکی کے
ساتھ اسکا کیا جائے پھر قرعہ نکالا گیا تو سب کی رائے سے قرعہ حافظے قرآن
لڑکی کے حق میں نکلا۔ خیر یوں بھائی صاحب بھی منگنی شدہ ہوگئے.
اب رہی فلک تو اسنے اماں کو بیت پریشان کیا ہوا تھا۔ راتوں کی نیندیں تک
چھین لی تھی۔ کیوں کہ بیسیوں رشتے دیکھنے کے بعد بھی کوئی بات نہیں بن رہی
تھی۔ پانچ فٹ تین چار انچ ہائٹ تھی۔ پھر بھی لوگ کہہ جاتے قد چھوٹا ہے ،
کبھی استخارہ ٹھیک نہیں آیا، کبھی خاموشی اختیار کر لی جاتی۔لڑکا چاہے موٹا
توند والا ہو ،چاہے کالا ہو، چاہے بڑی عمر کا ہو، لڑکی ہمیشہ بیس کی ،گوری
چیٹی ،پڑھی لکھی سٹائلش بھی ہو سگھڑ بھی ہو، ہر مولا فن جانتی ہو ظاہری
خوبصورتی ہونی چایے من چاہے کالا ہو ۔ لوگوں نے اپنی ڈیمانڈز اتنی بڑھا لی
ہے ۔ بچے چاہیے بوڑھیں ہو جائے مجال ہے جو اپنی ڈیمانڈ سے ایک انچ بھی ہل
جائے۔
فلک کمرے میں آکر شیشے کے سامنے کھڑی ہوکر اپنا جائزہ لینے لگی۔ گھنگریالے
بال ، سنہری رنگت ، بڑی بڑی آنکھیں اسے اپنے فیس پر آنکھیں سب سے زیادہ
پسند تھیں۔ بڑی بڑی آنکھیں دیکھنے والے کو کچھ لمحوں کے لئے fascinate ضرور
کرتی تھی مگر جب انکی نظر اسکی چپٹی ناک پر جاتی تو بات بگڑ جاتی تھی۔ ہونٹ
بھی اسکے نا زیادہ موٹے تھے نہ پتلے مگر وہ دیکھنے میں قبول صورت ضرور تھی
مگر بہت خوبصورت نہیں تھی۔وہ بے دلی سے شیشے کے سامنے سے ہٹ گئی ۔
فلک ابھی تیار ہو ہی رہی تھی کہ اسے ڈور بیل بجنے کی آواز آئی، وہ سمجھ گئی
کہ آگئے اسے ایک بار پھر سے ریجکٹ کرنے والے وہ من ہی من مسکرا دی، سوچا
جہاں اتنی بار ریجیکشن کو فیس کیا ایک بار اور سہی یہ سوچ کر وہ اپنے بلائے
جانے کا انتظار کرنے لگی وہ جانتی تھی کچھ دیر بعد ہی اسکا بلاوا آ جائے
گا۔ وہ کم ہمت نہیں تھی نہ ہی نا شکری بہت زیادہ خوبصورت نہ سہی بدصورت تو
نہیں تھی ۔ وہ پھر بھی اللہ کا شکر ادا کرتی تھی کہ اللہ نے اسے اچھا بنایا
اور کسی نہ کسی کے لئے تو وہ بنی ہی ہوگی اور جب تک وہ اسے مل نہ جاتی اسے
انتظار کرنا تھا کیوں کہ ہر کام اپنے وقت پر ہی ہوتا ہے اور ہوتا رہے گا ۔
کیوں کہ اس نے بہت خوبصورت چہروں کو بھی ریجیکٹ ہوتے دیکھا ہے ۔ لوگ پتا
نہیں کیا تلاشتے ہیں۔کیوں یہ کہانی صرف فلک کی نہیں ہر لڑکی کی ہے ۔ احساس
کمتری میں پڑنے کر بجائے
صحیح وقت کا صبر سے انتظار کرنا چائے یہ فلک کی سوچ
تھی۔ ابھی وہ یہ سب سوچ ہی رہی تھی کہ اسکا بلاوا آگیا۔ ناچاہتے ہوئے بھی
وہ اٹھ کھڑی ہوئی۔
جیسے ہی اس نے کمرے میں قدم رکھا اسکی نظر دو موٹی خواتین پر پڑی، ساتھ ایک
بڑی توند والا آدمی بھی تھا، جو لوازمات سے انصاف کرنے میں مصروف تھا۔ اسے
ان کے سامنے والے صوفہ پر بیٹھا دیا گیا تھا۔ عورتیں سانولے رنگ کی تھی ،
جبکہ آدمی کا رنگ کالا تھا۔ وہ لڑکے کا بڑا بھائی تھا ،جب بھائی اتنا کالا
تھا تو لڑکا کیسا ہوگا ۔ اس نے سوچ کر ہی جھر جھری لی۔ دونوں عورتیں
لوازمات سے فارغ ہونے کے بعد ، اسے ایکسرے کی نظروں سے دیکھنے لگی ۔ وہ
یقیناً لڑکے کی بہنیں ہوگی ۔ اس نے سوچا، ان کے اسطرح دیکھنے پر اسنے سٹپٹا
کر اماں کی طرف دیکھا۔ اماں نے آنکھوں سے ہی اسے سمجھا دیا ،اگر کوئی
نازیبا حرکت کی تو آج رات کو تمہاری چٹنی بنے گی کھانے میں ۔ اس نے چپ رہنے
میں ہی عافیت جانی ، ورنہ اسکا دل کر رہا تھا انکی آنکھیں ہی نکال لیں ایسے
دیکھ رہی تھی جیسے وہ کوئی اور دنیا کی مخلوق ہو۔
“بھئی میرا بھائی تو ہیرہ ہے ہیرہ ، اسکے تو خاندان سے بڑے رشتے آ رہے تھے
پر مجھے کوئی اسکے جوڑ کی نہ لگی “ پہلی نے فخر سے کہا ،،،“ہاں جیسا کالا
ہیرہ آپکے ساتھ بیٹھا ہے “ فلک نے دل میں سوچا اور مسکرانے لگی ،اسکی
مسکراہٹ کہیں اماں نہ دیکھ لیں اس لئے جلدی سے سنجیدہ ہوگئی ،،“ یہ گبرو
جوان ہے میرا بھائی کام بھی ماشااللہ بہت اچھا ہے،دو چار نوکر تو اسنے رکھے
ہیں خود نوابوں کی طرح رہتا ہیے ،،،سب پہلوان کہتے ہیں اسے بڑا ہی جوان ہے
“ وہ اپنا بھائی نامہ کھول کر بیٹھ گئی تھی ، وہ جی بھر کر بیزار ہوئی ۔
اماں تو انکی ہر بات پر مسکراہٹ سجائے گردن ہلائے جا رہی تھی ۔ “ آپکی بیٹی
کا بس رنگ ہی گورا ہے ،ہیں بھی پتلی سی میرے بھائی کے آگے چیونٹی ہی لگے گی
،ارے بہن غصہ نہ کرنا سچ کہہ رہی ہوں اسے کچھ کھلایا پلایا کریں “ اتنا کہہ
کر دونوں موٹیاں ہنسنے لگی ۔ اسنے
احتجاجاً اماں کی طرف دیکھا مگر اماں نے
اسے زرا اہمیت نہ دی اس نے اتنی عزت افزائی کے بعد وہاں سے چلے جانا ہی
مناسب سمجھا ، بعد میں چاہے اماں کچھ بھی کہتی رہے ،وہ وہاں سے اٹھ کر چلی
گئی ۔
اسکی آنکھوں میں آنسو آگئے مگر وہ ضبط کئے اپنے کمرے میں آگئی “ اپنا بھائی
جیسے پرنس ہوگا موٹا کالا سا ،،کیسے لوگ لفظوں کے تیر برسا لیتے ہیں “ ابھی
وہ یہ سب سوچ ہی رہی تھی کہ اماں نے آ کر اسکے خوب لتے لئے “چلی گئی وہ
انکار کر کے کہ گئی تھوڑی تمیز سیکھائے بچی کو “ اماں جب شروع ہوئی تو رات
گئے تک ہی چپ ہوئی وہ بڑے ضبط سے یہ سب سنتی رہی ۔ اس پر کیا گزرتی وہ بس
وہ جانتی تھی ،یا اسکا اللہ ۔اماں سے کچھ بھی کہنا فضول تھا اس لئے وہ اپنے
سارے دکھ سکھ اللہ سے کہہ لیا کرتی تھی ۔
کچھ دن بعد اسے دیکھنے پھر سے رشتے والے آئے ، وہ آج پھر انکے سامنے موجود
تھی۔اس بار وہ حیران تھی، کیوں کے آنے والی دو عورتیں تھی جنہوں نے اسے
ایکسرے کی نظر سے نئی دیکھا،،دونوں عورتیں بھی قبول صورت اور سلجھی ہوئی لگ
رہی تھی ۔ ایک لڑکے کی ماں اور ایک بہن تھی انہوں نے بس اسکا نام پوچھا اور
جاتے ہوئے ماں نے گلے سے لگا کر پیار کیا اور کہا آج سے یہ میری بیٹی ہے ،
آپ لوگ کل آکر لڑکا دیکھ لیجئے گا ۔ وہ حیران تھی کہ ابھی بھی کچھ لوگ ہیں
جو سیرت بھی دیکھتے ہیں ۔ وہ بھی خوش تھی اور اماں بھی خوش تھی ۔
آخر طویل انتظار کے بعد اب فلک کی شادی کی تیاریاں کی جا رہی ہیں ایک ماہ
بعد اسکی شادی ہیں ۔ اور وہ شادی کی تیاریوں میں بھی اللہ کا شکر ادا کرنا
نہیں بھولتی ،،،اللہ سب لڑکیوں کی قسمت اچھی کرے آمین۔۔۔ |