افراد کے اکھٹے رہنے کو معاشرہ کہتے ہیں معاشرہ افراد سے
بنتا ہے معاشرہ انسانوں سے بنتا ہے معاشرہ باہمی میل جول سے بنتا ہے معاشرے
کی دنیا میں کی قسمیں ہیں اسلامی معاشرہ مغربی معاشرہ ہندوو معاشرہ اور بے
شمار قسمیں فلاحی معاشرہ اور ریاست سے. مراد ہے جہاں سب کو حقوق ملیں جہاں
سب. کو مال وجان کا تحفظ حاصل ہو جہاں مساوات ہو جہاں سب انسان برابر ہوں
کسی کو برتری حاصل نہ ہو سب ہنسی خوشی. رہیں جہاں پیار و محبت یو جہاں
انسانیت کی قدر. ہو کسی کے ساتھ زیادتی ظلم نہ کیا جاتا ہو جہاں سب کی راے
کی قدر کی جاتی اور یہ سب ایک اسلامی معاشرے کی خصوصیات ہیں جنکو ترقی یا
فتہ ملکوں بے اپنایا اور وہ ترقی کر گے اور اسلامی ریاستوں نے مغربی
ریاستوں کی غلط باتوں کو اپنا لیا اور ان ریاستوں میں امن قایم نہ ہو سکا
آج اسلامی ریاستوں میں انتشار ہی انتشار ہے اسکی وجہ اسلام و قرآن سے دوری
ہے ہماری اچھی باتوں کو غیروں نے اپنایا وہ فلاحی ریاست و فلاجی معاشرہ
والے بن گے اور ہم بربادی کی طرف چلے گے اب مسلم ملکوں کی حالت قابل رحم ہے
اور ہم پوری دنیا میں مذاق بن کر رہ گے ہیں اور مسلم معاشرہ کو دیگر
معاشروں کے اثرات کھا گے ہیں اب پاکستانی معاشرہ پر نگاہ دوڑایں تو اس پر
مغربی اور ہندومعاشرہ کے اثرات نے اپنی لہیٹ میں لیا ہوا ہے اور راجیو
گاندھی کی بیگم نے کہا تھا کہ پاکستانی ثقافت کو برباد. کرو پھر یمیں
ہتھیاروں سے لڑنے کی ضرورت نہیں یے اور آج یہی ہورہا ہے. اگر ہم اپنے
نوجوانوں سے پوچھیں کہ تمھارا ہیرو کون ہے تو انکا جواب ہوتا ہے سلمان خان
عامر حان شاہ ر خ اور اجے یہ حالت ہے اب ہمارے معاشرے کی ہم اپنے ہیروز کو
بھول گے اور در در بھٹک رہے ہیں جس گھرمیں سارا دن سٹار پلس اور سٹار گولد
چلتا ہو جس گھر میں سارا. دن اندین فلمیں چلیں گی پھر ہمارا معاشرہ کس طرح
اسلامی معاشرہ بنے گا فلاحی معاشرہ بنے گا اب ہماری خواتین کا. فیشن اندین
ڈراموں اور اندین فلموں کی خواتین کی طرز پر بنتا ہے ہمارا معاشرہ ایک صورت
میں اسلامی معاشرہ بن سکتا ہے اگر ہم اندین چینل بند کردیں ہم نماز کے وقت
کاروبار بند کرکے مسجدو کا ر خ. کریں ہم کبدھے سے. کندھا ملا. کر چلیں ہم
انذین ثقافت سے جب تک نہیں نکلیں گے تب تک ہمارا یہ حشر ہوتا رہے ہم پتہ
نہیں کہاں جا رہے ہیں ہم جس جگہ اب پہنچ. چکے ہیں اللہ پاک ہی ہمیں سیدھے
رستے پر لا. سکتا ہے ہم نہ پکے مسلمان بن سکے اور نہ کوی اور چیز پیارے
پاکستانیوں اور مسلم امہ کے بھایوں اللہ کے حضور سجدے میں گر. جاو اور اپنے
سابقہ گناہوں کی معافی مانگو اور آیندہ اسلام کے مطابق زندگی گزارنے کا
وعدہ کرو پھر دیکھو کس طرح ہمارا معاشرہ اسلامی معاشرہ بنتا ہے پھر دیکھو
ہماری ریاستیں کس طرح جلدی سے فلاحی ریاستیں بنتی ہیں. ہمارے خونی رشتے
سفید ہو چکے ہیں ہمارے اندر پیارو محبت حتم ہو چکا ہے پیارے پیارے. مسلم
بھایوں. حکمرانی پر انکو بیٹھاو جو اس کے اہل ہو جو پوری عوام اور مسلم امت
کا سوچے. اب عوام. کو سوچنا ہے وہ فلاحی معاشرہ چاہتے ہیں فلاحی ریاست
چاہتے ہیں یا انتشار چاہتے ہیں اب سب مسلم امہ کو سوچنا یوگا اٹھنا ہوگا
ہمیں پکا سچا مسلم بننا ہوگا جب مسلمان اللہ اور اسکے نبی سے مخلص تھے تو
تین سو تیرہ نے ہزاروں کو شکست دی اور اب ہم اربوں میں ہونے کے باوجود ذلیل
و حوار ہیں کب تک امریکہ اور اتحادی ہماری زندگیوں سے کھیلتے رہیں گے سب.
کو اٹھنا ہوگا سوچنا ہوگا اور اپنے آپ کو. پکا سچا مسلم مومن بنا نا ہوگا
اللہ پاک ہمارے معاشرے اور ریاستوں کو فلاحی بناںے آمین |