مر د نےہمیشہ عورت کو ناقص العقل اور کمزورسمجھا اور جانا
۔ جب کہ زندگی کے اکھاڑے میں عورت نے مرد کو کئی بار پچھاڑا ہے ۔ مرد اس کو
نہ تسلیم کرے تو اور بات ہے ۔ اس موضوع پر بہت کچھ لکھا گیا ۔ اور لکھا
جاتا رہے گا ۔ پھر بھی یہ تشنہ کام رہا ہے اور رہے گا ۔دانشور ۔فلسفی
نفسیات دان۔اس گتھی کو سلجھانے کی کوشش میں ناکام نامراد رہے ۔ بلکہ وہ سب
اس اکھاڑےمیں چاروں شانے چت گرے ۔ میں یہاں صرف فیس بک کی مثال دوں گا ۔
ایک لڑکا جب لڑکی کی آئی ڈی سے کوئی پوسٹ کرتا ہے اس کی فرینڈز لسٹ کی
تعداد اور فلورزہزاروں میں ملیں گے ۔وہ صرف نام لڑکی کا استعمال کرتا ہے۔
گوگل سے کسی بھی خوبصورت لڑکی کی فوٹو لگاتا ہے اوروہ صرف اتنا لکھتا ہے ۔(
آئی ایم فیلنگ سیڈ ) لیکن اس کے کمنٹس گنتی میں نہیں آتے ۔ اس کے مقابل آپ
شہرہ آفاق ادیب ہوں ۔ یا کوئی بہت مشہور مصور ہوں ۔یا آئن سٹائن ہوں ۔
نیوٹن ہوں ۔ چاہے مرزا غالب ہوں ۔ دو چار قریبی احباب ہی دو حرفی کمنٹ دیں
گے ۔ گویا حسن زن کے مقابلے آپ کچھ بھی نہیں ۔ علم و فن ۔سائنس
۔فلسفہ۔نفسیات ۔مصوری۔ شاعری سب بے معنی ہیں ۔
دل نشنیں آنکھ کے اشارے سے قافلے راہ بھول جاتے ہیں
تو بھائی پھر عورت کے وجود و برتری کو مان کیوں نہیں لیتے ۔
رشید احمدندیم (بابا سائیں ) |