پاکستان کی سالمیت اور افواج پاکستان کا عزم

یہ درست ہے کہ امریکہ کی کانگریس میں پاکستان کی مخالفت ہیں اور بہت سے ممبران پاکستان کی نسبت بھارت سے زیادہ ہمدری رکھتے ہیں ۔اسی لیے امریکا کہ ایوان زریں میں ایک ایسے ممبر نے پاکستان کے خلاف بل پیش کیا ہے جو پاکستانی مخالفت کی شہرت رکھتے ہیں ،اس بل میں پاکستان کو دہشت گردی کی معاونت کرنے والاملک قرار دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے جس میں کہا گیاہے کہ پاکستان مبینہ طور پر دہشت گردی کا مددگار ہے جس پر اعتبار نہیں کیا جاسکتا۔مگر میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ بل امریکا کی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظور نہیں ہوگا،اور نہ ہی امریکا کی حکومت اپنے کسی ایک ممبر کی خواہش پر پاکستان کو دہشت گرد ملک قرار دے سکتاہے کیونکہ ایسا کرنے سے اس علاقے میں امریکا کے مفادات کو نقصان پہنچتاہے البتہ اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکا کی نئی انتظامیہ پاکستان پر اپنا سفارتی دباؤ جاری رکھے گی،جو وقتاً فوقتاً پاکستان کی حکومت کو دہشت گردی کو قابومیں رکھنے کا کہتی رہے گی ،لیکن امریکا کی حکومت پاکستان سے اپنا رابطہ مکمل طور پرختم نہیں کرسکے گی ،یعنی یہ کہا جاسکتاہے کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات اونچ نیچ کے ساتھ چلتے رہینگے جس سے ان دونوں ممالک کے درمیان منفی اور مثبت رحجانات ایک ساتھ نظر آئینگے ،اس وقت میں نے دیکھا کہ پاکستان میں موجود چند نام نہاد تجزیہ نگار اور دانشور حضرات اپنے مختلف آرٹیکلز میں یا نیوز چینلوں میں بیٹھ کر اس بل کے حوالے سے بہت جزباتی بیانات دینے میں مصروف ہیں جبکہ میں سمجھتا ہوں کہ اس طرح کے معاملات میں اس قدر حساس گفتگو سے گریز کرتے ہوئے عوام کو اس طرح کی خبریں دی جائیں جو حقیقت پرمبنی ہو ، جہاں تک امریکی مفادات کی بات کی گئی وہاں پاکستان کو بھی امریکا سے جن چیزوں کی ضرورت ہے ان میں پاکستان کی بین القوامی سطح پر تجارتی منڈی تک رسائی،بین القوامی اقتصادی اداروں میں امریکا کی حمایت، فوجی ٹریننگ اور فوجی سامان مہیا کرنے کی ضرورت کے ساتھ اپنے ملک کی اقتصادی ترقی کے لیے مالی امداد کی مدد درکار ہے ، اس وقت امریکا خود بھی مجبور ہوگا کہ وہ پاکستان کے ساتھ ہر ممکن انداز میں تعاون کرے لاکھ شکایتوں کے باوجود امریکا کو افغانستان میں استحکام کے لیے پاکستان کے تعاون کی ضرورت ہے جغرافیائی حقیقتوں کی وجہ سے پاکستان کو مکمل طور پر ایک طرف کرکے امریکا افغانستان میں اپنے فوجی اہداف مکمل نہیں کرسکتا۔یہ درست ہے کہ ا مریکا افغانستان میں استحکام اوراپنے فوجیوں کی حفاظت کے ساتھ طالبان اور داعش کو ختم کرنے کے لیے یہ سب کھیل کھیل رہاہے اور اس میں بھی کوئی دوراہے نہیں ہے کہ جس روز امریکا کے مفادات ختم ہوگئے اور اسے پاکستان کی ضرورت نہ رہی اس روز شاید ہمیں یہ احساس ہوجائے گاکہ شاید امریکا پاکستان کا بھارت سے بڑا دشمن ہے ، مگر فی الحال ابھی امریکا پاکستان کے تعاون کا محتاج ہے یہ ایک ایسا دوست ہے جس پر کسی بھی لحاظ سے اعتبار نہیں کیا جاسکتاہے ،امریکا یہ بات اچھی طرح جانتاہے کہ اگر پاکستان کمزور ہوتاہے تو افغانستان اور پاکستان میں دہشت گردی بڑھے گئی اور دہشت گرد مزید مظبوط ہونگے جس کو امریکا اورچین براہ راست مل کر بھی کنٹرول نہیں کرسکیں گے ،میں سمجھتا ہوں کہ دونوں ملکوں کے معاملات گزشتہ ادوار کی طرح ہی چلتے رہینگے کچھ سفارتی دباؤ بڑھ سکتاہے مگر کسی کے کہنے پرپاکستان کو دہشت گرد ملک قرار دینا خود امریکا کے مفاد میں بھی نہیں ہوگا اس طرح پاکستان مخالف بیان بازی تو جاری رہے گی اور امریکی کانگریس میں پاکستان مخالف بل کے حوالے سے کھلی تنقید بھی ہوگی لیکن اس کے باجود پاکستان اور امریکا دونوں ممالک اپنے باہمی تعاون کو اسی طرح چلاتے رہینگے جہاں تک اس وقت ہم حکومت پاکستان کی بات کرتے ہیں تو یقیناً پاکستان کو اس وقت اس بل کی کھل کر مخالفت کرنا ہوگی اور یہ مخالفت محض خانہ پوری کے لیے ہی سہی مگرکرنا بہت ضروری ہے تاکہ یہ پتہ لگایا جاسکے کہ کہیں امریکی حکومت اس امر سے پاکستان پر بلاواسطہ دباؤ تو نہیں بڑھانا چاہتی،اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ پاکستان کو دہشت گرد ملک قراردلوانے میں امریکا میں بھارتی لابی ایک عرصے سے کام کررہی ہے ،جو خود بھارتی میڈیا کے مطابق پاکستان مخالف مہم کوآن لائن چلانے میں بھی میں بھی کافی سرگرم ہے، افسوس کے اس وقت پاکستان کی حکومت اپنے ہی کرتوں کی وجہ سے جس جنجال میں پھنسی ہوئی ہے شاید اسے ہوش ہی نہیں ہے کہ پاکستان کو اندرونی فکرات کے ساتھ چند ایک بیرونی خطرات بھی لاحق ہیں ،ہوسکتاہے کہ حکومت پاکستان اس طرح کے مخالف بلوں کو اہم نہ سمجھتی ہو مگر ہمیں اس بات کی ضرور خوشی ہونی چاہیے کہ پاکستان کی افواج پاکستان کی عوام اور سرحدوں کی حفاظت کے لیے ہر وقت ہمہ تن گوش ہے جو اس وقت ملک میں جاری دہشت گردی کو کنٹرول کرنے کے ساتھ پاکستان کے بین القوامی دشمنوں پر بھی کڑی نگاہ رکھے ہوئے ہیں پاکستان کی فوج اس وقت پوری دنیا میں اپنی ہیبت کو طاری رکھے ہوئے ہیں جو اپنے دشمنوں کی ہر مزموم کارروائیوں کابھرپور انداز میں جواب دینا جانتی ہے لہذا جو ممالک بھی پاکستان کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں ان کی رسائی یقیناہمارے سیاسی حکمرانوں تک ہوگی اور ان ہی کو دیکھتے ہوئے یہ لوگ پاکستان کی سالمیت کا سودا کرتے رہتے ہیں،مگر ان دشمن ممالک کاو اسطہ شاید ابھی تک ہمارے فوجی جوانوں سے نہیں پڑا ہے ۔ یقینا مختلف ادوار میں وارد ہونے والے ان سیاسی حکمرانوں کی وجہ سے پاکستان کی سا لمیت کو شدید نقصان پہنچا ہے جن کی ایما پر دشمنوں نے پاکستان کی سرزمین پر جاسوسوں کا جال بچھایا جو کبھی کل بھوشن تو کبھی کسی اورنام سے پائے جاتے رہے ہیں جو آج اس وقت پاکستان کی فوج کے ہاتھوں جگہ جگہ نہ صرف پکڑے جارہے ہیں بلکہ بے دردی سے جہنم رسید بھی ہورہے ہیں ۔

Rao Imran Salman
About the Author: Rao Imran Salman Read More Articles by Rao Imran Salman: 75 Articles with 67535 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.