ہم جس معاشرے میں رہتے ہیں وہاں ہر انسان کی زبان سے ایک
ہی بات سنائی دیتی ہے کہ میں پریشان ہوں اب ہر کسی کی پریشانی کی وجہ مختلف
ہوتی ہے کوئی روزگار کی وجہ سے پریشان ہے تو کوئی گھر کے حالات کی وجہ سے
پریشان ہے کوئی اولاد کی وجہ سے پریشان ہے تو کوئی بیوی کی وجہ سے پریشان
ہے اور پہر ایسے ہی دوسرے کسی کے مشورے سے ہم اپنی پریشانی کا حل تلاش کرنے
میں لگ جاتے ہیں جبکہ جو اصل وجوہات ہیں ان کی طرف ہم دہیان ہی نہیں دیتے
جس میں دین سے دوری اور خدا کے خوف کی بجائے دنیاوی لوگوں کے خوف سے اپنے
آپ کو ہمیشہ مبتلہ رکھنا .
حضرت آدم علیہ اسسلام ایک چھوٹی سی لغزش کی وجہ سے کئی برس تک روتے رہے اور
وہ بھی سر کو نیچے کی طرف جھکا کر اتنا روئے کہ آپ کے آنسوؤں سے چھوٹے
چھوٹے چشمے بننا شروع ہوگئے اور اللہ تعالی نے اس میں خوشبو دار پہول پیدا
کردئیے جب فرشتوں نے حضرت آدم علیہ اسسلام سے عرض کیا کہ آپ اپنا سر اوپر
کی طرف کیوں نہیں اٹھاتے تو آپ فرماتے کہ شرمندگی اور خوف خدا کی وجہ سے
میرا سر اوپر نہیں اٹھ رہا اب غور فرمائیں وہ نبی ہمارے باپ ہیں اور جن کے
بعد اس دنیا میں انسانوں کی نسل در نسل آگے بڑھتی رہی ایک غلطی کی وجہ سے
اس باری تعالی کا کتنا خوف تھا. کیا ایسا خوف ہمیں آجکل کہیں دکھائی دیتا
ہے .
ہمیں اپنے اندر ایسا خوف پیدا کرنا ہوگا خدا کا خوف اگر ہمارے اندر پیدا
ہوگیا تو ہماری ساری پریشانیاں وہ باری تعالی اس خوف کی خاطر دور کردے گا _میں
نے ایک کتاب (کرامات اولیاء ) میں خوف خدا پر ایک انتہائی دلچسپ واقعہ پڑھا
کہتے ہیں قبیلہ بنی اسرائیل میں ایک بہت ہی خوبصورت نوجوان رہتا تھا جس کے
حسن کی کوئی مثال نہیں ملتی تھی ایک دن بازار میں کاندھے پر ایک گٹھڑی لادے
آواز لگاتا ہوا جارہا تھا کہ اچانک بادشہ کی لونڈی کی نظر پڑ گئی اس نے
فورا" شہزادی کو خبر دی شہزادی نے اسکو بلوا یا اور جب وہ شہی محل میں داخل
ہوا تو شہزادی نے دروازہ بند کروادیا وہ دوسرے دروازے کی طرف گیا تو بھی
بند کردیا گیا پہر تیسرے پر بھی ایسا ہی ہوا اور پہر شہزادی اپنا سینہ اور
چہرہ کھولے اسے دعوت گنہ دینے کے لئیے سامنے آگئی اسے دیکھ کر اس نوجوان نے
کہا کہ خدا سے ڈرو یہ تم کیا کہ رہی ہو لیکن شہزادی پوری تیاری کے ساتھ آئی
تھی تب اس نوجوان نے کہا کہ مجھے وضو کے لئیے پانی چہئیے تو شھزادی نے
لونڈی کو آواز دی کہ اسے چھت پر لے جاؤ وہاں پانی ملے گا اور چھت سے زمین
کا فاصلہ بھی زیادہ ہے لہذہ وہ کھیں بھاگ بھی نہیں سکتا جب وہ چھت پر پہنچا
تو اس نے دیکھا کہ واقعی فرش تو بہت نیچے ہے لیکن خدا کے خوف سے اس کا دل
کانپ رہا تھا تب اس نے آسمان کی طرف دیکھ کر کہا کہ یا اللہ مجھے اس گنہ سے
بچالے چہے میں نیچے گر کر مرجاؤں تو مجھے یہ موت بھی منظور ہے اور پہر
لونڈی کی نظر کے سامنے اس نے نیچے چھلانگ لگادی اسی وقت اللہ تعالی نے
فرشتے کو حکم دیا اور فرشتے نے اس کا بازوں پکڑ کر اس کو زمین پر کھڑا
کردیا تو وہ حیرت میں پڑ گیا اور سوچنے لگا کہ یہ کیا ہوگیا تو صدا آئی کہ
تیرے اندر خوف خدا کی وجہ سے تجھے یہ زندگی عطا ہوئی اس نوجوان نے اللہ سے
کہا کہ کیا مجھے کوئی کام کرے بغیر روزی مل سکتی ہے تو غیب سے ایک اشرفیوں
سے بھری تھیلی آگئی اس نے کہا یہ کیا ہے تو آواز آئی تیرے صبر کا پہل پہر
اس نے کہا کہ اس سے میرے ثواب میں فرق پڑے گا تو آواز آئی ہاں تو اس نے کہا
مجے نہیں چہئیے .
اللہ تعالی نے شیطان سے کہا کہ تم نے اس نوجوان کو بہکایا کیوں نہیں تو
شیطان نے کہا یا اللہ میں ایسے نوجوان کو کیسے بہکا سکتا ہوں جس کے دل میں
تیرا خوف اتنا شدید ہو کہ وہ اپنی موت سے بھی نہ ڈرے .
تو میرے دوستوں بزرگوں بھائیوں بچوں بہنوں اور ماؤں اللہ کا خوف دل میں
پیدا کرلو وہ آپ کی ساری پریشانیاں خود ہی حل کر دے گا .
وہ رونا بھی کیا رونا ہو جو کسی کی خاطر رونا ہو
اصل رونا تو وہ رونا ہے جو خوف خدا میں رونا ہو
|