جنات کے بارے حیرت انگیز معلومات

جن بھی انسان کی طرح ہی اللہ کی ایک قسم کی مخلوق ہے جو آگ سے پیدا کی گئی ہے ، بنی آدم یعنی نوع انسانی کی طرح ذی عقل اور ارواح واجسام ( روح و جسم والا) والی ہے ، ان میں توالد و تناسل بھی ہوتا ہے یعنی انسانوں کی طرح ، ان کی بھی نسل بڑھتی اور پھولتی پھلتی ہے ، کھاتے پیتے ، جیتے مرتے ہیں ، مگر ان کی عمریں بہت طویل ہوتی ہیں۔ان کی عمریں ہزاروں سال ہوتی ہیں۔

جنات میں مسلمان بھی ہیں کافر بھی ، مگر ان کے کفار ، انسان کی بہ نسبت بہت زیادہ ہیں ، ان کے مسلمان نیک بھی ہیں اور فاسق بھی ، البتہ ان میں فاسقوں ، بدکاروں کی تعداد بہ نسبت انسان زائد ہے ، شریر جنوں کو شیطان کہتے ہیں ، ان سب کا سرغنہ ابلیس ہے۔جو کہ سب سے پہلے جن "مارج" کے پوتے کا بیٹاتھا۔ابلیس نے حضرت آدم علیہ السلام کو غرور میں آکر سجدہ کرنے سے انکار کردیا تھا اور حکم خداوندی کی نافرمانی کی تھی جس کی وجہ سے راندہ بارگاہ الہٰی ہوا ، اور ہمیشہ ہمیشہ کے لئے مردود کیا گیا ، قیامت تک کے لئے اسے مہلت دی گئی۔اور اسے اس قدر مہلت دینا اس کے اکرام کے لئے نہیں، بلکہ اس کی بلا شقاوت اور عذاب کی زیادتی کے لئے ہے ۔

ابلیس کی طرح اس کی ذریت بھی مردود ہے ، یہ سب شیاطین ہیں اور انسانوں کو بہکانا ان کا کام ہے ، طرح طرح کی ترکیبوں کے ذریعے نیک کام سے روکتے اور برے کاموں کی طرف ترغیب دلاتے ہیں ، خدا کے نیک بندے ان کے مکروہ اغواہ میں نہیں آتے ، بلکہ لاحول بھیج کر نیک کاموں میں مصروف رہتے ہیں ، لیکن جو ان کے بہکائے میں آجاتے ہیں وہ آخر کار گمراہ ہوجاتے ہیں ، اللہ تعالٰی اپنی پناہ میں رکھے اور ان کے مکروہ اغواہ سے بچائے آمین

فرشتوں کی طرح جنوں میں بھی بعض کو یہ طاقت دی گئی ہے کہ جو شکل چاہیں بن جائیں ، حدیثوں سے ثابت ہے کہ ان میں کسی کسی کے پر بھی ہوتے ہیں اور وہ ہوا میں اڑتے پھرتے ہیں ، اور بعض سانپوں ، اور کتوں کی شکل میں گشت لگاتے پھرتے ہیں اور بعض انسانوں کی طرح رہتے سہتے ہیں ، لیکن اکثر ان کی رہائش گاہ بیابان یا ویران مکان اور جنگل ، پہاڑ ہیں ۔

اسلام سے پہلے بھی عربوں میں جنوں کے تذکرے موجود تھے۔ اس زمانے میں سفر کرتے وقت جب رات آ جاتی تھی تو مسافر اپنے علاقے کے جنوں کے سردار کے سپرد کرکے سو جاتے تھے۔ کہا جاتا ہے کہ انسان کی تخلیق سے قبل دنیا میں جن آباد تھے ۔ جن کی آگ سے تخلیق ہوئی تھی اور انھوں نے دنیا میں فتنہ و فساد برپا کر رکھا تھا ۔ قرآن میں حضرت سلیمان کے متعلق بیان کیا گیا ہے کہ ان کی حکومت جنوں پر بھی تھی۔ حضرت سلیمان نے جو عبادت گاہیں ’’ہیکل‘‘ بنوائی تھیں۔ وہ جنوں نے ہی بنائی تھیں۔

صیحح حدیث میں ہے کہ ہر انسان کے ساتھ ایک ہمزاد شیطن جن ہوتا ہے۔ ہمزاد جن ایک قسم کا شیطن ہے ، وہ شیطان کہ ہر وقت آدمی کے ساتھ رہتا ہے وہ مُطْلَقاً کافِر ملعونِ اَبَدی ہے سوا اُس کے جو حضورِ اقدس صلّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں حاضِر تھا وہ بَرَکتِ صُحبتِ اقدس سے مسلمان ہو گیا ۔ صحیح مسلم میں حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ہے، رسول اللہ صلّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں:لوگو!تم میں کوئی شخص نہیں کہ جس کے ساتھ ہمزاد جِنّ اور ہمزاد فرشتہ نہ ہو۔ لوگوں نے عرض کی اے اللہ تعالیٰ کے رسول!(صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم )کیا آپ کے ساتھ بھی ہے؟ارشادفرمایا کہ ہاں میرے ساتھ بھی ہے لیکن اللہ تعالیٰ نے میری مدد فرمائی کہ وہ(ہمزاد شیطان)مسلمان ہو گیا لہٰذا وہ مجھے سوائے بھلائی کے کچھ نہیں کہتا۔(صحیح مسلم ص 1512 حدیث 2814)

اس حدیث کی شرح میں مرقاۃ اور اشعۃ اللمعات میں ہے کہ جب کوئی انسان کا بچہ پیدا ہوتا ہے تو ا س کے ساتھ ہی ابلیس کے ایک شیطان پیدا ہوتا ہے جسے فارسی میں ہمزاد عربی میں وسواس کہتے ہیں۔ظاہر یہ ہے کہ ابلیس کے ہر ہر آن سیکڑوں بچے پیدا ہوتے رہتے ہیں،مطابق تعداد اولاد انسان جیسے مچھلی،ناگن سانپ بیک وقت ہزار ہا انڈے دیتی ہے۔طاغوتی جراثیم ہر آن بچے دیتے رہتے ہیں۔

مسلم شریف میں ہے کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے
فرمایا ۔ میرے پاس جنوں کا داعی آیا تو میں اس کے ساتھ گیا اور ان پر قرآن پڑھا فرمایا کہ وہ ہمیں لے کر گیا اور اپنے آثار اور اپنی آگ کے آثار دکھائے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے زاد راہ ( کھانے ) کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ہر وہ ہڈی جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو وہ تمہارے ہاتھ آئے گی تو وہ گوشت ہوگی اور ہر مینگنی تمہارے جانوروں کا چارہ ہے ۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان دونوں سے استنجاء نہ کرو کیونکہ یہ تمہارے بھائیوں کا کھانا ہے ۔

جس زمین پرہم زندگی گزار رہے ہیں اسی پر وہ بھی رہتے ہیں اور انکی رہائش اکثر خراب جگہوں اور گندگی
والی جگہ ہوتی ہیں مثلا بیت الخلا ' گندگی پھینکنے اور پاخانہ کرنے کی جگہ وغیرہ تو اسی لئے نبی صلی للہ علیہ وسلم نے ان جگہوں میں داخل ہوتے وقت اسباب اپنانے کا کہا ہے۔ یعنی دعائیں اور اذکار۔

قبرستانوں اور ویران جگہوں پر بھی ان کا ڈیرہ ہوتا ہے۔ اسی طرح گھروں کی چھتوں پر بھی یہ مخلوق رہتی ہے۔ اسی لئے شام کے وقت سورج غروب ہوتے وقت نبی اکرم ﷺ نے چھوٹے بچوں کوچھتوں پر چھوڑنے سے منع فرمایا ہے۔

اللہ تعالی ہمیں تمام شیاطین سے اپنی پناہ میں رکھے۔ آمین..
اگر تحریر اچھی لگے تو مزید اچھی اچھی تحریریں پڑھنے کے لیے میری فیس بک آئی ڈی پر جائیں....

Kamran Buneri
About the Author: Kamran Buneri Read More Articles by Kamran Buneri: 92 Articles with 272026 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.