پاکستان اورچین کے درمیان بینظیر دوستی کی بنیاد
بھارت سے دشمنی ہرگز نہیں لیکن امریکہ ،بھارت اوراسرائیل کے درمیان غیرفطری
گٹھ جوڑ اسلام اورپاکستان دشمنی کے ساتھ ساتھ نظریہ ضرورت کاشاخسانہ ہے،
تاہم امریکہ جوبیک وقت شکاراورشکاری دونوں کواپنی بھرپورحمایت کاتاثردیتا
ہے وہ امریکہ کسی صورت بھارت کی بھگتی میں پاکستان اورچین کے ساتھ اعلانیہ
دشمنی مول نہیں لے گا۔بھارت سی پیک کاکچھ نہیں بگاڑسکتا لہٰذاء وہ اس کے
ثمرات سے مستفیدہونے کیلئے سوچ بچارکرے ورنہ اس کادردبڑھ جائے گااوراُس کے
اِس درد کی دواپاکستان کے سواکسی کے پاس نہیں ہے۔زمینی حقائق کااِنکار
اورپاکستان کے ساتھ سنجیدہ مذاکرات سے راہ فراربھارت کومزیدتنہا کردے
گا۔روس نے بھی بھارت کاہاتھ جھٹک اوراسے اس کے حال پرچھوڑدیا ہے ،افغانستان
نے توابھی اپنے آپ کوسنبھالناسیکھنا ہے وہ بھارت کی کوئی مددنہیں کرسکتا ۔ایران
بندرگاہ دے سکتا ہے مگر وہ اپنے برادراسلامی اورپڑوسی ملک پاکستان کیخلاف
بھارت کواپناکندھاکسی صورت نہیں دے گا۔امریکہ سے بھارت کی توقعات محض ایک
سراب ہیں۔امریکہ فطری طورپرایک طوطاچشم ریاست ہے ،یہ بھارت کیلئے آگ میں
نہیں کود سکتا۔نریندرمودی کی طرح اس کاپارٹ ٹوڈونلڈٹرمپ گرج سکتا ہے مگر وہ
برس نہیں سکتا۔پاکستان کی زیرک اورنڈر دفاعی قیادت نے جنوبی ایشیاء میں
طاقت کاتوازن اپنے حق میں کرلیا ہے ۔سی پیک کی تعمیر ،تکمیل اورحفاظت کیلئے
اب پاکستان سے زیادہ چین کی سکیورٹی فورسز اپناکرداراداکریں گی ۔سی پیک
کاآزادکشمیر سے گزرنا بھارت کی خودمختاری کیخلاف نہیں ،بھارتی منطق پر دنیا
بھر کے باشعور لوگ ہنس رہے ہیں۔ایک طرف بھارت نے اپنے خفیہ اوردفاعی اداروں
کوسی پیک کامنصوبہ ناکام بنا نے کامشن سونپا ہے اوربھارتی ادارے اپنے اہداف
حاصل کرنے کیلئے پوری طرح سرگرم ہیں،دوسری طرف پاکستان اورچین کی افواج کے
سپریم کمانڈرز بھی صورتحال کوبہت باریک بینی سے مانیٹر کررہے ہیں ۔''پاک
فوج کے پرعزم سپہ سالارجنرل قمرجاویدباجوہ نے اپنا سفروہاں سے شروع کیا ہے
جہاں ان کے دبنگ پیشروجنرل (ر)راحیل شریف کاسفراختتام پذیرہوا تھا''یعنی
فوج میں کمانڈر تبدیل ہو تے ہیں مگر سوچ کاتسلسل یقینی بنایاجاتاہے ۔جنرل
قمرجاویدباجوہ بھی اپنے پیشرو جنرل (ر)راحیل شریف کی طرح کامیابیاں سمیٹ
رہے ہیں۔پاکستان کے افق پرپوری آب وتاب کے ساتھ چمکتا روشن ''قمر''اپنے عزم
واستقلال سے ستاروں پرکمندڈالے گااورپاکستان پرچھایا دہشت اوروحشت کاسیاہ
اندھیرا چھٹ جائے گا۔جنرل قمرجاویدباجوہ کی قیادت میں پاک فوج دہشت گردوں
اوران کے سہولت کاروں کے تعاقب میں ہے اوریقینامادروطن کے اندرونی وبیرونی
دشمنوں کوقبرمیں اتارے بغیر دم نہیں لے گی۔ان درندوں کوقبرمیں اتارے بغیر
شہیدوں کے ورثاکوصبروقرار نہیں آئے گا۔ جنرل قمرجاویدباجوہ کی قیادت میں
پاک فوج کے آپریشن ''ردالفساد''کاثمرقوم تک پہنچنا یقینی ہے۔پاک فوج کے
سرفروش جوان جس پیشہ ورانہ مہارت اورکمٹمنٹ سے اپنافرض منصبی انجام دے رہے
ہیں ،اس کے نتیجہ میں دشمن پران کی برتری ،سروری اورسرفرازی یقینی ہے ۔فوجی
عدالتوں کی دوبرس کیلئے توسیع شرپسندعناصر کیلئے سخت پیغام ہے،نکتہ چینی
کرنیوالے آصف علی زرادری اور سینیٹ میں ان کے اتحادی فضل الرحمن کی باتوں
میں کوئی دم نہیں۔فوجی عدالتوں پرپوائنٹ سکورنگ ناقابل فہم ہے۔اقتدارپرست
عناصرہماری ریاست کے ساتھ سیاست نہ کریں۔
ٍ آپریشن ضرب عضب کے سرخیل جنرل (ر)راحیل شریف کومسلم ملکوں کی اتحادی فوج
کاسپہ سالارمقررکرنے کی آبرومندانہ آفر درحقیقت پاک فوج کااعزازاوراعجاز ہے
۔جنرل (ر)راحیل شریف یقینا باصلاحیت ہیں مگرپاک فوج کی قیادت کرنا ان کاسب
سے بڑاکریڈٹ اورکریڈیبلٹی ہے ۔جنرل (ر)پرویز مشرف کودنیا کے متعدد ملک اپنے
ہاں لیکچرز کیلئے مدعوکیا کرتے تھے تووہ بھی پاک فوج کی قیادت کرنے کی
بدولت تھا۔ایک فوجی کیلئے پاک فوج کی قیادت اورمادروطن کی حفاظت کرتے ہوئے
جام شہادت نوش کرنے سے بڑاکوئی اعزازنہیں ہوسکتا ۔ جنرل قمرجاویدباجوہ
کاویژن بلاشبہ پاکستان کوعنقریب بدامنی کی بندگلی سے پوری طرح باہر لے آئے
گا ۔ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور بھی میڈیا کے محاذ پربھارت کے
ہرجارحانہ'' حملے'' اوراشتعال انگیز'' جملے ''کا دوٹوک اورکراراجواب دے رہے
ہیں۔اس اہم ترین منصب کیلئے ان کی اہلیت اورقابلیت سے انکار نہیں کیا
جاسکتا۔ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور تک ضروری معلومات کیلئے
رسائی خاصی آسا ن ہے ۔
پاکستان اورچین کی افواج کے درمیان انڈرسٹینڈنگ اور مثالی ورکنگ کودنیا بھر
کے سیاسی پنڈت قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔سی پیک کی تعمیر اورتکمیل کیلئے
پاکستان اورچین کی افواج کے سربراہان ''یک زبان اوریک جان'' ہیں، دوستی کے
اِن حسین نظاروں کودیکھ کربھارت کی سیاسی ودفاعی قیادت تڑپ اٹھتی ہے مگر ان
کابس نہیں چلتا ۔سی پیک کی تکمیل سے پاکستان کیخلاف بھارت کی ہرایک سازش
کا''پیک اپ '' ہوجائے گا۔پاکستان اورچین کے ہرجوائنٹ ایڈونچر کیخلاف بھارت
شورمچاتااور زہراگلتا ہے مگرآج تک کسی مہذب ریاست نے بھارت کی باتوں
کوسنجیدہ نہیں لیا۔ایشیاء کے دودیرینہ دوست ملکوں پاکستا ن اورچین کے
درمیان جس دن سے'' سی پیک'' کی تعمیر کااعلان ہوا ہے اس روز سے بھارت کے
پیٹ میں مروڑاٹھ رہے ہیں جبکہ دہلی میں صف ماتم بچھی ہوئی ہے۔پاکستان
کادشمن بھارت شروع دن سے حسداورانتقام کی آگ میں جل رہا ہے،پاکستان میں امن
وآشتی اورتعمیروترقی اسے ہرگز برداشت نہیں۔پاکستان کے چاروں صوبوں میں دہشت
گردی کے واقعات کاماسٹرمائنڈ بھارت ہے اوراس کیخلاف ہمارے حساس اداروں
کوناقابل تردید ٹھوس شواہد ملے ہیں۔بھارت اپنا جوخطیرسرمایہ سی پیک کی
ناکامی کیلئے استعمال کررہا ہے اس سے بھارتی حکمران اپنے کروڑوں نادارومفلس
عوام کامعیارزندگی بلندکرسکتے ہیں مگروہ پاکستان کومٹانے کی آڑمیں اپنے ہم
وطنوں کاوجودصفحہ ہستی سے مٹارہے ہیں ۔پاکستان کونیچے گراتے گراتے بھارت
خودانسانیت کے معیار سے بہت نیچے گرگیا ہے ۔بھارت کے سیاستدان اقتدارمیں
آنے کیلئے پاکستان کیخلاف نفرت کاکارڈ کھیلتے ہیں۔بھارت کاحکمران طبقہ
مسلمانوں کیخلاف تعصب اورتشدد کوہوادے کران کے خون سے ہولی کھیلتا ہے ۔بھارت
میں بدترین پسماندگی اس کے جنگی جنون کاشاخسانہ ہے۔بھارت
کاانتہاپسندوزیراعظم نریندرمودی کسی وقت بھی جنوبی ایشیاء کوجنگ کی آگ میں
جھونک سکتا ہے ۔ جوں جوں پایہ تکمیل کی طرف بڑھ رہا ہے توں توں بھارت کی ''تشویش
اورتکلیف''بڑھ رہی ہے ۔بھارت کے ماتم اوربھارت کی ہرگھات کے باوجود سی پیک
اپنی مقررہ معیادمیں ضروربنے گا۔پاکستان اورچین ایک دوسرے کاہاتھ تھام
کرخوشحالی کی شاہراہ پرگامزن ہوں گے۔
اگرافغانستان میں بھارت کی پراسرارسرگرمیوں کابغورجائزہ لیا جائے توسب کچھ
باآسانی سمجھ آجاتاہے۔پاکستانیوں نے مسلسل کئی دہائیوں تک اپنے افغان
بھائیوں کو اپنے ہاں پناہ دی اوراسلامی روایات کے مطابق ان کی مہمان نوازی
کاحق اداکیا۔ افغان قو م کے نزدیک پاکستان ان کا د وسرا گھرہے ،یہ لوگ
پاکستان کابرا نہیں سوچ سکتے تاہم بھارت اپنے مخصوص اورمکروہ عناصر کی مدد
سے پاکستان میں کشت وخون کیلئے افغانستان کاروٹ استعمال کرتا ہے ۔کلبھوشن
یادیو کے ہوشرباانکشافات کے باوصف عالمی ضمیر بھارت کی بازپرس کرنے کیلئے
تیار نہیں،اس قسم کی صورتحال منتخب سیاسی قیادت کی قابلیت پرایک بڑاسوالیہ
نشان ہے ۔صرف موثرسفارت کاری سے بھارت کے مذموم مفادات پرکاری ضرب لگائی
جاسکتی ہے۔چند ایک کے سوا دنیا کے مختلف ملکوں میں پاکستان کے سفارت خانوں
کاتعمیری اورفعال کردارنظر نہیں آتا۔ہالینڈ میں پاکستان کی خاتون سفیرعفت
عمران انتہائی سرگرم ہیں،انہیں مختلف موضوعات پرموثرانداز سے سفارت کاری
کرتے ہوئے دیکھا جاتا ہے۔وہ وہاں مقیم اوورسیزپاکستانیوں کے ساتھ بھی مسلسل
رابطے میں ہیں۔اگرعفت عمران اپنے منصب اورحلف کے ساتھ اِنصاف کرسکتی ہیں
تودوسرے کیوں نہیں کرسکتے۔بیرون ملک پاکستان کے سفارت خانوں کومحض عیش
وعشرت کامرکزبنانے کی بجائے سفیروں کو کشمیرکازاجاگرکرنے اور پاکستان میں
بھارتی دہشت گردی کوبے نقاب کرنے سمیت پاکستان کے قومی مفادات کی حفاظت
کاٹاسک دیا جائے ۔
|