ایسا بھی ہوتا ہے

زندگی میں کئی واقعات پڑھنے کو بھی ملتے ہیں اور ہم سر کی آنکھوں سے ان واقعات کو ملاحظہ بھی کررہے ہوتے ہیں ۔مجھے کتب بینی اور مطالعہ کا شوق ہے دوران مطالعہ کوئی بھی اچھی بات جو سب ہی کے لیے موذوں ہو اس علمی امانت سمجھ کر اﷲ عزوجل کی رضا کے لیے آپ قارئین کی خدمت میں بھی ازرائے تحریر پیش کردیتاہوں اس تحریر میں بھی آ پ سے ایک واقعہ بیان کرنے جارہاہوں ۔

کہتے ہیں کہ کسی شہر میں ایک بہت ہی غریب لڑکا رہتا تھا - لڑکا غریب ضرور تھا مگر انتہائی باہمت بھی تھا - وہ اپنی روز مرّہ زندگی کے اخراجات کو پورا کرنے کے لیئے مزدوری کیا کرتا تھا - ان دنوں وہ گلی محلوں میں چھوٹی موٹی چیزیں بیچ کر اپنے کھانے پینے اور پڑھائی کا خرچہ نکالتا تھا - ایک دن وہ ایک محلے سے گزر رہا تھا کہ اسے شدید بھوک کا احساس ہوا - اس نے روپے دیکھنے کے لیئے اپنی جیب میں ہاتھ ڈالا مگر اسے اس وقت شدید مایوسی ہوئی جب اسے یہ معلوم ہوا کہ جیب میں تو صرف ایک ہی سکہ باقی رہ گیا ہے اور اس ایک سکے سے تو کھانے پینے کی کوئی بھی چیز نہیں خریدی جا سکتی ہے - اس نے فیصلہ کیا کہ کسی قریبی گھر سے غذا مانگ لی جائے - اتفاقی طور پر اس نے ایک گھر کا دروازہ کھٹکھٹایا ۔ایک جوان اور باادب لڑکے نے دروازہ کھولا - لڑکے تو جب اس لڑکے کو دیکھا تو اپنے حواس کھو بیٹھا اور کھانے کے لیئے کچھ مانگنے کی بجائے صرف پانی کا ایک گلاس ہی طلب کیا - لڑکا سمجھ گیاکہ کہ یہ لڑکا بہت بھوکا ہے اس لیئے اس نے دودھ کا ایک گلاس لا کر لڑکے کو دیا - لڑکے نے بڑے آرام کے ساتھ دودھ پیا اورگھر میں موجودلڑکے کی طرف متوجہ ہو کر کہنے لگا کہ اس دودھ کے کتنے پیسے دوں ؟

اس لڑکے نے جواب دیا کہ کچھ دینے کی ضرورت نہیں ہے - ہماری ماں نے ہمیں یہ سکھایا ہے کہ نیکی کرکے اس کا صلہ مت مانگو لڑکے نے اس لڑکے کا بڑے مدبانہ انداز میں شکریہ ادا کیا اور وہاں سے رخصت ہو گیا -سالوں کے بعد وہ جوان لڑکا بیمار ہو گیا - اس علاقے کے ڈاکٹروں نے اس کی بیماری کا علاج کرنے سے معذرت کر لی اور اسے علاج کے لیئے شہر بھیج دیا تاکہ شاید شہر کے ماہر ڈاکٹر اس کی بیماری کا علاج کرنے میں کامیاب ہو جائیں -

اس لڑکے کا معائنہ کرنے کے لیئے ڈاکٹر کو بلایا گیا - جب ڈاکٹر کو معلوم ہوا کہ مریض فلاں شہر سے آیا ہے تو اس پر ایک عجیب سی کیفیت طاری ہو گئی - تیزی کے ساتھ اس نے ڈاکٹروں کا مخصوص لباس پہنا اور اس مریض کے کمرے کی طرف گیا - جیسے ہی وہ کمرے میں داخل ہوا اس نے پہلی ہی نظر میں اس نیکی کرنے والے لڑکے کو پہچان لیا -

ڈاکٹر نے اپنے عملے کو فوری حکم دیا کہ اس مریض کے معالجے کے لیئے فوری طور پر تمام ضروری اقدامات کیے جائیں - اس مریض کی ہر طرح سے دیکھ بھال کی گئی اور اس کا بڑی محنت اور دقت کے ساتھ علاج کیا گیا -

آج اس مریض کا ہسپتال میں آخری دن تھا - ہسپتال کا بل ادا کرنے کے لیئے وہ لڑکا بیحد پریشان تھااور یہ سوچ رہی تھی کہ شاید ساری عمر اس ہسپتال کا بل ادا نہیں کر پائے گی ۔ڈاکٹر نے بل اپنے پاس منگوایا اور اس کاغذ کے کنارے پر ایک جملہ لکھا اور اسے ایک پیکٹ میں بند کرکے لڑکے کو ارسال کر دیا -

اس نیکی کرنے والے لڑکے کے ہاتھ میں جب یہ لفافہ پہنچا تو اس نے پریشانی کے عالم میں اس لفافے کو کھولا - وہ یہ دیکھ کر بہت حیران ہوا کہ بل پر اعداد کی بجائے چند کلمات درج ہیں - لڑکے نے آہستہ سے ان کلمات کو پڑھا - بل پر درج تھا۔اس بل کی ادائیگی پہلے ہی دودھ کے ایک گلاس کی صورت میں ہو چکی ہے۔ میرے خیال میں ڈاکٹر یہ کہنا چاہتے تھے کہ نیکی کرنے کے لیئے قیمت مقرر نہیں کی جاتی " ۔دیکھا آپ نے کے جب آپ نیکی کرتے وقت عوض طلب نہیں کرتے اور مخلوق سے صلہ نہیں چاہتے تو اس نیکی کا اجر بھی ملتاہے اور دنیا میں کہیں نہ کہیں اس کا صلہ بھی ضرور مل جاتا ہے ۔تو پھر نیکی کریں اور جی بھر کرکریں ۔زندگی میں اطمینان بھی ملے گا اور آخرت میں اس کا انعام بھی ملے گا۔

DR ZAHOOR AHMED DANISH
About the Author: DR ZAHOOR AHMED DANISH Read More Articles by DR ZAHOOR AHMED DANISH: 381 Articles with 593717 views i am scholar.serve the humainbeing... View More