دنیامیں بعثت نبوی کے ساتھ ہی دو بڑی طاقتیں ہر محاذ پر
اسلام اور شارع اسلام کے آمنے سامنے آگئیں وہ دونوں طاقتیں ایک یہودی تھے
تو دوسرے عیسائی ، ان دونوں مذاہب کی آسمانی کتب میں ایک نبی کی آمد کی
پیشگوئی موجود تھی ۔یاد رہے کہ موجودہ بائیبل دو حصوں پر مشتمل ہے ایک
عہدنامہ قدیم اور دوسرا عہدنامہ جدید عہدنامہ قدیم دیگر انبیاء کرام علیہم
السلام کی کتب پر مشتمل ہے اور عہدنامہ جدید عیسی علیہ السلام کی اناجیل پر
مشتمل ہے عہدنامہ جدید میں تمام تر تحریفات کے باوجود نبی کریم علیہ السلام
کے بارے میں یہ پیشگوئی واضح الفاظ میں موجود ہے جن میں موسیٰ علیہ السلام
نے بشارت دی ہے کہ ’’ خداوندا تیرا خدا تیرے لیے تیرے ہی درمیان سے یعنی
تیرے ہی بھائیوں میں سے میری مانند ایک نبی برپا کرے گا تم اس کی سننا ۔۔۔
۔۔ ۔۔ ۔میں ان کے انہی کے بھائیوں میں سے تیری مانند ایک نبی برپا کروں
گااور اپناکلام اس کے منہ میں ڈالوں گا اور ر جو کچھ میں اسے حکم دوں گا وہ
وہی ان سے کہے گا اور جو کوئی میری ان باتوں کو جن کو وہ میرا نام لے کر
کہے گا نہ سنے گا تو میں اس کا حساب اس سے لوں گا ۔‘‘ (استثناء 9-15:18 )
بائیبل میں یہ بات واضح طور پر بیان کر دی گئی کہ آنیوالے آخری نبی موسی
علیہ السلام کی طرح صاحب شریعت ہوں گے اور انہی کے بھائیوں میں سے یعنی بنی
اسماعیل میں سے ہوں گے مزید موسی علیہ السلام اپنی آخری وصیت کرتے ہوئے
فرماتے ہیں کہ ’’ خداوند سنا سے آیا اور شعیر سے ان پر طلوع ہوا اور فاران
کے پہاڑ سے جلوہ گر ہوا۔ دس ہزار قدوسیوں کے ساتھ آیا اس کے داہنے ہاتھ میں
ایک آتشیں شریعت ان کے لیے تھی ۔‘‘ ( استثناء 1-3:33 )
یادرہے کہ فتح مکہ کے دن نبی کریم ﷺ کے ساتھ دس ہزار صحابہ کرام رضوان اﷲ
علیہم اجمعین کا لشکر تھا اور آپ ﷺ اپنے مسلح دس ہزار جانثار صحابہ رضوان
اﷲ علیہم اجمعین کی معیت میں فتح یاب ہوئے تھے ۔ ان واضح پیشگوئیوں کے
باوجود یہودیوں نے حسد کی آگ کی وجہ سے کہ آخری نبی بنی اسرائیل میں کیوں
نہ آیا نبی کریم علیہ السلام کی سچی اور کھری دعوت کونہ صرف قبول نہ کیا
بلکہ ہر وقت ہمارے پیر و مرشد جناب محمد رسول اﷲ ﷺ کی ہجو اور اہانت کرنے
میں مصروف رہے ۔ حتی کہ نبی کریم علیہ السلام نے کعب بن اشرف یہودی کو بھی
اسی وجہ سے واصل جہنم کروایا اور آج بھی یہ بد طینت قوم اور ان کے آلہ کار
منافقین اسی حسد کی وجہ سے نبی کریم علیہ السلام کی اہانت کرنے کی بار
بارناپاک جسارت کررہے ہیں ۔ کبھی خاکے بنا کر تو کبھی یہ بیہودہ فلم بنا کر
اور کبھی قرآن مقدس کو جلا کر تو کبھی سوشل میڈیا پر موچی ۔بھینسا وغیرہ کے
بلاگز بنا کر ۔یہ وہی بد بخت قوم ہے جس نے حضرت موسیٰ اور ہارون علیہم
السلام کو رجم کرنے کا قصد کیا اور موسی علیہ السلام کو سخت تکلیفیں دیں
حتی کہ مشہور کر دیا کہ یہ بغیر خصیوں کے ہیں اسی بنا پر تنہا نہاتے ہیں اﷲ
تعالی نے اپنے جلیل القدر پیغمبر موسی علیہ السلام پر لگے اس بہتان کو اس
طرح صاف کیا کہ جس پتھر پر کپڑے رکھ کر موسی علیہ السلام نہا رہے تھے اس
پتھر کو وہاں سے دور ہٹنے کا حکم دیا تو وہ پتھر کپڑوں سمیت اڑتا ہوا دور
چلاگیا تو موسی علیہ السلام جب کپڑے لینے کے لیے گئے تو اس بد بخت قوم نے
ان کو دیکھ لیا کہ وہ مکمل مرد ہیں ۔ یہی وہ بد باطن قوم ہے جنہوں نے من و
سلوی کو چھوڑ کر ترکاریوں اور سبزیوں کو اپنایا اور انہی بد بختوں نے ایک
ہی روز میں 70ستر انبیاء علیہم السلام کو قتل کیایہی بد طینت قوم ہے جس کے
گماشتوں نے یحیٰ علیہ السلام کو آرے سے چیر دیا اور انہی بد قماش لوگوں نے
معاذاﷲ لوط علیہ السلام پر اپنی ہی بیٹیوں سے بدکاری کرنے کا گھٹیاترین
الزام لگایا اور یوسف علیہ السلام پر تہمت لگائی کہ وہ امراۃ عزیز سے زنا
پر آمادہ ہوئے ۔آج کے ٹیری جونز ،سام باسیل اورغلیظ سوچ کے حامل یہ بلاگرز
اور دیگر یہودی ادارے انہی ملعونوں کی اولاد ہیں جنہوں نے ہفتے کے دن حیلے
بہانے سے مچھلیاں پکڑیں اور بندر بنا دیے گئے اور یہی تو وہ بد کردار قوم
ہے جس نے ایک خالق و مالک کو چھوڑ کر سونے کے بچھڑے کی پوجا شروع کر دی اور
یہی وہ بد بخت قوم اور اس کے حواری قادیانی ہیں جو آج پھر ہمارے پیارے
پیرومرشد امام الانبیاء خاتم النبیین جناب محمدرسول اﷲ ﷺ جو کہ ساری کائنات
سے اعلی وارفع اور افضل ترین ہیں کی سوشل میڈیا پر اہانت کرنے کی ناپاک
جسارت کی جارہی ہے ۔ اوراگر اس سارے معاملے میں دیکھا جائے تو حکومت
پاکستان کا کردار بھی انتہائی بھیانک اور بدبودار نظر آتا ہے کیونکہ
حکمرانوں نے نہ صرف ان گستاخوں کو ملک سے فرار کرانے میں اپنا کردار ادا
کیا ہے بلکہ کسی کے خلا ف کوئی ایف آئی آر بھی درج نہیں کی اگر وزیراعظم
پاکستان گونگلوؤ ں سے مٹی جھاڑنے کے لئے کوئی بیان دیا ہے تو وہ بھی سپریم
کورٹ کے ایکشن لینے پر ۔ سوال تو یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر حکمران طبقہ خود
آئین و قانون کی پاسداری نہیں کرے گا اور سلمان تاثیر کی طرح کا کردار ادا
کرے گا تو پھر کسی اور کو بھی ممتازقادری بننے سے نہیں روکا جاسکتا اگر وطن
عزیز کو امن کا گہوارہ بنانا ہے تو سب سے پہلے ان حکمرانوں اور سیاستدانوں
کو آئین و قانون کی پاسداری کرناہوگی اور ہر اس شخص کو جو ہمارے آقارحمۃ
اللعالمین ﷺ کی ہجو اور اہانت کرنے کی ناپاک جسارت کرے اس کی مکمل تحقیق و
تفتیش کر کے جرم ثابت ہونے پر آئین و قانون کے مطابق قرارواقعی سزا دینا ہو
گی ۔یہاں پر یہ بات بھی واضح کرنا ضروری ہے کہ ان ساری خباثتوں کے پیچھے
جہاں پر یہودی ہاتھ ہے وہیں پر قادیانی لابی بھی سر گرم عمل ہے کیونکہ
قادیانی حضرات کو تو یہ تعلیم ہی نہیں دی گئی کہ وہ انبیاء کرام علیہم
السلام کا احترام کر سکیں کیونکہ آنجہانی مرزاقادیانی نے قدم قدم پر انبیاء
علیہم السلام گستاخیاں کی ہیں یہاں تک کہ اس خبیث نے خود محمد رسول اﷲ ﷺ
ہونے کا دعوی کیا ہے جس سے اس کی کتابیں بھری پڑی ہیں ۔نقل کفرکفر نباشدکی
مانند جس کا ہلکا سا ٹریلر آپ کے سامنے بھی پیش کرتا ہوں چناچہ مرزاقادیانی
لکھتاہے کہ
’’۔ اور خدا نے آج سے بیس برس پہلے براہین احمدیہ میں میرا نام محمد اور
احمد رکھا ہے۔ اورمجھے آنحضرت ﷺکاوجود قرار دیا ہے۔ پس اس طور سے آنحضرت ﷺکے
خاتم الانبیاء ہونے میں میری نبوت سے کوئی تزلزل نہیں آیا۔ کیونکہ ظل اپنے
اصل سے علیحدہ نہیں ہوتا اور چونکہ میں ظلی طور پر محمد ﷺہوں ، پس اس طور
سے خاتم الّنبین کی مہر نہیں ٹوٹی۔ کیونکہ محمد ﷺکی نبوت محمدہی تک محدود
رہی۔یعنی بہرحال محمد ﷺہی نبی رہے اور نہ اور کوئی۔یعنی جب کہ میں بروزی
طور پر آنحضرت ﷺہوں اور بروزی رنگ میں تمام کمالات محمدی مع نبوت محمدیہ کے،
میرے آئینہ ظلیت میں منعکس ہیں۔ تو پھر کونسا الگ انسان ہوا جس نے علیحدہ
طور پر نبوت کا دعویٰ کیا۔‘‘ ( (ایک غلطی کا ازالہ صفحہ 8 مندرجہ روحانی
خزائن جلد 18صفحہ 212)
مرزاقادیانی کا بیٹا مرزا بشیراحمد لکھتا ہے کہ
’’ہم کو نئے کلمے کی ضرورت پیش نہیں آتی کیونکہ مسیح موعود نبی کریم سے
کوئی الگ چیز نہیں ہے جیسا کہ وہ خود فرماتا ہے۔ صار وجودی وجودہ نیز من
فرق بینی و بین المصطفی فما عرفنی وماریٰ او ریہ اس لیے ہے کہ حق تعالیٰ کا
وعدہ تھا کہ وہ ایک دفعہ اور خاتم النبین کو دنیا میں مبعوث کرے گا جیسا کہ
آیت آخرین منھم سے ظاہر ہے۔ پس مسیح موعود خود محمدرسول اﷲ ہے جو اشاعت
اسلام کے لیے دوبارہ دنیا میں تشریف لائے۔ اس لیے ہم کوکسی نئے کلمہ کی
ضرورت نہیں۔ ہاں اگر محمدرسول اﷲ کی جگہ کوئی اور آتاتو ضرور پیش آتی۔ ‘‘
(کلمۃ الفصل صفحہ158، مندرجہ ریویو آف ریلیجنز جلد 14 صفحہ 158 نمبر4)
محترم قارئین ! آپ ان دو تحریروں سے اندازہ لگا لیں کہ آج جو بلاگرز یہ
ناپاک جسارتیں کر رہے ہیں وہ کس کے پیرو کار ہو سکتے ؟ جبکہ قادیانی دجال
نے اپنے آقاوؤں یعنی یہود کی پیروی کرتے ہو ئے انبیاء کرام علیہ السلام
خصوصاً حضرت عیسی ٰ علیہ السلام بے شمار غلیظ بہتانات بھی لگائے ہیں ۔آخر
میں ایک اور بات کابھی تذکرہ کرنا ضروری خیال کرتا ہوں جس سے ہمارے ان
حکمرانوں کی قادیانیت نوازی مزید واضح ہو سکے ڈاکٹر عبدالسلام قادیانی
سائنسدان جسے محض کہوٹہ پلانٹ کی جاسوسی کرنے پر نوبل انعام دیا گیاتھا اور
جس خبیث انسان نے میے پاک وطن کو لعنتی ملک قرار دیا تھا آج اسے نصاب تعلیم
پاکستانی اور مسلمان سائنس دان طور پر شامل کیا گیا ہے جبکہ پاکستانی آئین
کے مطابق کسی بھی قادیانی کو اسلامی اصطلاحات استعمال کرنے کی اجازت نہیں
ہے بلکہ تین سال تک قید بامشقت کی سزا ہے لیکن افسوس کہ یہ قادیانی نواز
حکمران خود آئین اور قانون پاکستان کو توڑ کر وطن عزیز میں بدامنی پیدا
کرنے کی کاوشیں کر رہے ہیں ۔میرا ایمان اور یقین ہے کہ یہ وطن قیامت تک
قائم ودائم رہے گا ان شاء اﷲ کیونکہ اسکی بنیادوں میں دین اسلام کے لئے
بہنے والا مقدس خون ہے اور اسی دین اسلام کے بارے میں میرے رب نے فرمایا ہے
کہ ’’ یہ چاہتے ہیں کہ اﷲ کے نور کواپنے منہ سے ( پھونک مار کر) بجھادیں
اور اﷲ تعالی اپنے نور کو پورا کیے بغیر نہیں رہے گا اگرچہ کافروں کو براہی
لگے ۔‘‘ (سورۃ التوبہ :32) دوسرے مقام پر فرمایاکہ ’’ آپ سے جو لوگ مسخرہ
پن کرتے ہیں ان کی سزا کے لئے ہم کافی ہیں ۔‘‘ (سورۃ الحجر: 95) اب آخر میں
میری ایک نظم بعنوان ’’حرمت رسول ﷺ ‘‘ کے چند اشعار ملاحضہ فرمائیں
مانا کہ دین اسلام میں نماز،روزہ،حج اور زکوۃ کے ساتھ ساتھ ہے توحید
کااقرار بھی لازمی و ضرور
رب کعبہ کی قسم! گر نہ ہو جزبہ کٹ مرنے کا حرمت رسول پر تو پھر ہے یہ زندگی
بالکل فضول
عبید مرنا تو مقدر ہے ہی گر ہو زندگی وقف حرمت رسول ﷺپر
تو یقیناً ٹھہریں گے حقدار ایسی شہادت کے جو ہوگی بارگاہ الہی میں مقبول
ہے یہ ہمارے ایمان کاجزوگرکسی بھی شکل میں ہو توہین رسالت ہوگی وہ ناقابل
قبول
شریعت اسلام اور آئین پاکستان میں ہے سزا تن سر سے جداخواہ کوئی بھی ہو
شاتم رسول
ہوں میں اپنے مقدر پہ نازاں اور دل ہے میرا خوشی سے معمور
کیونکہ ہوں میں امتی محمد عربیﷺ کاجنہیں تسلیم کیا ہے میں بدل و جان
اپناپیرومرشد اور آخری رسول |