(تمہارے لئے تمہارا دین میرے لئے میرا دین)
یہ آرٹیکل شاید ہر وقت کی ضرورت ہے ہمیں اس بات کا خیال رکھنا ہے کہ رسول ؐ
نے فرمایا کے ’’تمام مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں‘‘
اور رسول ؐ نے ہجرت کے بعد اخوت اور مساوات(یعنی بھائی چارگی)کا حکم دیا ہے
،رسول ؐ نے انصار و مہاجرین کو ایک دوسرے کا بھائی بنایا تا کہ ہم میں بھی
مسلمانوں کو بھائی بنانے کا طور طریقہ رائج ہو،رسول ؐ کی مشہور حدیث ہے کے
کالے کو گورے پر گورے کو کالے پر ،امیر کو غریب پر اور غریب کو امیر پر
کوئی فوقیت حاصل نہیں ہے سب برابر ہیں ،اب ہمیں یہ دیکھنا ہے کے اس دور میں
ہم کتنا ان احکام پر عمل کر رہے ہیں،ہم سب مسلمانوں کاخدا ایک ہے، کلمہ ایک
ہے،کتاب ایک ہے،قبلہ ایک ہے،دین ایک ،آخری رسول ؐ بھی ایک ہیں تو پھر آپس
میں اختلاف کیوں ہوتا ہے،اﷲ نے قرآن پاک میں صاف صاف کہہ دیا ہے کہ’’تمہارے
لئے تمہارا دین میرے لئے میرا دین‘‘میں نے تفاسیر میں اس کا مطلب دیکھا تو
جانا کہ انسان دنیا میں جو بھی کرے اگر اچھا کرے گا تو اچھا بدلہ ملے گا
اور اگر برا کرے گا تو برا بدلہ ملے گا،یہ فیصلہ اﷲ کی ذمہ داری ہے ہماری
نہیں،ہماری ذمہ داری تو صرف یہ ہے کے ہم اپنے اندر انسانیت کو بیدار کریں ،ہماری
ذمہ داری تو یہ ہے کہ ہم کسی کو بھی غلط نہ کہیں،کسی کے تہوار اور رسم کو
برا نہ کہیں،آسان لفظوں میں نہ ہم کسی کو چھیڑیں اور نہ کوئی ہمیں چھیڑے،ہم
اپنے خطبوں و مجالس میں اﷲ،رسول ؐ و آل ِ رسول ؐ،و صحابہ کرام(رضی اﷲ تعالی
عنہ)کے فضائیل و مصائب کا ذکر کریں،اپنے اندر اتحاد کی فضا قائم کریں،ایک
بن کر پاکستان میں رہیں ،کوئی کسی کے دین،مذہب،طور طریقے،رسم و رواج کو برا
نہ کہے،صرف اپنے رسم و رواج اور طور طریقوں کی بات کرے دوسرے کیا کرتے ہیں
یہ اﷲ پر چھوڑ دیں بے شک اﷲ بہترین فیصلہ کرنے والا ہے ،رسول ؐ نے کبھی کسی
دشمن پر حملہ نہیں کیا بلکہ جو بھی جنگیں لڑیں اُس میں اپنا دفاع کیا اور
الحمد ﷲ جیت اسلام کی ہوئی،ہمیں بھی اپنا دفاع مضبوط کرنا ہے کے اگر کبھی
کسی دشمن نے حملہ کر دیا تو ہم تیار ہوں ،اور یہ اُسی وقت ممکن ہے جب ہم
اپنے ذاتی اختلافات مٹا دیں گے اور ایک بن کر پاکستان میں رہیں گے،کون صحیح
ہے اور کون غلط یہ فیصلہ اﷲ کرے گا ہم نہیں۔ہندو،عیسائی،اور یہودیوں کے طور
طریقے اور رسم و رواج ہم سے الگ ہیں ،جب ہم اپنے مذہب اسلام کو’’ قرآن و
حدیث ‘‘سے ثابت کریں گے تو بے شک ہر سمجھدار آدمی سمجھ جائے گا کے صحیح کیا
ہے اور غلط کیا ہے،ہمیں کسی کو صحیح یا غلط کہہ کر دشمنی مول نہیں لینی
بلکہ اپنے مذہب اسلام کو صحیح انداز میں بیان کرنا ہے بے شک فرق دنیا دیکھ
لے گی اور اس کی دلیل یہ ہے کہ ہندو،عیسائی اور یہودی تو الحمد ﷲ مسلمان ہو
رہے ہیں لیکن کبھی کوئی اپنا مسلم بھائی ہندو ،عیسائی یا یہودی مذہب اختیار
نہیں کرتا بے شک یہی اسلام کی سب سے بڑی جیت ہے،دور حاضر کے علماء کی ذمہ
داری ہے کے اسلام کو قرآن و حدیث کے مطابق بیان کریں اور کسی کو بھی برا نہ
کہیں نہ پاکستان میں اور نہ پاکستان سے باہر کسی اور مذہب کے افراد کو کیوں
کے رسول ؐ نے بھی دین اپنے اخلاق محبت و کردار کے ساتھ پھیلایا ہے تو ہمیں
بھی رسول ؐ کے اسوہ حسنہ پر چلنے کا حکم ہے،ہمیں بھی وہی کام کرنے ہیں جو
رسول ؐ نے کئے بے شک اسلام کا علم ہی ہمیشہ اُونچا رہے گا۔ |