تحریر:۔ یوسف سپرا فیصل آباد
عبیداﷲ لطیف کا علمی ادبی اور مذہبی حوالے سے جو قد کاٹھ ہمارے سامنے ان کی
تصانیف دیکھنے سے آیا ہے ہم پہلے پوری طرح اس سے آگاہ نہ تھے عبیداﷲ لطیف
کی دو کتابیں ہمارے سامنے ہیں ’’ مقام رب العالمیں اور فتنہ قادیانیت ‘‘
اور ’’ مقام قرآن و حدیث اور فتنہ قادیانیت ‘‘ تیسری کتاب ’’ مقام صحابہ
اور فتنہ قادیانیت ‘‘بھی اشاعت کے مرحلو ں سے گزر رہی ہے اس کے علاوہ
مزیدچھ کتابیں زیر طبع ہیں ان تمام کتب کا موضوع قادیانیت کا توڑ اور حقیقی
اسلام سے آگاہی ہے قادیانیت کے لٹریچر کا مکمل مطالعہ کرنے کے بعد ان کی
کتب کے حوالے ،عکس،ثبوت شائع کر کے مصنف نے اپنے موقف کی صداقت کو ناقابل
تردید بنا دیا ہے ۔ عبیداﷲ لطیف نے قرآنی حوالوں کو قادیانیت میں مسخ کر کے
پیش کرنے کے ٹھوس شواہد اپنی کتب میں جمع کر دئیے ہیں ۔اس طرح ایک عام
مسلمان بھی قادیانیت کے باطل ہونے کی ٹھوس دلیل پیش کر سکتا ہے اس کے ساتھ
ساتھ مخمصے کا شکار حضرات اور قادیانیت کی اندھی تقلید کرنیوالوں کی آنکھیں
کھولنے کے لئے بھی یہ کتب اپنی مثال آپ ہیں ۔ ہم کتب پر تبصرے کے لئے تعریف
و توضیح کے قائل نہیں نہ ہی نپے تلے الفاظ کو ہر ایک کے لئے دہرانے کے قائل
ہیں عبیداﷲ لطیف نے ختم نبوت کے حوالے سے جو کام کیا ہے اس سے مسلمانوں کے
ایمان مضبوط ہوں گے اور باطل قوتوں کو دندان شکن جواب مل رہاہے ۔ عبیداﷲ
لطیف نے مسلمانوں کے ایمان کو پختہ کرنے اور قادیانیت کے فتنے کی حقیقت
کواس انداز سے بیان کیا ہے کہ قاری خودبخود حقیقت کو پا لیتا ہے اسے
اندھیرے اور اجالے کی شناخت ہو جاتی ہے اور حق و باطل میں تمیز کر سکتا ہے
۔ اسلام کو پہلے ہی فرقہ بندیوں سے کمزور بنا دییا گیا ہے اس پر قادیانیت
جیسے باطل مذہبی نظریے نے مسلمانوں کو مذید تقسیم کرنے کی کوشش کی ، اس
موضوع پر بہت سارے علماء نے قلم اٹھایا مگر جو کاوش عبید اﷲ لطیف نے کی ہے
وہ دیکھنے اور پڑھنے سے تعلق رکھتی ہے ان کی یہ تصانیف یقیناً پختگی ایمان
کا موجب بنے گی ، اسلام کے اندر مختلف مکاتب فکر نے جب سے کشیدگی اختیار کی
ہے تب سے مسلمانوں کی قوت بھی تقسیم ہو گئی ہے اس کمزوری سے اسلام دشمن
قوتوں نے بھرپور فائدہ اٹھانے کی کوشش کی ، اسلام کے اندرمنافرت اور
اختلافات کا زہر گھولنے کے راستے تلاش کیے جانے لگے مگر جس قدر اسلام مخالف
قوتوں نے سازشیں کیں اسی شدت سے رد عمل ظاہر ہوا اور اسلام کے تحفظ اور
حقانیت کے لیے بیش بہا کام کیا گیا ، آج دینی مدارس کی تعداد سے اندازہ
لگایا جا سکتا ہے کہ لوگ اسلامی تعلیمات کی طرف کس تیزی سے راغب ہوئے ہیں ۔
اسلامی تعلیمات کو عموماً مرد حضرات کے لئے مخصوص سمجھا جاتا تھا مگر آج ہم
دیکھتے ہیں کہ خواتین اور لڑکیوں کی ایک بہت بڑی تعداد اسلامی تعلیمات
سیکھنے کی طرف توجہ دے رہی ہے اور خواتین بھی جیّد علماء کی صف میں کھڑی
نظر آتی ہیں ہر دور میں بدلتے ہوئے حالات کے پیش نظر اسلامی تعلیمات کے
فروغ کے لئے کام جاری رہاہے اورجاری رہے گا ہمارے خیال میں عبیداﷲ لطیف کی
شائع شدہ تصانیف اور زیر طبع کتب اس کام میں اپنا بھرپور حصہ ثابت ہوں گی ۔
ہماری دعاہے کہ اﷲ کریم عبیداﷲ لطیف اور ان کے معاونین کی ان کاوشوں کو ان
کے لئے توشہ آخرت کے طور پر قبول فرمائے اور قارئین کے لئے ان کتب کو اصلاح
احوال اور پختگی ایمان کا ذریعہ بنا دے آمین# |