صوبوں کو ایک دوسرے پر بے جا تنقید کی بجائے اچھے
کاموں میں ایک دوسرے کی تقلید کے علاوہ حوصلہ افزائی کرنی چاہئے۔ اچھے
کاموں میں صوبہ کے پی کے عوام کے مسائل کے حل کے سلسلے میں DRCکا قیام عمل
میں لایا گیا جسکے باعث گذشتہ اڑھائی سالوں میں عدالتوں، تھانوں سے ہٹ کر
10ہزار کی تعداد میں ایسے عوامی مسائل حل کئے گئے جنکا تعلق وراثتی
جائیداد، کرایہ داری، لین دین ، سود اور خاندانی مسائل سے تھا، اگر مذکورہ
تنازعات کو عدالتوں میں لایا جاتا تو ایک طرف تو ان پر بوجھ میں اضافہ ہوتا
، اخراجات اٹھانے پڑتے ، دوسرے سالوں فیصلہ نہ ہوپاتا۔ صوبہ کے پی کے میں
DRCکے نظام کی کامیابی کے بعد صوبہ پنجاب نے بھی پنچائیت سسٹم کو فروغ دینے
کا فیصلہ کیا تاکہ عوام کو فوری اور سستا بلکہ مفت انصاف مہیا ہوسکے۔ اسی
طرح پنجاب میں پہلے حادثوں کی روک تھام اور بروقت حفاظتی اقدامات اور فنڈ
فراہم کرنے کیلئے جدید سطح پر 1122کا نظام شروع کیا گیا جس کی تقلید میں
صوبہ کے پی کے نے بھی 5اضلاع جن میں پشاور، ایبٹ آباد، سوات، مردان اور
ڈیرہ اسماعیل خان کے بڑے اضلاع میں ریسکیو 1122کا دفاتر جدید سطح پر قائم
کئے ۔ ایسے ہی ایک دفتر کا ہم نے گذشتہ دنوں ڈیرہ اسماعیل خان میں ڈسٹرکٹ
ایمرجنسی آفیسر عمران خان کی دعوت پر دورہ کیا اور وہاں پر موجود عالمی
معیار کی فائربریگیڈ ، جدید ایمبولینس اور سٹاف کی لگن اور کامیابیوں کو
دیکھ کر عقل دنگ رہ گئی کہ کیا واقعی پاکستان کے ایک پسماندہ صوبہ کے
پسماندہ شہر ڈیرہ اسماعیل خان میں محرومیوں، پریشانیوں ، فرقہ واریت، دہشت
گردی، لوڈ شیڈنگ کی شکار عوام کو ایسی عالمی معیار کی جدید سہولیات مہیا کی
جاسکتی ہیں۔ سنٹر کے انچارج عمران خان جو کہ PTIکے قائد کے ہم نام ہیں،
ویسے ہی عزم او رولولے کے حامل نظر آئے جیسے کہ عمران خان خود ہیں۔ انہوں
نے بتایا کہ 1122ڈی آئی خان نے گذشتہ9ماہ کے قلیل عرصہ یں کل 99348کالیں
وصول کیں جن میں سے 56231کالیں Fake تھیں جبکہ باقی شکایات پر بروقت اور
فوری کاروائی کی گئی جن میں ایمرجنسی کال کی کارروائی کی تعداد 1122, RTA
460، میڈیکل 489، آگ 97، عمارت گرنے کی 3، جرائم کی 15، ڈوبنے کی 19، گرنے
کی 38، بلاسٹ پھٹنے کی 1شامل ہیں۔ ہم یہ جان کر حیران ہوگئے کہ ڈلیوری
Casesبھی دوران میڈیکل Casesکئے گئے۔ ایک ڈلیوری کی کامیابی پر والدین نے
خوش ہوکر بچے کا نام ایمرجنسی آفیسر کے نام پر عمران خان رکھ دیا۔ ہمارے
ہسپتالوں میں بدقستی سے ہماری جدید ایمبولینسوں کا فقدان ہے۔ جہاں ہوتی ہیں
وہ صرف ذاتی کاموں کے علاوہ بااثر افسران کیلئے ہی استعمال ہوتی ہیں۔ لیکن
ریسکیو 1122 میں بغیر کسی سیاسی امتیاز، سفارش کے ہر غریب و امیر کیلئے
چوبیس گھنٹے ایمبولینس موجود ہے جس میں تمام تر جدید سہولیات بیک وقت تین
چار مریضوں کو دی جاسکتی ہیں۔ جن میں ٹیسٹ لیبارٹری، ایکسرے، ای سی جی،
بلڈپریشر، آکسیجن کی فراہمی، فرسٹ ایڈ و دیگر سہولیات شامل ہیں۔
ریسکیوآفیسر نے ہمیں بتایا کہ اب حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ تمام ریسکیو
1122کو 40بستروں پر مشتمل جدید ترین ایمبولینس فراہم کی جائیں گی جو موبائل
ہسپتال ہوں گے جو کسی بھی بڑے حادثے، بم دھماکے، زلزلے، وغیرہ کے دوران بڑی
تعداد میں عوام الناس کو ریلیف پہنچاسکے گی۔ ان موبائل ہسپتالوں میں عالمی
معیار کا ای سی جی، ایکسرے ، لیبارٹری، آرتھو پیڈک، سرجیکل سمیت دیگر تمام
آلات و سہولیات موجود ہوں گی۔ اس جدید ترین ایمبولینس سے دہشت گردی کے
واقعات میں معمولی اور شدید زخمیوں کو بروقت امداد پہنچائی جاسکے گی۔ ایسے
مریضوں اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل نہیں کیاجائیگا تاکہ پہلے سے اوورلوڈ
ہسپتالوں کے بوجھ کو کم کیاجاسکے۔ اسکے علاوہ ریسکیو 1122کے پاس موجود
فائربرگیڈ اور ایمبولینس موجود ہیں وہ اپنے حجم میں بڑی ہونے کے باعث چھوٹی
گلیوں اور بازاروں کی جائے حادثات پر نہیں پہنچ سکتیں جسکے تدارک کیلئے کے
پی کے میں موٹر سائیکل ریسکیو سروس شروع کیجارہی ہے جو کسی بھی تنگ جائے
حادثہ پر بروقت اور فوری کارروائی کرنے پہنچ سکے گی۔ جس میں آگ بجھانے
کیلئے پانی اور فرسٹ ایڈ کی سہولت بھی موجو دہوں گی۔ ڈیرہ اسماعیل خان اور
دیگر اضلاع میں تحاصیل کی سطح پر مزید 1122کے دفاتر بھی کھولے جارہے ہیں ۔
ڈیرہ میں تین دفاتر کھل چکے ہیں جبکہ دو کا قیام عمل میں لایاجارہاہے۔ اسی
طرح صوبہ بشمول ڈیرہ میں مزید سٹاف کو بھی بغیر کسی سفارش کے میرٹ پر بھرتی
کیاجارہاہے۔ ریسکیو 1122میں تعلیمی قابلیت کے ساتھ ساتھ بھرتی کیلئے 7منٹ
میں ایک میل طے کرنا انتہائی ضروری ہوتاہے۔ اس فٹنس کے بغیر امیدوار کی
سلیکشن ناممکن ہے کیونکہ 1122کی کامیابی کا مقصد ہی فوری اور بروقت
کارروائی او رریلیف پہنچاناہے۔ تاحال صوبہ کے 5اضلاع میں امریکی طرز پر
1122کی یہ جدید سہولیات شروع کی گئی ہیں جنکا دائرہ مزید 28اضلاع تک
پھیلایاجائیگا۔ PTIکی حکومت کے 1122کے جدید نظام اور ان کے افسران و عملے
کی مہارت ولولے کو دیکھ کر ہم واقعی کہہ سکتے ہیں کہ انہوں نے تبدیلی کے
نعرے کو حقیقت میں تبدیل کیاہے۔ اگر PTIکی حکومت نے اس قسم کے مزید دو چار
کام جدید سطح پر روشناس کروادئیے تو وہ مجموعی طورپر تبدیلی کے اپنے نعرے
میں کامیابی کا دعوی کرسکتی ہے۔ محکمہ مال، صحت، تعلیم، پولیس، ایکسائز،
ٹرانسپورٹ انکا بہترین ٹارگٹ ہوناچاہئیں۔ ریسکیو 1122کی کامیابی اور اسے
مزید کامیابی کے زینے پہ پہنچانے کیلئے عوامی نمائندوں، افسر شاہی اور عوام
کا کردار انتہائی ضروری ہے۔ ہمارے معاشرے میں بدقسمتی سے عوامی شعور نہ
ہونے کے باعث لوگ 1122جیسے بہترین ادارے کی افادیت اور اہمیت سے واقف نہیں
ہیں جس کیلئے عوامی آگاہی مہم شروع کرنا انتہائی ضرری ہے۔ بہرحال تمام تر
مسائل اور روکاوٹوں کے باوجود ریسکیو 1122کا ادارہ ایک جدید اور عوام کو
بروقت سہولت پہنچانے والا ادارہ بن چکاہے جس کے لئے صوبائی حکومت مبارکباد
کی مستحق ہے۔ |