اورنگزیب خان ایک روشن ستارا

خیبر پختونخوا میں نام کے بجائے اپنے مختلف عہدوں سے پہچانے جانے والے نہایت باصلاحیت اور باوقار افسر جناب اورنگزیب خان اسٹیبلیشمنٹ یا کسی بھی ادارے میں خدمات انجام دینے والوں کے لئے ایک رول ماڈل ہیں،وہ ڈی سی او رہے، تو یہی اُن کانام پڑگیا، وہ سیکرٹری رہے ،تو پورے صوبے میں مطلقاً سیکرٹری صاب سے وہی مراد لیئے جانے لگے،ان کی شخصیت میں بلا کی کشش ہے،ان کی گفتگو میں دل کو
موہ لینے والا اثر ہے،ان کی فکر ونظر میں پاکستان اور پاکستانیوں کے لئے تمناؤں کا ایک بحرِ بیکراں ہے،ان کے قلب ودماغ میں ستاروں پر کمند ڈالنے والے جذبات کا تلاطم ہے،ان کے چہرے پر فاتحانہ نور سایہ فگن ہے ، گویا نگہِ بلند ، سخن ِ دلنوازاور جانِ پُرسوز کے وہ ایک پیکر ہیں۔

بڑی محنت اور کٹھن مراحل سے گذر کر انہوں نے اپنی تعلیم مکمل کی،سکول،کالج اور یونیورسٹی لائف میں کولیگز کے لئے ہر طرف سے سفارشوں کی بارشیں دیکھ کر انہیں اپنی بے کسی اور کم مائیگی کا احساس ہوتارہتاتھا،لیکن بقول اُنکے وہ اپنے دُھن میں بے تکان لگے رہے،جب وہ اپنی طالبعلمانہ زندگی کی حکایت کرتے ہیں ،تو ہم جیسے بہت سے سننے والوں کو بسا اوقات اپنی آپ بیتی یاد آنے لگتی ہے،لیکن جینئس اور عبقری لوگ اپنے راستے ہمیشہ کے لئے مشکلات اور عقبات کے باوجود خود ہی بناتے ہیں،کہ یہ عبقریت کی بنیاد ہے۔

تعلیم کے بعد جوب کے لئے بھی اورنگزیب خان جیسوں کو بڑے پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں ،چنانچہ اِن کو بھی بہت پاپڑ بیلنے پڑے،پر وہ جیت کو نصب العین بناکر اولوالعزمی کے ساتھ میدان میں نکلے تھے،محض پیٹ پوجا کے لئے نہیں،قوم کی خدمت کی تڑپ لے کر،پھر الله جلّ شانہ نے ایسا نوازا، کہ عہدے اور مناصب انہیں سلام کرنے لگے،حاسدوں نے ہر موڑ پر رخنے ڈالے،رکاؤٹیں کھڑی کیں،مگر وہ اُن رکاؤٹوں کو ٹھوکریں مار کر گراتے رہے ،پُرآشوب وادیوں اور سنگلاخ بیابانوں کو پامردی کے ساتھ طے کرتے ہوئے وہ آگے بڑھتے رہے،بجا طور پر کہا جا سکتاہے کہ صدر غلام اسحاق خان،قدرة الله شِھاب ،سید کمال شاہ اور اورنگزیب خان ہماری بیورو کریسی کی تاریخ کےنمایاں اور درخشندہ ستارے ہیں۔

اورنگزیب خان نے کے پی کے میں جہاں کام کیا، ایک لازوال تاریخ رقم کی،جہاں جہاں وہ تعینات رہے ،کسی بھی سیاسی،لسانی یاعلاقائی وابستگی سے بہت بالاتر ہوکر ملک وقوم کی خدمت کی،بغیر کسی سفارش کے عام پڑھے لکھے اور اَن پڑھ نوجوانوں کو مناسب نوکریاں دیں،سکولوں اور ھسپتالوں کی کوششیں کیں،سڑکوں کے جال بچھائے،حکومتی فنڈز میں جہاں کہیں گنجائش نہیں تھی ، وہاں اپنی مدد آپ کے تحت کام کرائے،پاکستان میں بیرونی دنیا کے کچھ ممالک کے ادارے مختلف پروجیکٹس پر کام کررہے ہوتے ہیں ،اُ ن سے ممکن تعاون لے کر ایسے ایسے عظیم الشان کارنامے انجام دیئے کہ بڑے بڑے وزیر و مشیر بھی اُن کی غبارِ راہ تک نہ پہنچ سکے۔

پشاور کے حیات آباد اور شانگلہ کی تیتوالان میں اُن کے گیٹ پر بلا تفریقِ امیر وغریب کسی کے لئے کوئی رکاؤٹ نہیں ہے،وہ ہر وقت ہنس مکھ اور تازہ دم ملتے ہیں، آنے والے کے میلے یا بوسیدہ لباس ،نیز عامیانہ اندازِ تخاطب سی وہ ہرگز ناک بھوں نہیں چڑھاتے،شانگلے کے عوام کے لئے اُ ن کی شخصیت وکردار تو ہے ہی قابلِ فخر اُ ن کی خدمات بھی نسلیں یاد رکھیں گی،کراچی ،پشاور، اسلام آباد اور آبائی علاقے میں وہ جہاں بھی فروکش ہوتے ہیں ، خلقِ خدا کاایک جمِّ غفیر ان سے اور سلام کرنے کے لئے جوق در جوق حاضر ہوتاہے، میرے لئے وہ ہمیشہ سے قابلِ رشک رہے۔

مجھے ان کے کئی پروجیکٹس کو دیکھنےاور ان کے اعزاز میں دیئے گئے عوامی استقبالیوں میں خصوصی شرکت کے مواقع ملے،اس لئے بار بار خیال آتا رہا کہ اپنے ملک کے افسروں اور سرکاری ملازمین کے سامنے اس روشن ستارے کے کردار و گفتار کو مشعلِ راہ اور سنگِ میل کے طور پر پیش کروں، شاید اُن کے نقشِ پا کی تلاش میں کوئی اہلِ کار اتنی عزت واحترام پانے کی تگ ودو کرے، جس سے اُن کے خود کا بھی بھلا ہواور ملک وقوم بھی مستفید ہو۔
شاید ایسے ہی پُرعزم لوگوں کے لئے علامہ اقبال نے فرمایا تھا:
ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں
ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں

تہی زندگی سے نہیں یہ فضائیں
یہاں سیکڑوں کارواں اور بھی ہیں

قناعت نہ کر عالم رنگ و بو پر
چمن اور بھی آشیاں اور بھی ہیں

اگر کھو گیا اک نشیمن تو کیا غم
مقامات آہ و فغاں اور بھی ہیں

تو شاہیں ہے پرواز ہے کام تیرا
ترے سامنے آسماں اور بھی ہیں

اسی روز و شب میں الجھ کر نہ رہ جا
کہ تیرے زمان و مکاں اور بھی ہیں

گئے دن کہ تنہا تھا میں انجمن میں
یہاں اب مرے رازداں اور بھی ہیں

 

Dr shaikh wali khan almuzaffar
About the Author: Dr shaikh wali khan almuzaffar Read More Articles by Dr shaikh wali khan almuzaffar: 450 Articles with 811842 views نُحب :_ الشعب العربي لأن رسول الله(ص)منهم،واللسان العربي لأن كلام الله نزل به، والعالم العربي لأن بيت الله فيه
.. View More