اچھا کیا، بلکہ بہت ہی اچھا کیا کہ میاں صاحب نے حیدر
آباد میں سونے کا تاج پہننے سے صاف انکار کر دیا، ورنہ جس طرح شرجیل میمن
کی تاج پوشی پر لیگی رہنماؤں نے پی پی قیادت کو تنقید کا نشانہ بنایا، ایسے
میں وزیراعظم کا تاج پوشی سے انکار تو بنتا ہی تھا۔میاں صاحب کے سر پر تاج
سجانے کا خواب اس وقت اڑن چھو ہو گیا جب ان کے اپنے ہی محافظوں نے تاج
بنانے والے تاجر کو نواز شریف کے نزدیک بھی پھٹکنے نہ دیا۔ حیدر آباد کے
تاجر نے وزیراعظم نواز شریف کے لئے دس تولے سونے کا تاج بنوایا تھا، یہ تاج
مگسی ہاؤس میں وزیراعظم کو تاجر برادری کی جانب سے پہنایا جانا تھا اور اس
مقصد کے لئے تاج مگسی ہاؤس پہنچا دیا گیا تھا تاہم وزیراعظم نے یہ کہہ کر
تاج پوشی سے انکار کر دیا کہ گزشتہ روز بھی حیدر آباد میں ایک شخص کو تاج
پہنایا گیا، میں اِس جیسا نہیں بننا چاہتا۔حسین حقانی کی جانب سے امریکیوں
کو ویزوں کے اجراء کے معاملے پر پیپلز پارٹی اور حکمران جماعت نون لیگ میں
آج کل الفاظ کی جنگ شروع ہے، ایسے میں یہ بھی ہو سکتا ہے کہ پی پی قیادت کو
اس دورے سے قبل یہ جانکاری ہو گئی ہو کہ حیدر آباد آمد پر وزیراعظم کی تاج
پوشی ہوگی اور ایک روز قبل ہی جیالوں نے شرجیل میمن کی تاج پوشی کر کے رنگ
میں بھنگ ڈال دی ہو، ورنہ جس طرح مخالفین میاں صاحب کو مغلِ اعظم کہہ کر
پکارتے ہیں، اِس حساب سے تو انہیں سونے میں تولنا چاہئے تھا کہ مغل
بادشاہوں کو ہمیشہ سونے میں تولا ہی جاتا ہے۔ زمانہ قدیم سے بادشاہوں کی
تاج پوشی کا رواج چلا آ رہا ہے، بعد ازاں فلمی اداکاراؤں ، گلوکاروں اور
کھلاڑیوں کی تاج پوشی نے رواج پکڑا۔ عجیب دور آ گیا ہے کہ اب سیاسی تاج
پوشیوں کی رسم بھی چل نکلی ہے، وہ بھی ایسے سیاستدانوں کی تاج پوشی، جن کو
اس کی ضرورت ہی نہیں بلکہ وہ خود ہی سونے کی کان ہیں۔ سچ پوچھیں تو پاکستان
کی سیاست دولت ہی دولت ہے، یہ تو ہیروں اور سونے کی کان ہے، آپ اس کاروبار
میں جتنا لگا کر اسمبلی میں آتے ہیں، اس سے ہزاروں گنا کما کر رخصت ہوتے
ہیں۔ اس منافع بخش کاروبار کی برکت سے ہی کل کے ٹھیکیدار آج وزراء اور
اراکین اسمبلی ہیں۔ جو کروڑوں روپے الیکشن پر خرچ کرتے ہیں وہ پہلے اپنا
خرچہ بمعہ منافع نکالتے ہیں، یقین نہیں آتا تو الیکشن کمیشن کے سالانہ
گوشوارے چیک کر لیں ، لگ پتہ جائے گا۔ ہمارے ارد گرد ہر رکن اسمبلی، ہر
سیاستدان اور ہر حکمران گزشتہ پچیس تیس برسو ں میں کروڑ پتی، ارب پتی اور
بعض کھرب پتی بنے ہیں ،جبکہ دوسری جانب ملک کا خزانہ خالی ڈھول کی مانند بج
رہا ہے۔ سینیٹ الیکشن سے قبل جو ہارس ٹریڈنگ ہوتی ہے وہ کروڑوں میں ہوتی ہے۔
ہماری پارلیمانی تاریخ میں ایک عرصے سے یہ روایت چلی آ رہی ہے کہ وہ افراد
جو عام انتخابات میں ہار جائیں یا جنہیں عام انتخابات میں جیتنے کی کوئی
اُمید نظر نہ آ رہی ہو، ایسے لوگ پیسے کے زور پر سینیٹر بننے کو ترجیح دیتے
ہیں، جبکہ انہیں ووٹ دینے والے اراکین اسمبلی بھی راتوں رات کروڑ پتی بن
جاتے ہیں۔ اچھا کیا، بلکہ بہت ہی اچھا کیا کہ میاں صاحب نے حیدر آباد میں
سونے کا تاج پہننے سے صاف انکار کر دیا، ورنہ جس طرح شرجیل میمن کی تاج
پوشی پر لیگی رہنماؤں نے پی پی قیادت کو تنقید کا نشانہ بنایا، ایسے میں
وزیراعظم کا تاج پوشی سے انکار تو بنتا ہی تھا۔
|