لوڈشیڈنگ کا عذاب

ہم ترقی یا فتہ ممالک انہیں کہتے ہیں اور سمجھتے ہیں جہاں زند گی کی بنیا دی سہولتیں مو جود ہو تی ہیں۔ہم اپنے ملک کی کیا بات کر یں۔اسے صرف اپنی بد قسمتی ہی کہیں گے کہ یہاں بجلی جیسی سہولت بھی میسر نہیں ہے۔ چلیں کبھی مو سموں کی تبد یلی اور ضرورت کے پیش نظر اس کی رسدوطلب میں کمی اور زیاد تی ہو جا ئے تو کو ئی با ت نہیں لیکن یہاں تو بارہ مہینے کمی ہی نظر آتی ہے۔ترقی کی بنیاد بجلی کی رسد سے وابسۃ ہے لیکن پتا نہیں کیوں ایسا معلوم ہو تا ہے کہ روز بروز بند ہو تی ہوئی ملیں اور فیکٹر یاں ارباب اقتدار کی نظر سے کیوں پو شیدہ ہیں ۔ٹھیک ہے بجلی کی کمی ہے لیکن وقت کی پا بندی کی جا ئے تواس کمی کا کسی حد تک ازالہ بھی ہو سکتا ہے۔ لیکن غیر اعلا نیہ کئی گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ نے مالکان کواس قدر پریشان کر دیا ہے کہ وہ پروجیکٹس کو بند کرنا بہتر سمجھتے ہیں۔اگر اوسط نکا لی جا ئے تو مزدور ایک ماہ میں صرف دس دن کام کرتے ہیں جبکہ مالکان کو پو رے ماہ کی اجرت دینی پڑتی ہے صنعتی کا رو باری اداروں کی بندش سے لاکھوں افراد بے روز گا ری کا شکار ہو کر فاقہ کشی کا شکار ہو کر خودکشی کے مر تکب ہو رہے ہیں۔بجلی کی قیمتوں میں اضافے اور سنگین بحران کے با عث مصنو عات کی پیدا واری لا گت میں اضافے نے گرانی کے ایک نئے طو فان کو جنم دیا ہے۔اسطرح بے روز گا ری اور گرانی نے غریب عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے ۔ شدید سردی کے موسم میں گیس کے شدید بحران کے باعث لوگ مشکل سے دوچار ہیں۔ شدید گر می میں سا ری سا ری رات جا گنے والوں کے د لو ں سے تو وہ یہی کہیں گے کہ اس مو سم میں ہمیں کھانے کو نہ دیں خدارا بجلی مہیا کر دیں۔ملک میں بجلی کے بحران نے کئی اور جرائموں کو جنم دیا ہے۔ آپ سوچیں گے کہ وہ کیسے وہ ایسے کہ جب غیرا علا نیہ لوڈ شیڈنگ ہو تی ہے اور طویل وقت بجلی کے بغیر گزارنا پڑتا ہے تو عوام پریشان ہو جا تے ہیں۔سڑکوں پر لوگ نکل آ تے ہیں ۔توڑ،پھوڑ، جلاؤ اور گھیراؤ شروع ہو جاتا ہے۔شہر کی انتظا میہ ، پولیس اور دیگر قا نون نافذ کرنے والے اداروں کو طلب کر لیا جاتا ہے۔آنسو گیس اور گولیاں چلنے کے واقعات ہوتے ہیں۔پتا چلتا ہے کہ کئی زخمی ہوگئے جن میں سکیو رٹی اہلکار بھی شامل ہیں۔واپڈا کے دفاتر کو نظر آتش کیا جاتا ہے۔ کئی بسیں اور گاڑیاں ناگہانی جلا کر راکھ کر دی جاتی ہیں۔کئی کئی گھنٹوں شہرکی مصروف ترین شاہراہیں بند رہتی ہیں اور عوام کو پر یشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔حال ہی میں ایک منظر میں نے بھی دیکھا دور تک گا ڑیوں کی قطار تھی۔شدید سردی رات کوٹائر جلا کر بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ پر احتجاج کیاجارہا تھا۔کیا اس صورت حال کا ازالہ ممکن نہیں ہے؟کیا حکومت کبھی غریب عوام کوبنیادی سہولتوں سے استفادہ کرسکے گی،خدا کرے کہ جو حکمران اس مسئلے کے لیے جو کوشش کر رہے ہیں ایسا ہوجائیگا تو ملک بدحالی سے نکل سکتا ہے۔

Ghulam Mustafa Bhatti
About the Author: Ghulam Mustafa Bhatti Read More Articles by Ghulam Mustafa Bhatti: 32 Articles with 26105 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.