جرمن کہاوت ہے اعتبار کرنا اچھی بات ہے لیکن کنٹرول کرنا
بھی ضروری ہے یہ کہاوت کہاں اور کس مقام پر درست ثابت ہوتی ہے اسکا جائزہ
لینا یا موقع کی نزاکت پر ہی انحصار کرتا ہے،اعتبار اور کنٹرول دو مختلف
الفاظ ہوتے ہوئے بھی کئی بار یکجا ہو جاتے ہیں وقت اور حالات پر ہی منحصر
ہے۔گزشتہ دنوں جرمن میگزین میں دہشت گردی،تحفظ،اسباب،روک تھام اور سیکورٹی
کنٹرول سسٹم پر ایک رپورٹ شائع ہوئی جس میں بتایا گیا کہ تقریباً ساری دنیا
ہی دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے سب جانتے ہیں کہ دہشت گردی کہیں بھی کی جاسکتی
ہے اور مٹھی بھر عناصر چند سیکنڈ میں سیکڑوں بے گناہ لوگوں کی جان لے سکتے
ہیں یہ عناصر کس کے کہنے پر یا کیوں دہشت گردی کرتے ہیں اسکی تفصیل میں
جانے کی ضرورت نہیں۔رپورٹ کے مطابق دنیا بھر کے تمام ائر پورٹس پر ریڈ الرٹ
جاری کر دیا گیا ہے سیکورٹی فورسز نہ صرف سفری دستاویزات بلکہ ہر مسافر کی
سر سے پاؤں تک مکمل سکینگ کریں گے اور جدید کنٹرولنگ سسٹم سے شک کی بنا پر
ہوائی سفر کرنے سے روک دیا جائے گا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ اگر کوئی مسافر
جرمنی کے کسی بھی ائر پورٹ سے دوسرے یورپین ملک میں فضائی سفر کرنا چاہتا
ہے تو اسکے پاسپورٹ یا شناختی کارڈ سے زیادہ اسکے حلیے کو مدنظر رکھا جائے
گا جبکہ کئی مسافروں نے اس قسم کے سیکورٹی سسٹم کو ناکارہ قرار دیا اور
منفی الفاظ میں چیکنگ ،بورڈنگ کارڈ اور سکینگ سسٹم کو بور اور سست گردانا
کہ چیک کرنے کا یہ کون سا طریقہ ہے۔شنیگن ممالک کے ائر پورٹس پر کنٹرول
نہیں کیا جاتا کئی بار ہوائی کمپنیز کا عملہ خود فیصلہ کرتے ہیں کہ شنیگن
ممالک سے تعلق رکھنے والے مسافروں کی شناخت کی جائے یا نہیں وہ حلئے کی ہو
یا دستاویزات کی لیکن ہوائی کمپنیز کا کہنا ہے سب مسافروں پر لازم ہے کہ وہ
اپنے تمام دستاویزات ساتھ رکھیں۔بارسیلونا کا شارٹ ٹرپ ہو یا روم کا بزنس
ٹور اگر آپ کے پاس دستی سامان یعنی ہینڈ بیگ ہے تو تقریباً ہر ائر لائنز
بخوشی آن لائن چیک کرتی ہیں ایک تو وقت کی بچت ہوتی اور کاؤنٹر پر طویل
انتظار نہیں کرنا پڑتااور زیادہ تر ایسے مختصر سفر کے دوران ہوائی کمپنیز
پاسپورٹ یا شناختی کارڈ تک بھی دیکھنا گوارہ نہیں کرتیں دوسری جانب غیر
شنیگن ممالک کے مسافروں کے پاسپورٹ اور آئی کارڈ چیک کئے جاتے ہیں یہ
نگرانی نہیں بلکہ روٹین چیکنگ کہلائی جاتی ہے۔یورپین ممالک مثلاً اٹلی ،فرانس
اور سپین وغیرہ کے مسافروں کو پاسپورٹ یا آئی کارڈ دکھانے کی ضرورت نہیں
ہوتی اگر کوئی مسافر جرمنی کے کسی بھی ائر پورٹ سے یورپین ممالک میں سفر
کرنا چاہتا ہے تو بغیر پاسپورٹ اور آئی ڈی کارڈ کے سفر کر سکتا ہے ۔شنیگن
ممالک کی لسٹ میں بیلجئم،ڈین مارک،جرمنی،ایسٹونیا،فن لینڈ،فرانس،یونان،آئس
لینڈ، اٹلی، لیٹویا، لیشتن سٹائن ، لیتھوانیا،لکسمبرگ،مالٹا،نیدر لینڈ ،
ناروے،آسٹریا، پولینڈ،پرتگال،سویڈن،سویٹرز لینڈ، سلوواکیہ،
سلووینیا،سپین،چیک جمہوریہ،اور ہنگری شامل ہیں جبکہ دیگر یورپین ممالک
ہوائی سفر کیلئے نان شنیگن کہلائے جاتے ہیں مثلاً بلغاریہ،انگلینڈ،آئر
لینڈ،کروشیا، رومانیہ،اور قبرص یہ ممالک یورپین یونین میں شامل ہیں تاہم
شنیگن معاہدے پر دستخط نہیں کئے گئے اور اس لئے ان ممالک کا سفر کرنے کیلئے
شناختی کارڈ دکھانا لازمی ہے۔ہوائی کمپنیز کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کبھی
کبھی پاسپورٹ کنٹرول کا قطعی فائدہ نہیں ہوتا کیونکہ نظریاتی طور پر مجرم
یا دہشت گرد کسی کی نظر میں آئے بغیر بورڈ تک پہنچ جاتے ہیں سیکورٹی عملہ
ان کے دستاویزات کی جانچ پڑتا ل میں مگن رہتا ہے اور وہ کسی دوسرے طریقے سے
دہشت گردی کرتے ہیں۔ ہوائی ایکسپرٹ کورڈ شیلین برگ کا کہنا ہے سرسری نظر
پاسپورٹ پر ڈالنے یا گہرائی سے مطالعہ کرنے کا فائدہ اسلئے بھی نہیں ہے کہ
عملہ اصلی اور جعلی دستاویزات کا موازنہ نہیں کر سکتے وہ صرف ٹکٹس یا
بورڈنگ کارڈ وغیرہ کو ہی گہرائی سے چیک کرتے ہیں انہیں اس بات سے کوئی غرض
نہیں کہ مسافر کون ہے یا کس حلئے میں ہے ایسے کاموں کے لئے ماہرین کی ضرورت
ہوتی ہے اور وہ ہر ائر لائنز کے کاؤنٹر پر موجود نہیں ہوتے۔سیکورٹی رسک
دنیا کے ہر ملک میں موجود ہے اور دستاویزات کے علاوہ مسافروں کی چال ڈھال
پر نظر رکھنا ائر لائنز کے عملے کے فرایض میں شامل نہیں امیگریشن چیک ان
اور آؤٹ کے کاؤنٹر پر ایکسپرٹ عملے کا موجود ہونا لازمی ہے تاکہ وہ مسافر
کو پہلی نظر میں پہچان سکیں دستاویزات کا دوسرا مرحلہ ہے کہ وہ اصلی ہیں یا
جعلی ۔کہتے ہیں پولیس اور سیکورٹی ماہرین کی انویسٹی گیشن شک کی بنیاد سے
شروع ہو کر شک پر ہی ختم ہوتی ہے اور شک ایسی بیماری ہے جو کبھی کبھی سب
کچھ تباہ کر دیتا ہے۔جرمن پولیس چیف کا کہنا ہے مسافروں کو ہمیشہ اپنے تمام
دستاویزات ساتھ رکھنے چاہئیں انہیں کسی مقام پر چیک کیا جائے یا بغیر چیکنگ
کے جانے دیا جائے یہ سیکورٹی عملے پر منحصر ہے لیکن دستاویزات ساتھ ہوں تو
انسان مطمئن ہوتا ہے جبکہ مجرموں اور دہشت گردوں کو ہمیشہ شک کی نظروں سے
دیکھا جاتا ہے اور وہ ایک چھوٹی سی غلطی کرنے سے قانون کی گرفت میں آجاتے
ہیں ہم کسی سے رعایت نہیں برتیں گے وہ ایک عام مسافر ہو یا وی آئی پی ہمارے
لئے سب برابر ہیں اور تحفظ ہمارا اولین فرض ہے۔ |