حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ تعالی عنہ ۔ سیرت وکردار

22رجب الرجب……یوم ِ وفات سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ
٭٭٭٭
19سال تک 64 لاکھ مربع میل یعنی آدھی دنیا پر حکومت کی، اسلام کے روشن اوراق آپ کے کردار و کارناموں اور فضائل ومناقب سے بھرے پڑے ہیں

کاتب وحی، صحابی رسول،خلیفۃ المسلمین جرنیل اسلام، فاتح عرب وعجم، امام تدبیر وسیاست، محسن اسلام حضر ت امیر معاویہ رضی اﷲ تعالی عنہ رضی اﷲ تعالی عنہ وہ خوش نصیب انسان ہیں جن کو جلیل القدر صحابی ہونے کے ساتھ کاتب وحی اور پہلے اسلامی بحری بیڑے کے امیر ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے اور آپ رضی اﷲ تعالی عنہ کے لیے حضور صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی زبان سے کئی دفعہ دعائیں اور بشارتیں نکلیں ، آپ رضی تعالی عنہ کی بہن حضرت سیدہ ام حبیبہ رضی اﷲ تعالی عنہا کو حضور صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی زوجہ محترمہ اور ام المومنین ہونے کا شرف بھی حاصل ہے۔آ پ نے 19 سال تک 64 لاکھ مربع میل یعنی آدھی دنیا پر حکومت کی، تاریخ اسلام کے روشن اوراق آپ رضی اﷲ تعالی عنہ کے کردار و کارناموں اور فضائل ومناقب سے بھرے پڑے ہیں۔ حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ تعالی عنہ رضی اﷲ تعالی عنہ کا سلسلہ نسب پانچویں پشت میں حضورصلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم سے مل جاتا ہے۔حضرت امیرمعاویہ رضی اﷲ تعالی عنہ کے آئینہ اخلا ق میں اخلاص ، علم وفضل، فقہ واجتہاد، تقریر وخطابت، غریب پروری، خدمت خلق، مہمان نوازی، مخالفین کے ساتھ حسن سلوک، فیاضی وسخاوت، اور خوف الہی کا عکس نمایاں نظر آتا ہے۔

قرآن مجید کی حفاظت میں ایک اہم سبب’’کتابت وحی‘‘ہے۔ حضور صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے جلیل القدر صحابہ رضوان اﷲ تعالی علیہم اجمعین پر مشتمل ایک جماعت مقرر کر رکھی تھی جو کہ ’’کاتب وحی ‘‘تھے ان میں حضرت معاویہ رضی اﷲ تعالی عنہ کا چھٹا نمبر تھا۔ حضرت شاہ ولی اﷲ محدث دہلوی لکھتے ہیں کہ حضور صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت معاویہ رضی اﷲ تعالی عنہ کو کا تب وحی بنایا تھا(ازالۃ الخفاء)
حضرت امیرمعاویہ رضی اﷲ تعالی عنہ وہ خوش قسمت انسان ہیں جن کو کتابت وحی کے ساتھ ساتھ حضور صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے خطوط تحر یر کرنے کی سعادت حاصل ہوئی۔ حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ تعالی عنہ حضورصلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر رہتے یہاں تک کہ سفرو خضر میں بھی خدمت کا موقع تلاش کرتے۔چنانچہ ایک بار حضور صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کہیں تشریف لے گئے تو سیدنا حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ تعالی عنہ پیچھے پیچھے گئے۔ راستہ میں حضور صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کو وضو کی حاجت ہوئی پیچھے مڑ ے تو دیکھا، معاویہ رضی اﷲ تعالی عنہ پانی لئے کھڑے ہیں ، آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم بڑے متاثر ہوئے، چنانچہ وضو کیلئے بیٹھے تو فرمانے لگے : معاویہ ! تم حکمران بنو تو نیک لوگوں کے ساتھ نیکی کرنا اور برے لوگوں کے ساتھ درگزر کرنا۔ حضرت معاویہ رضی اﷲ تعالی عنہ فرمایا کرتے تھے کہ اسی وقت مجھے امید ہو گئی تھی کہ حضورصلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی پیشین گوئی صادق آئے گی۔
حضورصلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم آپ کی خدمت اور بے لوث محبت سے اتنے خوش تھے کہ بعض اہم خدمات آپ کے سپرد فرمادی تھیں ۔ علامہ اکبر نجیب آبادی رقمطراز ہیں: حضورصلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے باہر سے آئے ہوئے مہمانوں کی خاطر مدرات اور ان کے قیام وطعام کا انتظام واہتمام بھی حضرت معاویہ رضی اﷲ تعالی عنہ کے سپرد کر دیا تھا۔ حضورصلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی وفات کے بعد خلیفہ اول سیدنا حضرت ابو بکر صدیق رضی اﷲ تعالی عنہ کے دور میں آپ نے مانعین زکوٰۃ، منکرین ختم نبوت صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم ، جھوٹے مدعیان نبوت اور مرتدین کے فتنوں کے خلاف بھرپور حصہ لیا اور کئی کارنامے سر انجام دیئے ۔(تاریخ اسلام)

عرب نقاد رضوی لکھتا ہے کہ حضرت امیرر معاویہ رضی اﷲ تعالی عنہ کسی کا خون بہانا پسند نہیں کرتے تھے مگر آپ اسلامی ہدایات کے مطابق مرتدین کے قتل و قتال میں کسی کے پیچھے نہ ہوتے، ایک روایت کے مطابق مسلیمہ کذاب حضرت معاویہ رضی اﷲ تعالی عنہ کے وار سے جہنم رسید ہوا۔خلیفہ دوم سیدنا حضرت عمر فاروق رضی اﷲ تعالی عنہ کے دور خلافت میں جو فتوحات ہوئیں اس میں حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ تعالی عنہ کا نمایاں حصہ اور کردار ہے ،جنگ یرموک میں آپ بڑی بہادری اور دلیری کے ساتھ لڑے اس جنگ میں غرضیکہ آپ کا پورا خاندان جنگ میں حصہ لے رہا تھا۔خلیفہ سوم سیدنا حضرت عثمان غنی رضی اﷲ تعالی عنہ کے دور خلافت میں سیدنا حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ تعالی عنہ جہاد وفتوحات میں مصروف رہے اور آپ نے رومیوں کو شکست فاش دیتے ہوئے طرابلس ، الشام، عموریہ، شمشاط، ملطیہ، انطاکیہ، طرطوس، ارواڑ ، روڑس اور صقلیہ کو حدود نصرانیت سے نکال کر اسلامیر سلطنت میں داخل کردئیے۔ حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ تعالی عنہ ان علاقوں کی فتوحات کے بعد اب یہ چاہتے تھے کہ اسلام ایک آفاقی اور عالمگیر مذہب ہے اس کو اب سمندر پار یورپ میں داخل ہونا چاہئے ''فتح قبرص'' کی خواہش آپ کے دل میں مچل رہی تھی یورپ وافریقہ پر حملہ اور فتح کیلئے بحری بیڑے کی اشد ضرورت تھی۔

بحرروم میں رومی حکومت کا ایک بہت بڑا بحری مرکز تھا جو کہ شام کے ساحل کے قریب ہونے کے باعث شام کے مسلمانوں کیلئے بہت بڑا خطرہ تھا اسے فتح کیے بغیر شام ومصر کی حفاظت ممکن نہ تھی اس کے علاوہ سرحدی رومی اکثر مسلمانوں سے چھیڑ چھاڑ کرتے ہوئے مسلمانوں کو تنگ کرتے رہتے تھے۔حضرت عثمان غنی رضی اﷲ تعالی عنہ کی طرف سے بحری بیڑے کو تیار کرنے کی اجازت ملنے کے بعد حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ تعالی عنہ نے بڑے جوش خروش کے ساتھ بحری بیڑے کی تیاری شروع کردی اور اپنی اس بحری مہم کا اعلان کردیا جس کے جواب میں جزبہ جہاد سے سرشار مجاہدین اسلام شام کا رخ کرنے لگے۔28ہجری میں آپ پوری شان وشوکت تیاری وطاقت اور اسلامی تاریخ کے پہلے بحری بیڑے کے ساتھ بحر روم میں اترے لیکن وہاں کے باشندوں نے مسلمانوں کے ساتھ صلح کرلی لیکن بعد میں مسلمانوں کو تنگ کرنے اور بدعہدی کرنے پر حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ تعالی عنہ پوری بحری طاقت اور عظیم الشان بحری بیڑے کے ساتھ جس میں تقریبا پانچ سو کے قریب بحری جہاز شامل تھے قبرص کی طرف روانہ ہوئے اور بڑی بہادری سے لڑتے ہوئے قبرص کو فتح کرلیا۔اس لشکر کے امیروقائد خود امیر معاویہ رضی اﷲ تعالی عنہ تھے آپ کی قیادت میں اس پہلی بحری لڑائی اور فتح قبرص کیلئے بڑے بڑے جلیل القدر صحابہ کرام رضوان اﷲ تعالی علیم اجمعین جن میں حضرت ابو ایوب انصاری ، حضرت ابوذرغفاری، حضرت ابودردا، حضرت عبادہ بن صامت اور حضرت شداد بن اوس، سمیت دیگر صحابہ کرام رضوان اﷲ تعالی علیہم اجمعین شریک ہوئے۔اس لڑائی میں رومیوں نے بڑے جوش وخروش سے حصہ لیا، تجربہ کار رومی فوجوں اور بحری لڑائی کے ماہر ہونے کے باوجود اس لڑائی میں رومیوں کو بد ترین شکست ہوئی اور مسلمانوں کو تاریخی فتح حاصل ہوئی۔

حضور صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے حدیث میں دو اسلامی لشکروں کے بارے میں مغفرت اور جنت کی بشارت وخوشخبری فرمائی ان میں سے ایک وہ لشکر جو سب سے پہلے اسلامی بحری جنگ لڑے گا اور دوسرا وہ لشکر جو قیصر کے شہر میں جنگ کرے گا:
پہلی بشارت سیدنا حضرت عثمان غنی رضی اﷲ تعالی عنہ کے دور خلافت میں پوری ہوئی جب حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ تعالی عنہ رضی اﷲ تعالی عنہ نے سب سے پہلی بحری لڑائی لڑتے ہوئے قبرص کو فتح کر کے رومیوں کو زبردست شکست دی تھی اور دوسری بشارت سیدنا حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ تعالی عنہ رضی اﷲ تعالی عنہ کے دور حکومت میں اس وقت پوری ہوئی جب لشکر اسلام نے قیصر کے شہر قسطنطنیہ پر حملہ کرکے اس کو فتح کیا۔اس جنگ میں حصہ لینے کیلئے شوق شہادت اور جذبہ جہاد سے سرشار صحابہ کرام رضوان اﷲ تعالی علیہم اجمعین وتابعین دنیا کے گوشہ سے دمشق پہنچے، ان میں حضرت عبداﷲ بن عباس، حضرت بن عمر، حضرت عبداﷲ بن زبیر، حضرت سیدنا حسین بن علی، اور میزبان رسول صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم سیدنا حضرت ابو ایوب انصاری رضوان اﷲ تعالی علیہم اجمعین، اور دیگر مدینہ منورہ سے تشریف لاکر اس لشکر میں شریک ہوئے جس کے بارے میں حضور صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے جنت کی بشارت وخوشخبری فرمائی تھی۔

32ھ میں آپ رضی اﷲ عنہ نے قسطنطنیہ کے قریبی علاقوں میں جہاد جاری رکھا۔ 35ھ میں آپ رضی اﷲ عنہ کی قیادت میں غزوہ ذی خشب پیش آیا۔ 42ھ میں غزوہ بحستان پیش آیا اور آپ رضی اﷲ عنہ ہی کے دور خلافت میں سندھ کا کچھ حصہ بھی مسلمانوں کے زیرنگیں آیا۔ 42ھ میں کابل فتح ہوا اور مسلمان ہندوستان میں قدابیل کے مقام تک پہنچ گئے۔ 43ھ میں ملک سوڈان فتح ہوا اور بحستان کا مزید علاقہ مسلمانوں کے قبضے میں آیا۔ 45ھ میں افریقہ پر لشکر کشی کی گئی اور ایک بڑا حصہ مسلمانوں کے زیرنگیں آیا۔ 46ھ میں صقلیہ(سسلی)پر پہلی بار حملہ کیا گیا اور کثیر تعداد میں مال غنیمت مسلمانوں کے قبضے میں آیا۔ 47ھ میں افریقہ کے مزید علاقوں میں جہادجاری رکھا۔ 49ھ میں آپ رضی اﷲ عنہ نے قسطنطنیہ کی طرف زبردست اسلامی لشکر روانہ فرمایا، جو مسلمانوں کا قسطنطنیہ پر پہلا حملہ تھا۔ 50ھ میں قبستان جنگ کے بعد قبضہ میں آیا۔ 54ھ میں آپ رضی اﷲ عنہ کے دور خلافت میں مسلمان دریائے جیجون کو عبور کرتے ہوئے بخارا تک جا پہنچے۔ 56ھ میں غزوہ سمر قند پیش آیا۔سیدنا معاویہ بن ابی سفیان رضی اﷲ عنہ نے رومیوں کے خلاف سولہ جنگیں لڑی حتی کہ آخری وصیت بھی یہی تھی کہ روم کا گلا گھونٹ دو۔خلاصہ یہ کہ حضرت سیدناامیرمعاویہ رضی اﷲ تعالی عنہ ایک عظیم جرنیل،سپہ سالاراورمیدان حرب کے نڈر شہسوار تھے، یہی وجہ ہے کہ سیدنا حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ تعالی عنہ کا دور حکومت فتوحات اور غلبہ اسلام کے حوالہ سے شاندار دور حکومت ہے ایک طرف بحر اوقیانوس اور اور دوسری طرف سندھ اور افغانستان تک میں اسلام کی فتح کے جھنڈے گاڑ دیئے۔اس کے ساتھ ساتھ سیدنا حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ تعالی عنہ نے خلفائے راشد ین کے تر قیاتی کاموں کو جاری رکھتے ہوئے اس مندرجہ ذیل نئے امور کی داغ بیل ڈال کر اس کو فروغ دیا:
1 ۔ حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ تعالی عنہ رضی اﷲ تعالی عنہ نے سب سے پہلاا قامتی ہسپتال دمشق میں قائم کیا۔
2 ۔سب سے پہلے اسلامی بحریہ قائم کیا، جہاز سازی کے کارخانے بنائے اور دنیا کی زبردست رومن بحریہ کو شکست دی۔
3 ۔آبپاشی اور آبنوشی کیلئے دور اسلامیر میں پہلی نہر کھدوائی۔
4 ۔ ڈاکخانہ کی تنظیم نو کی اور ڈاک کا جدید اور مضبوط نظام قائم کیا۔
5۔ احکام پر مہر لگانے اور حکم کی نقل دفتر میں محفوظ رکھنے کا طریقہ ایجاد کیا۔
6۔ آپ سے پہلے خانہ کعبہ پر غلافوں کے اوپر ہی غلاف چڑھائے جاتے تھے آپ نے پرانے غلافوں کو اتار کر نیا غلاف چڑھانے کا حکم دیا۔
7 ۔ خط دیوانی ایجاد کیا اور قوم کو الفاظ کی صورت میں لکھنے کا طریقہ پیدا کیا۔
8 ۔ انتظامیہ کو بلند تر بنایا اور انتظامیرہ کو عدلیہ میں مداخلت سے روک دیا۔
9۔ آپ نے دین اخلاق اور قانون کی طرح طب اور علم الجراحت کی تعلیم کا انتظام بھی کیا۔
10 ۔ آپ نے بیت المال سے تجارتی قرضے بغیر اشتراک نفع یا سود کے جاری کرکے تجارت وصنعت کو فروغ دیا اور بین الاقوامی معاہدے کئے۔
11 ۔ سرحدوں کی حفاظت کیلئے قدیم قلعوں کی مرمت کر کے اور چند نئے قلعے تعمیر کرا کر اس میں مستقل فوجیں متعین کیں۔
12 ۔ حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ تعالی عنہ کے دور میں ہی سب سے پہلے منجنیق کا استعمال کیا گیا۔
13 ۔بڑے بڑے اخلاقی مجرموں کے لئے خصوصی پولیس(سی ۔آئی۔ اے ا سٹاف)کی بنیاد۔
14 ۔دس بڑ ی بڑی سلطنتوں کے 5400علاقوں پر اسلامی پرچم لہرایاگیا۔
15 ۔دنیا کا سب سے بڑا شہر قیساریہ، جس کے 300 بازار تھے اور جس کی حفاظتی پولیس کی تعداد ایک لاکھ تھی، اس پر اسلامی حکومت قائم کی گئی ۔
16 ۔احادیث جمع کرنے اور دینی شعائر کے تحفظ کیلئے باقاعدہ محکمہ کا اجرا
17 ۔شکایات سیل کا قیام
18 ۔سرمائی اور گرمائی افواج کی تشکیل
19 ۔ حفاظتی قلعوں کی تعمیر
20 ۔پارلیمنٹ کا قیام

حضرت امیرمعاویہ رضی اﷲ تعالی عنہ سے حضورصلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی 163احادیث مروی ہیں۔ 22رجب المرجب 60ھ میں کاتب وحی، جلیل القدر صحابی رسول صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم ، فاتح شام و قبرص اور 19سال تک 64 لاکھ مربع میل پر حکمرانی کرنے والے حضرت امیرمعاویہ رضی اﷲ تعالی عنہ 78 سال کی عمر میں وفات پاگئے۔ حضرت ضحاک بن قیس رضی اﷲ تعالی عنہ نے آپ کی نماز جنازہ پڑھائی اور دمشق کے باب الصغیر میں دفن کئے گئے۔رضی اﷲ تعالیٰ عنہ وارضاہ!!
٭٭٭٭٭٭
مولانامحمد جہان یعقوب،سینئر ریسرچ اسکالر،جامعہ بنوریہ عالمیہ ،سائٹ ،کراچی
 

M Jehan Yaqoob
About the Author: M Jehan Yaqoob Read More Articles by M Jehan Yaqoob: 251 Articles with 307977 views Researrch scholar
Author Of Logic Books
Column Writer Of Daily,Weekly News Papers and Karachiupdates,Pakistanupdates Etc
.. View More