اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم بسم اللہ الرحمان الرحیم
صورت احوال یہ ہے کہ مردم شماری کو ناکام بنایا جارہا ہے اس پیمانے پر
ہندوستان جوڑتوڑ کررہا ہے اور یہ سوچ پیدا کر رہا ہے کہ جہالت بھی ایک
سبجیکٹ ہے جیسے علم بھی ایک سبجیکٹ ہے جیسے مذہب ایک سبجیکٹ ہے مثال کے طور
پرجن سکولوں میں جہالت پڑھائی جاتی ہے وہ چاہتے ہیں کہ کوئی فرد یا ادارہ
جہالت کے خلاف بات نا کرے نا بولے کوئی جہالت خلاف تنقید نا کرے تاکہ ہم
اپنے ظلم لوٹ مار عزّتوں کی پامالی دھونس دھاندلی کے کاروبار کو پوری دنیا
میں پھیلا سکیں _ مردم شماری کے بارے میں پاکستان حکومت کو غلط ادارےنے یر
غمال بنا رکھا ہے اور اس کام کے لیے ایسے لوگوں کو غیر ملکی امداد حاصل ہے
وہ جب ان سے اس بارے میں پوچھا جاتا ہے تو اس کی غلط انداز میں توجیہات
بیان کرتے ہیں کہ اس معاملے کو اوچھے ہتھکنڈوں سے ناکام بنا دیتے ہیں اس
معاملے میں وہ ادارہ دھاندلی کرتا ہے اس دھاندلی میں مرد م شماری کے اعداد
و شمار کوتمام پارٹیوں سے وسیع پیمانے پر کیش کرتے ہیں جو جتنی بڑی سپاری
دیتا ہے اتنی دھاندلی کے ذریعہ سے وہ ادارہ دھاندلی کے ذریعہ اکثریت دلاتا
ہے یہ وہ طریقہ ہے جس کے ذریعہ بنگلہ دیش میں ہندوستان نے جنگ جیتی تھی اور
پاکستان میں جنگ جیتنے کا منصوبہ ہے اور بنگلہ دیش سے دس گنا بڑا منصوبہ ہے
مثال کے پر بنگلہ دیش میں ایک لاکھ فوج کو قید کیا گیا تھا تو پاکستان کی
فوج جتنے گنا زیادہ ہے اتنے گنا زیادہ بڑا منصوبہ بنا کر سب کو قید کرنا
ہندوستان کا خواب ہے جس میں وہ تعبیر کے قریب پہنچ چکے ہیں جب جنگ ہوگی تو
ہندوستان سیاست دانوں سے کہے گا کہ فوج کو ہتھیار گرانے کا حکم دو وہ
ہتھیار گرا دیں گے اور ہندوستانی فوج آگے بڑھ کر سب پاکستانی فوج کو گرفتار
کر لے گی اور جیسے بنگلہ دیش مین اپنی پالیسیاں لانچ کیں پاکستان مین لانچ
کرے گی اس منصوبے پر وہ ادارہ کام کر رہا ہے جو مردم شماری میں افرط و
تفریط ڈالے ہوئے ہے
نمر 1 جو لوگ جہالت کے کاروبار کو پوری دنیا میں پھیلانا چاہتےہیں وہ جہالت
اور باطل عقائد کو ہی اصل علم سمجھتے ہیں -
نمر 2 جو لوگ جہالت کو پوری دنیا میں نافذ کرنا چاہتے ہیں وہ جہالت کو
معصومیت قراردیتے ہیں خود وہ جہالت کو معصومیت سمجھتے ہیں یا نہیں اس بات
کا مجھ جیسے عام لوگوں کو پتا نہیں ہے کیوں کہ ہم غیب نہیں جانتے مگر ان کے
طرزعمل سے پتا چلتا ہے کہ وہ معصومیت کے غلط معنی نکالتے ہیں تاکہ معصوم
اور بھولے بھالے لوگوں کو بے وقوف بنا کر ان کو جہالت میں مبتلا کر دیا
جائے اور ان کو پراکسی میں لے جاکر ان کے مال پر اپنی حکومتیں چلائی جاسکیں
-
نمبر 3 جو لوگ جہالت کو دنیا میں عام کرنا چاہتے ہیں اور وہ اس کو حق
منواتے ہیں کہ لوگ اس بات کا اقرار کریں تاکہ حق اور اہل حق کو فیلئر بنا
کر ان کو اپنی غلامی پر مجبور کردیا جائے تاکہ شیطان کو خوش کرکے اس سے
دولت شہرت حکومت نوکری گاڑی بنگلہ اور پروٹوکول بٹورا جاسکے اور اللہ کے بے
شمار انعامات اور احسانات کی ناشکری کرکے اور فرائض سے غدّاری کرکے اپنے اس
باطل نظریے پر عمل کرسکیں کہ غدّاریوں اور سپاریوں کے روپئے چلیں -
نمبر4 جو لوگ جہالت کودنیا میں زبردستی رائج کرنا چاہتے ہیں جمہوریت رائے
شماری ان کا بڑا ہتھیار ہے تاکہ اہل علم وفضل لوگوں کواور تقوٰی اور
پرہیزگاری اختیار کرنے والوں کو نااہل قرار دے کر ان کو حکمرانی اور عہدوں
سے معزول کر دیا جائے اور ان کو بے بس کر کے ان کے املاک و اموال پر عزّتوں
پر ڈاکہ ڈالہ جاسکے یہاں میں ایک مثال بیان کرنا چاہوں گا کہ ایک آدمی نے
مجھ سے ایک سوال پوچھا کہ ہندوستان میں جو کسان خود کشیاں کر رہے ہیں ایک
سروے کے مطانق اب تک ڈیڑھ کروڑ کسان خود کشیاں کر چکے ہیں میں نے اسے اسلام
کے مطابق حل بتا دیا تو بعد میں مجھے پتا چلا کہ وہ تو کوئی ہندوستانی
سیاست دان ہے تھا اور اس لیے میرے بتائے ہوئے فارمولے پر عمل کرکے اس نے
کسانوں کی خود کشیوں پر قابو پا کر پھر ہندوستانی ٹی وی چینل پر انٹرویو
دیا کہ ہم نے کس طرح سے کسانوں کی خود کشیوں پر قابو پایا ہے ہم نے ایک
پاکستانی مسلمان سے اس مسئلے کا حل پوچھا اس نے مجھے مسلمان سمجھ کر حل
بتایا اگر میں یہ بتا تا کہ میں تو ہندوستانی ہوں تو وہ کبھی نا صحیح حل
بتاتا اس طرح سے اس مسئلے کو حل کرکے اس سیاست دان نے خوب سیاست کو چمکایا
اور دولت بھی کمائی اور الیکشن میں اپنی پوزیشن بھی مضبوظ کی لیکن اپنی
مکّارانہ ہندو ذہنیت کو بھی اس نے دکھا دیا کہ مسلمان تو ہندوستانی عوام کے
خیر خواہ ہو ہی نہیں سکتے -
نمبر5 جو لوگ جہالت کو زبردستی اور سازش کے ذریعہ سے دنیا میں رائج وعام
کرنا چاہتے ہیں وہ اس مشن پر عمل کررہے ہیں کہ جیسے برطانیہ اور امریکہ نے
اسلامی تعلیمات کے بڑے نایاب اور بہترین فارمولوں کے ذریعہ سے برطانیہ اور
امریکہ میں بڑے وسیع پیمانے پر فوائد حاصل کر رکھے ہیں اور ان اسلامی
فارمولوں کو اپنے نام دے کر اپنے معاشرے میں رائج کیا کہ ہمارے مذہب اور
ملک کو ترقّی ملے اور انھوں نے ترقّی حاصل کی کہ اب وہ واقعی پاکستان اور
ہندوستان جیسے ترقّی پذیر ملکوں سے 100 سال آگے ہیں اسی طرح سے ہندوستان
بھی اپنی بیماریاں پاکستان اور اسلامی ملکوں کو منتقل کرنا چاہتا ہے اور
مسلمانوں کی اسلامی تعلیمات اور بیش قیمت فارمولوں کو اپنے مذہبی نام دے کر
فوائد حاصل کرنا چاہتا ہے مثال کے طور پرجیسے کوئی جہالت کا پرستار نکاح کا
پروٹوکول متعہ اور حلالہ اور جسم فروشی کو دے کر ساری رسومات نکاح والی ادا
کرکے نکاح کو ناکام کرنا چاہے تو کر سکتا ہے ان جسم فروشی اور لواطت اور
ٹرپّل ایکس سیکس کی موویاں بنانے والوں کو جس میں فری لانسر سیکس گروپ سیکس
برادراینڈ سسٹر سیکس mom and son sex وغیرہ کے حرام اور بےہودہ رشتوں کو
کامیاب کرنا چاہے تو کر سکتا ہے ان سب کاموں کو وہ تمام پروٹوکول نکاح والے
دے یہاں پروٹوکول کا مطلب یہ ہے کہ جس طرح حکمرانوں کا فرض ہے کہ وہ نکاح
کے تقدّس کو شر پسندوں اور مجرموں کے ہاتھوں پامال نا ہونے دیں زنا کی سزا
کوڑے مارنا اور سنگسار اس لیے ہے کہ ان حرام کاموں سے نکاح کا تقدّس پامال
ہوتا ہے مگر یہ سب کام حرام اورقابل دست درازی پولیس ہونے کے باوجود لوگ
رشوت اور سپاریوں کے ذریعے کھلے عام کر رہے ہیں اس طرح سے جہالت بڑی تیزی
سے معاشرے میں پھیل رہی ہے کیوں کہ اسلام میں نکاح اور مکتوبہ یا زرخرید
لونڈی کے علاوہ دوسرے تمام جنسی تعلقات کے طریقے حرام ہیں جو لوگ اپنی
لونڈی یا بیوی کے ساتھ فعل قوم لوط کرتے ہیں وہ بھی حرام کاری کرتے ہیں یا
جو عورتیں اپنے سے یہ کام کراتی ہیں وہ بھی حرام کام کا ارتقاب کرتی ہیں ان
کو سرعام ذبح کر دینا مسلمان حکمرانوں کا فرض ہے اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو
ان کو اپنی ماوں بہنوں اور عورتوں کی جسم فروشی کرانے والوں سے زیادہ گناہ
ہوتا ہے - ایسے لوگ فرعون سے بھی زیادہ ظالم ہیں اور ابوجہل سے زیادہ جا
ہل ہیں -
نمبر 6 جولوگ جہالت کو دنیا میں غالب کرنا چاہتے ہیں وہ ہر بات کو غلط معنی
پہناتے ہیں اور الٹ معنی سے جہالت کا پرچار کرتے ہیں ایسے لوگ اللہ کے نازل
کردہ کے دین کو نہیں مانتے کیوں کہ وہ اللہ کو نہیں مانتے وہ جادوگروں اور
کافروں کی شعبدہ بازیوں کو دنیا میں رائج کرنا چاہتے ہیں تاکہ اللہ کے دین
کو ماننے والوں کو اللہ جو معجزات اور کرامتیں عطا فرماتا ہے ان کو جادو
اور شعبدہ بازی کا نام دے کر ان کا انکار کر سکیں اور جادوگری اور شعبدہ
بازی کو فن کا نام دے کر اپنی فرعونیت کو دنیا میں پھیلا سکیں اور اپنی
جہالت کو دنیا میں عام کرسکیں سب سے اہم بات یہ کہ جادو گری اور کہانت بذات
خود ایک جہالت کا کام ہے کیونکہ جادو گر اور کاہن بننے کے لیے شیطان کے
کلمات کا ورد کرنا ہوتا ہے اور شیطان کے کلمات پڑھتے ہی انسان اللہ کے
کلمات کا غدّار ہوجاتا ہے اور اللہ کے نازل کردہ دین کا انکار کربیٹھتا ہے
اور شرک وبدعت سود و رشوت قتل و زنا بددیانتی اور ظلم جھوٹ اور دجل اللہ کی
حرمتوں کی پامالی اور دہشت گردی لوگوں کی عزتوں اور اموال کی لوٹ مار اللہ
کے دین کی خلاف ورزی اور شیطان کی پیروی سمیت تمام کبیرہ گناہوں کا ارتقاب
کرکے شیطان کو خوش کیا جاتا ہے تو پھر شیطان جادو اور کہانت کا سرٹیفکیٹ
دیتا ہے ماں باپ کے اور رشتے ناطے والوں کے حقوق کو اور بہن بھائیوں کے
حقوق کو غصب کیا جاتا ہے بلکہ اکثر شیطان دولت اور حکومت اور جادوئی طاقتوں
کے عوض جادو گروں سے ماں باپ اور بہن بھائیوں کا قتل کراتا ہے اور ان سے
بدسلوکی اور بدکاری کراتا ہے -
دولت اور حکومت اور جادوئی طاقتوں کے عوض شیطان اپنے آپ اور اپنے ماں باپ
اور رشتے ناطے والوں کو غلاظت اور پیشاب تھوک اور بلغم سمیت دوسری حرام
چیزیں کھانا اور کھلانا ہوتی ہیں کہ کسی کو پتا بھی نا چلے کہ مجھے کیا کیا
چیزیں خوش ذائقہ کھانوں ڈال کر کھلا دی گئی ہیں ایسے بہت سارے جاہلانہ
امتحانات شیطان لیتا ہے اور جانوروں سے بدکاری اوران پر شدید ظلم کرواتا ہے
جیسا کہ کسی جانور کو بھوکا پیاسا کہیں گم نام جگہ پر باندھ دینا کہ وہ
بھوک اور پیاس کی شدّت سے مر جائیں یا ان کو تڑپا تڑپا کرمارا جاتا ہے -اور
ایسا کہنا غلط نہیں ہوگا کہ جب ایک جادوگر اور کاہن بنتا ہے وہ اس وقت وہ
ایسے جرائم کر چکا ہوتا ہے جن کی سزا قتل ہے جادو گر نے اسلام کا لبادہ
اوڑھ رکھا ہو یا کسی اور مذہب کا مثلاّّ یہودی ازم عیسائی ازم ہندو ازم
سیکولرازم کیمونزم میں شامل ہو اس کا جرم یا اس کے جرائم اس قدر بڑے ہوتے
ہیں کہ اس کا سر قلم کرنا حکمران وقت کا فرض ہے ایسے اکثر جادو گروں نے بہت
سارے بے گناہ لوگوں کو جادو کا شکار کرکے ایسے مجرم بنایا ہوتا ہے کہ کوئی
طویل تحقیقات کر کے بھی اس تک نہیں پہنچ سکتا اور وہ قانون کے رکھوالوں کی
آنکھوں میں دھول جھونک دیتا ہے کہ وہ اس کی بجائے اس کے شکار بے گناہ لوگوں
کو قتل کرکے یہ سمجھتے ہیں کہ ہم نے مجرم کو مار ڈالا ہے اور وہ اپنے
اثرورسوخ اور جادو کے ذریعہ سے بچے رہتے ہیں مگر وہ قانون کے رکھوالوں کو
خرید لیتا ہے یوں وہ دنیا میں جہالت کا پیشوا بن کر داد عیش دیتا ہے اور
کوئی اس کو مجرم بنا کر اس پر مقدّمہ کرکے اس کو سزا نہیں دے سکتا ہے -
|