پاکستان میں وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم اور عام آدمی کو
انصاف کی عدم فراہمی ملک پاکستان کے مسائل کی اصل وجہ ہے دہشت گردی چوری
ڈکیتیوں اغوا برائے تاوان بھتہ خوری کی اکثر وارداتوں کے پیچھے ناانصافیوں
محرومیوں جیسے محرکات ہی کار فرما ہوتے ہیں۔دہشت گردی کی کاروائیوں کے
عوامل اس کے علاوہ بھی ہیں پاکستان میں عام آدمی تو بنیادی ضرورت کو ترس
رہا ہے ۔ زندگی کی گاڑی کا پہیہ چلانا اقتدار پر قابض حکمرانوں نے عام آدمی
کے لیے مشکل ترین کر دیا ہے۔ بنیادی ضروریات سے محروم عام پاکستانی مایوسی
کے عالم میں دہشت گردوں اغوا کاروں منشیات فروشوں بھتہ خوروں کے آلہ کار بن
جاتے ہیں کوئی بھی انسان پیدائشی مجرم پیدا نہیں ہوتا ماحول اور معاشرہ ہی
کسی انسان کو اچھا یا برا بنانا ہے پاکستان سے جرائم دہشت گردی کے خاتمے کے
لیے دوسری کاروائیوں کے ساتھ ساتھ عام آدمی کو سہولیات دینے اور وسائل کی
غیر منصفانہ تقسیم پر قابو پانا نہایت ضروری ہے ۔ ہمارا المیہ یہ ہے کہ
اقتدار پر براجمان صاحب اقتدار اور بڑے بیوروکریٹس جو پہلے ہی اربوں کھربوں
کی جائیداد کے مالک ہیں غریب عوام کے ٹیکسوں سے اکٹھا ہونے والے عوام کے
خون پسینے کی کمائی پر ان بیماریوں کا علاج بھی بیرون ملک کرواتے ہیں جن
بیماریوں کا بہترین علاج پاکستان میں موجود ہے ۔ اور غریب عوام جو اپنا اور
اپنے بچوں کا پیٹ کاٹ کر ٹیکس دیتے ہیں۔ وہ علاج کے لیے دربدر پھرتے ہیں
عام آدمی کو تھانے کچہری سرکاری دفاتر میں بھی آئے روز تزلیل کا سامنا کرنا
پڑتا ہے ملک میں دوہرانظام قائم ہے ۔ انصاف با اثر افراد کے گھر کی لونڈی
اور غریب کی پہنچ سے کوسوں دور ہے روٹی کپڑا اور مکان عام انسان کا بنیادی
مسلہ ہے ۔ عام پاکستانی اسی سوچ میں سوتا اور اسی میں جاگتا ہے کہ آج بچوں
کی روٹی سکولوں کی فیسیں اور بلات سمیت دیگر وسائل کہاں سے آئیں گے ۔
پاکستان سے دہشت گردی اغوا برائے تاوان چوری ڈکیتی بھتہ خوری لاقانونیت کو
ختم کرنے کے لیے وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم کو روک کر عام آدمی کو بنیادی
ضروریات کی فراہمی یقینی بنانی ہو گی بصورت دیگر ان مسائل کا حل محض خواب
ہی رہے گا ۔ |