چینی کمپنیوں کی عالمی درجہ بندی میں نمایاں ترقی

چینی کمپنیوں کی عالمی درجہ بندی میں نمایاں ترقی
تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ

اس وقت آپ زندگی کا کوئی بھی شعبہ اٹھا لیں، چین آپ کو نمایاں ترقی کرتا نظر آئے گا۔آئے روز چین کی تعمیر و ترقی سے جڑی مثبت خبریں سننے کو ملتی ہیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ پالیسیوں کا تسلسل اور ویژنری قیادت میسر آ جائے تو کوئی چیز ناممکن نہیں رہتی۔ابھی حال ہی میں دنیا کی صف اول کی 500 کمپنیوں کی درجہ بندی جسے فورچون گلوبل 500 کہا جاتا ہے، نے اپنی تازہ ترین فہرست جاری کی جس میں چینی کمپنیوں کی درجہ بندی میں زبردست اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔یہ یاد رہے کہ فورچون گلوبل 500 دنیا کی پانچ سو سب سے بڑی ملٹی نیشنل کمپنیوں کی سالانہ آمدنی کے حساب سے بنائی جانے والی سالانہ درجہ بندی ہے۔فہرست کے مطابق اس سال فورچون گلوبل 500 میں کل 130 چینی کمپنیاں شامل ہوئی ہیں، جن میں آٹوموٹو، ہائی ٹیک اور انٹرنیٹ کمپنیاں مضبوط ترقی کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔

فہرست میں سرفہرست 10 کمپنیوں میں چین کی اسٹیٹ گرڈ تیسرے نمبر پر ہے، اس کے بعد چائنا نیشنل پیٹرولیم (پیٹروچائنا) پانچویں اور سائنوپیک (چائنا پیٹروکیمیکل کارپوریشن) چھٹے نمبر پر ہے۔عالمی سطح پر وال مارٹ سر فہرست ہے، جس کے بعد ایمیزون دوسرے نمبر پر ہے۔ سعودی آرامکو چوتھے نمبر پر ہے جبکہ یونائیٹڈ ہیلتھ گروپ، ایپل، سی وی ایس ہیلتھ اور برکشائر ہیتھ وے بالترتیب ساتویں سے دسویں پوزیشن پر ہیں۔

فورچون کے چینی زبان کی پریس ریلیز کے مطابق، اس سال چین کی کل 130 کمپنیاں فہرست میں شامل ہوئیں، جن میں سے 124 چائنیز مین لینڈ (ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقے سمیت) سے اور 6 چین کے علاقے تائیوان سے ہیں۔چائنیز مین لینڈ اور ہانگ کانگ سے تعلق رکھنے والی 124 کمپنیوں میں سے 49 کی درجہ بندی میں بہتری آئی ہے۔

سال 2024 میں ان 130 کمپنیوں کا کل ریونیو تقریباً 10.7 ٹریلین ڈالر رہا، جو 500 فہرست شدہ فرمز کے کل ریونیو کا 26 فیصد بنتا ہے، جبکہ اوسطاً فروخت 82 ارب ڈالر تک پہنچ گئی۔ چائنیز مین لینڈ اور ہانگ کانگ سے تعلق رکھنے والی کمپنیوں کا اوسط منافع 4.2 ارب ڈالر رہا، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 7.4 فیصد زیادہ ہے۔

آٹوموٹو کے شعبے میں، 10 چینی کار ساز کمپنیاں فہرست میں شامل ہوئیں۔ چیری کا ریونیو 39.1 ارب ڈالر سے بڑھ کر 59.7 ارب ڈالر ہو گیا، جس نے اسے 152 پوزیشنوں کی چھلانگ لگا کر 233ویں مقام پر پہنچا دیا۔بی وائے ڈی 52 پوزیشنوں کی ترقی پاتے ہوئے 91ویں نمبر پر پہنچ گئی اور یوں پہلی بار ٹاپ 100 میں شامل ہو چکی ہے۔ جیلی نے 30 پوزیشنوں کی بہتری دیکھی، جس کا ریونیو 70.4 ارب ڈالر سے بڑھ کر 79.9 ارب ڈالر ہو گیا۔ یہ کمپنیاں الیکٹرک گاڑیوں میں چین کی عالمی پیش قدمی کو تیز کر رہی ہیں۔

قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ فورچون کی ایک علیحدہ رپورٹ کے مطابق، الیکٹرک کاروں کی دوڑ میں بی وائے ڈی نے ٹیسلا کو پیچھے چھوڑ دیا ہے اور یورپ میں ووکس ویگن کا مقابلہ کر رہی ہے۔

انٹرنیٹ کے شعبے میں، پانچ چینی انٹرنیٹ پلیٹ فارم دیوہیکل کمپنیاں جے ڈی ڈاٹ کام، علی بابا، ٹینسینٹ، پِن ڈوڈو اور میٹوآن سخت مقابلے کے باوجود ترقی کرتے ہوئے تمام کی درجہ بندی میں بہتری آئی۔ پِن ڈوڈو 176 پوزیشنوں کی چھلانگ لگا کر 266ویں نمبر پر پہنچ گئی، جو پچھلے سال پہلی بار فہرست میں شامل ہونے کے بعد چینی کمپنیوں میں سب سے بڑی چھلانگ ہے۔ میٹوآن 57 پوزیشنوں کی بہتری کے ساتھ 327ویں نمبر پر پہنچ گئی۔ جے ڈی ڈاٹ کام 3 پوزیشنوں کی ترقی سے 44ویں نمبر پر آ گئی۔

ہائی ٹیک شعبے میں، 2024 تیزی سے ترقی کا سال رہا، جس میں عالمی کمپنیوں نے منافع میں نمایاں اضافہ رپورٹ کیا۔ 2025فورچون گلوبل 500 میں 34 ہائی ٹیک فرمز شامل ہیں، جن کا اوسط ریونیو 96.7 ارب ڈالر اور منافع 18.1 ارب ڈالر رہا، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں بالترتیب 9.6 فیصد اور 24 فیصد زیادہ ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہواوے چینی ہائی ٹیک کمپنیوں میں قائد کی حیثیت برقرار رکھے ہوئے ہے، جس نے اس سال بھی اپنی فروخت میں اضافہ جاری رکھا اور اس کا کل ریونیو 120 ارب ڈالر کے قریب پہنچ گیا۔

اخبار دی پیپر ڈاٹ سی این کے مطابق، ہواوے دو سال بعد فورچون گلوبل 500 فہرست میں دوبارہ ٹاپ 100 میں داخل ہوئی ہے اور 2025 میں 83ویں نمبر پر ہے، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 20 پوزیشنوں کا اضافہ ہے۔

فورچون فہرست میں شامل 34 ہائی ٹیک کمپنیوں میں سے 15 امریکہ سے ہیں، جبکہ باقی 19 دنیا کے دیگر خطوں سے ہیں، جن میں چھ چائنیز مین لینڈ سے ہیں۔اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ چینی کمپنیوں کے عالمی اثر ورسوخ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس سے نہ صرف چینی صارفین بلکہ دنیا بھر کے لوگوں کے لیے بھی مسلسل ثمرات کا حصول ممکن ہوا ہے۔  
Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1577 Articles with 850571 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More