مسائل کے حل کے لئے عام آدمی کی ارباب اختیار تک رسائی کی ضرورت

ہر حکومت کے اعلیٰ ذمہ دار خواہ وہ وزیر اعظم ہو یا وزراء اعلیٰ عام آدمی کے مسائل کے حل کی خواہش ضرور رکھتے ہیں جسکے لیے حکومتی سطح پر کوششیں بھی کی جاتی ہیں عام آدمی کو انصاف کی فراہمی جائز مسائل کے حل کے لئے ادارے بھی موجود ہیں مگر بد قسمتی سے جن اداروں میں عام آدمی کے مسائل حل ہونے چاہیے وہی ادارے مسائل کی اصل وجہ اور آماجگاہ بن چکے ہیں اعلیٰ بیوروکریسی سمیت عام سرکاری ملازمین عوامی مسائل حل کرنے کے بجائے الٹاان مسائل میں اضافے کا باعث بن رہے ہیں اور ان افسران کے خلاف شکایات کے لئے عام آدمی بالکل بے بسی کا شکار ہے عام شہری کو ایسا کوئی پلیٹ فارم میسر نہیں جہاں پر وہ آسانی سے اپنے مسائل کے حل کے لئے شکایت کر سکے ہم اسلامی ملک میں رہتے ہیں اپنے پیغمبروں اولیائے اللہ صحابہ اکرام کی مثالیں دیتے نہیں تھکتے جب کہ عام آدمی سے لیکر حکمرانوں تک قول و فعل میں تضاد ہے اگر کوئی حکمران یا سرکاری افسر پوری ایمانداری سے عام آدمی کے مسائل حل کرنا چاہے تو کوئی وجہ نہیں وہ اپنے مقصد میں کامیاب نہ ہو ضرورت صرف خلوص نیت کی ہے ہمارے آباؤ اجداد نے اپنے اپنے دور حکومت میں ایسی روشن مثالیں قائم کی ہیں جو ہمارے حکمرانوں کے لئے مشعل راہ کی حیثیت رکھتی ہیں لیکن افسوس کے ان سے رہنمائی حاصل نہیں کی جاتی حضرت عمر جیسے حکمران اپنے دور حکومت میں راتوں کو بھیس بدل کر اپنے ملک کی عوام کا حال جاننے کے لئے نکلتے تھے ان کا خیال اور ایمان تھا کے اگر ان کے حکومت میں کوئی کتا بھی بھوکا مر گیا تو بروز قیامت ان سے باز پرس ہو گی سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہمارے حکمرانوں کو اس کا احساس کیوں نہیں اگر وہ چاہیں تو ایسا نظام اپنے اور عوام کے درمیان قائم کر سکتے ہیں جہاں تک رسائی میں غریب کو بھی کوئی دشواری نہ ہو موجودہ حکومت کہ وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان سے ہماری ان سطور ی وساطت سے گزارش ہے کہ سرکاری افسران کے رویوں سے مایوس اور تنگ لوگوں کی داد رسی اور اپنی آوازوزیرواعظم یا وزراء حکومت تک پہنچانے کیلئے کوئی ایسا شکایات سیل قائم کریں ۔ جس تک ہر خاص و عا م کی رسائی ہو اور اس شکایت سیل میں کی جانے والی شکایتوں پر موثر کاروائی بھی ہو اسی صورت میں حکومت اپنے گُڈ گورننس کے خواب کو عملی شکل دے سکتی ہے ۔ جب تک عام آدمی کے مسائل حل نہیں ہونگے نہ حکمران سرخرو ہو سکتے ہیں نہ ہی ریاست حقیقی ترقی کر سکتی ہے ۔

Armaan
About the Author: Armaan Read More Articles by Armaan: 9 Articles with 5263 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.