ریاست جموں و کشمیر مقبوضہ جموں و
کشمیر،گلگت بلتستان، آزاد کشمیرپر مبنی ہے تینوں اکائیوں پر مشتمل ریاست کے
کچھ حصے پر بھارت نے جبری قبضہ کر رکھا ہے جبکہ ریاست کا کچھ حصہ آزاد ہے
اور گلگت بلتستان پر مبنی حصہ پاکستان کے انڈر ہے پاکستان نے یو تو
کشمیریوں کے لئے خود بھی بڑی قربانیاں دی ہیں مسئلہ کشمیر دونوں ممالک میں
واحد تنازعہ ہے اسی مسئلہ پر دونوں ممالک میں دو جنگیں بھی ہو چکی ہیں
پاکستان اور بھارت میں فرق یہ ہے کہ بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر پر زبر
دستی قبضہ کر رکھا ہے اور پاکستان کشمیروں کی مرضی سے آزاد کشمیر اورگلگت
بلتستان کے کچھ امور سنبھالے ہوئے ہیں بقیہ معاملات میں ان دونوں علاقوں
میں رہنے والے کشمیری خود مختار ہیں مقبوضہ جموں و کشمیر میں تحریک آزادی
ان دنوں پھر زور وں پر ہے نہتے کشمیری بھارتی افواج کے ظلم و ستم اور
ریاستی جبر سہنے کے باوجود اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں بھارت مختلف حیلے
بہانوں سے مقبوضہ کشمیر میں پاکستان مداخلت کے جھوٹے ثبوتوں کو جواز بنا کر
عالمی دنیا کے سامنے پاکستان کو دہشت گرد اور جارح ملک کے طور پر پیش کرنے
کی کوشش کر رہا ہے اور 70سال سے جموں و کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دے رہا
ہے بھارت اپنی مکارانہ چالوں سے اپنے ارادوں میں کامیاب ہو جاتا ہے مگر
کشمیروں کی قربانیوں نے اس کی چالوں کو کامیاب نہیں ہونے دیا پاکستان کی
مختلف حکومتوں نے کشمیر کا مقدمہ بین الاقوامی اداروں میں لڑنے کی بھرپور
سعی کی ہے اور یقیناًپاکستان کی کاوشوں سے ہی مسئلہ کشمیر آج بھی اقوام
متحدہ کے فورم پر زندہ ہے مگر پاکستان کی گزشتہ حکومت جو پیپلز پارٹی کی
تھی بلکہ اس سے بھی قبل مشرف دور میں گلگت بلتستان کو پاکستان کا پانچواں
صوبہ بنانے پر کام شروع کر دیا گیا تھا گلگت بلتستان کو پاکستان کا صوبہ
بنانا کسی بھی طور مسئلہ کشمیر کیلئے مفید نہیں حکومت پاکستان کو بھارت کو
ایسا جواز فراہم کرنے سے گریز کرنا چاہیے جس کو وہ عالمی دنیا کے سامنے پیش
کر کے ثابت کر سکے کہ آدھے کشمیر کو پاکستان نے اپنا صوبہ بنا لیا ہے تو
بقیہ کشمیر پر اس کا حق ہے گلگت بلتستان کو پاکستان کا صوبہ بنانے کے مسئلہ
کشمیر پر منفی اثرات مرتب ہونگے اور کشمیری بھی اس فیصلے کو کسی صورت تسلیم
نہیں کرینگے اس فیصلے پر مقبوضہ کشمیر کی حریت قیادت اور آزاد کشمیر کی
حکمران جماعت کے علاوہ تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں اپنے تحفظات کا اظہار کر
چکی ہیں پاکستان کی حکومت کشمیریوں کی وکیل ہے کشمیریوں کو ان سے بڑی
توقعات وابستہ ہیں حکومت پاکستان کو ہر ایسے فیصلے سے گریز کرنا چاہیے جو
نہ صرف کشمیری بلکہ پاکستانی عوام کی بھی خواہشات کے خلاف ہو گا گلگت
بلتستان کو پاکستان کا صوبہ بنانے سے حکومت کو گریز کرنا چاہیے ایسا کوئی
بھی فیصلہ نہیں کرنا چاہیے جس پر کشمیری رضا مند نہ ہوں - |