کسی ایک کی خوشی بھلے ہی کسی اور کی خوشی نا بن سکے
مگر کسی ایک کا غم سارے جہان کا غم ہوا جا تا ہے۔ ہر روز تواتر سے کوئی نا
کوئی ایسا نیا واقع رونما ہوجاتا ہے جو پچھلے غم کو کم نہیں ہونے دیتا۔ ان
واقعات کا مسکن کوئی مخصوص علاقہ یا خطہ نہیں ہے۔ پاکستان کو لیجئے اللہ
اللہ کرکے کراچی شہر کے ایک نوعیت کے حالات کسی حد تک بہتر ہوئے ہیں تو
دوسری نوعیت کے حالات بد تر ہوگئے یعنی غم کی کیفیت برقرار ہے پہلے لٹ جانے
کا غم ہوا کرتا تھا تو اب پانی کے نا ہونے کا غم ہے ایک مسلسل غم لاحق
ہوچکا یعنی غم کی کیفیت مسلسل ہے۔
زندگی اپنی تمام تر رعنائیوں کے ساتھ رواں دواں ہے ایسا نہیں کہ کسی بھی
قسم کی کوئی نجی پریشانی میں مبتلا ہیں مگر اپنی پریشانی تو اس ملک کی
پریشانی ہے اس ملک میں بسنے والا ہر پاکستانی ہے کسی کیلئے کچھ کر سکیں یا
نا کرسکیں مگر دکھ تو کر لیتے ہیں غم تو پال لیتے ہیں۔ ابھی تازہ ترین
واقعات میں مشال خان کا سانحہ، اس نوجوان کو کسی نے اپنی دشمنی کی بھینٹ
چڑھا دیا اور اسکے ماں باپ کو تڑپتے رہنے کیلئے چھوڑ دیا ہے۔
کوئی ظلم و بربریت کی داستانیں رقم کر رہا ہے تو کوئی ظلم کے خلاف علمِ
بغاوت بلند اٹھائے چل رہا ہے۔ یہ دونوں ہی اپنی اپنی جگہ ڈٹے ہوئے ہیں۔ بات
غور طلب ہے ظلم مسلمانوں کے خلاف بڑھتا ہی جا رہا ہے اور ظالم کو اپنے ہی
ظلم کرنے پر اکسا رہے ہیں اور انکے آلائے کار بنتے جا رہے ہیں، صرف اور صرف
کچھ اپنے ذاتی مقاصد کے حصول کیلئے اور چند روپیوں کیلئے۔
کشمیریوں پر ظلم و بربریت کے پہاڑ برس ہا برس سے توڑے جا رہے ہیں، کشمیری
حقِ خود ارادیت کی خاطر نسل در نسل قربانیاں دیتے آرہے ہیں۔ آج اکیسویں صدی
میں جب میڈیا انقلابی ترقی کر چکا ہے مگر ان بھارتی درندہ صفت افواج کا
مظالم نہیں بند کروا سکا۔ آج ساری دنیا انسانیت کی بقاء کیلئے ایک آواز بن
چکی ہے مگر کشمیر کی بہن بیٹیوں کی عزت کو محفوظ نہیں بنا سکی۔ کسی انسان
کیلئے زندگی سے پیاری شائد ہی کوئی شے ہو مگر کشمیری بچے بچپن سے ہی شھادت
کے شوقین ہوتےہیں۔ اسلحے سے لیس بھارتی فوجی ان ننگ دھڑنگ کشمیری بچوں کے
سامنے انکے عزم اور بہادری کے سامنے خوفزدہ نظر آتے ہیں۔ یہ خوف ہی تو ہے
جو انہیں اتنا بے حس اور بے درد بنا رہا ہے اگر یہ بھارتی فوجی خوف ذدہ نا
ہوں تو انصاف کا ساتھ دیں یہ حق کا ساتھ دیں۔
یہ بھارتی غنڈہ گردی ہے اور وہ سب اس کے حامی ہیں جو درپردہ اس کے حمائتی
ہیں۔ ہم پاکستانیوں نے ہمیشہ ہی اپنی آستینوں میں سانپ پالے ہیں۔ بھارتی
حکومت اپنی نااہلی کا غصہ کشمیریوں پر مظالم ڈھا کر نکالتی ہے پاکستان کے
ساتھ ہونے والی شرمناک شکستوں کومٹانے کیلئے کشمیریوں کا خون استعمال کرتی
ہے۔
کشمیریوں کو معلوم ہے اور بہت اچھی طرح سے جان چکے ہیں کہ یہ بزدل بھارتی
فوج انکا جذبہ حقِ خودارادیت تو نہیں چھین سکتی اور جان لینے سے زیادہ اور
تم کر بھی کیا سکتے ہو۔ مجھے یقین ہے کشمیر میں پیدا ہونے والا ایک ایک
ننھا مجاہد روتا ہوا کہتا ہوگا کہ تم مجھے شہید کر دوگے اور "تم اس سے
زیادہ کر بھی کیا سکتے ہو" مگر میں زندہ رہونگا ہمیشہ ہمیشہ کیلئے۔
|