سپریم کورٹ آف پاکستان میں پانامہ پیپر سے متعلق عدالتی
فیصلہ آچکاہے فیصلے میں وزیراعظم اور ان کے بیٹوں کے خلاف تحقیقات کے لیے
ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دینے کا حکم دیا گیاہے،یعنی وزیراعظم اور ا
ن کے بیٹوں پر فرد جرم عائد کیا جاچکاہے۔مقدمہ قانونی طور پر تو چلتا رہے
گا مگرمیری نظر میں پانامہ لیکس کا مقدمہ اب ختم ہوچکا ہے ۔سوال یہ ہے کہ
پاکستان میں تمام اداروں کا سربراہ اپنے صاحبزادوں کے ہمراہ کیا ایک عادی
مجرم کی طرح پیشیاں بھگتے گا؟۔ کیا وزیر اعظم اپنے بیٹوں کے ہمراہ ڈاکٹر
عاصم اور عزیر بلوچ کی طرح لائیں جائینگے؟۔ کیونکہ جے آئی ٹی صرف دہشت
گردوں کے لئے ہی بنائی جاتی ہے،میں حکومت سے پوچھتا ہوں اس افسوس کے بدترین
مقام پرجشن منانے والی کونسی بات ہے کہ آپ اس زلالت پر بھی ایک دوسرے کے
منہ میں گلاب جامن اور رسگلے ٹھونس رہے ہیں ؟۔پانچ میں سے ایک بھی جج نے یہ
نہیں کہا کہ وزیراعظم صادق وامین ہیں،دو نے تو کلیر کٹ یہ کہہ دیاہے کہ
نواز شریف کو نااہل کردیا جائے ،یعنی پانچوں ججز کا موقف ایک ہی جیسا ہے کہ
وہ وزیراعظم کے ناجائز اثاثوں سے قطعی مطمین نہیں ہیں یعنی ہر معاملے
پرشکوک ہیں،اس لیے ان کے خلاف جے آئی ٹی بنائی جائے،کیا یہ ہی خوشی ہے کہ
اس ملک کے ایک منتخب وزیراعظم پر چارج شیٹ لگ چکاہے؟کیا حکومت میں موجود سب
کے سب پاگل ہیں ؟ کیا میڈیا والے بھی پاگل ہیں ؟ یا اس قوم کی سوچنے سمجھنے
کی صلاحتیں سلب ہوچکی ہے ، اچھا یہ ہی بتادیا جائے کہ کیانواز شریف کو کلین
چٹ مل چکی ہے؟۔ میں سمجھتا ہوں کہ ایک منتخب وزیر اعظم کا اپنے بچوں سمیت
جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونا کوئی چھوٹی بات نہیں۔ میری نظر میں نواز شریف
صاحب بہت بری طرح پھنس چکے ہیں۔ پہلے ان پر الزام تھا اب چارج شیٹ لگ چکا
ہے۔ اب ان پر عدالت نے فرد جرم عائد کردیا ہے۔آج تک ایسا نہیں ہوا کہ کسی
وزیر اعظم پر چارج شیٹ لگا ہو۔ یہ پہلا وزیر اعظم ہے جس پر فرد جرم عائد
ہوا ہے۔ آج تک جتنے بھی وزراء اعظمو ں پر کرپشن کے الزامات لگے سو لگے مگر
ان پر چارج شیٹ نہ لگا۔مگر مٹھائی کھانے والوں کو کیا سمجھائیں کہ اخلاق کی
حد آخر ہوتی کیا ہے اور یہ کس بلا کا نام ہے، یہ جیت یقینا عمران خان کی ہے
اوران جماعتوں کی ہے جو وزیراعظم کی کرپشن کے خلاف عدالتوں میں گئے ان کے
لیے میرا مشورہ ہے کہ وہ عوام اور اپنے کارکنوں کو متحرک کریں اور اس کے
علاوہ کوئی راستہ نہیں۔ کیونکہ مقدمہ اب ختم ہوچکا ہے ، دو مہینے کی جے آئی
ٹی! جب فرد جرم عائد ہوگئی تو پیشی بھی ہوگئی ۔ میں سمجھتا ہوکہ 126کے
دھرنے میں جو عمران خان نے کہاوہ آج سچ ثابت ہوچکاہے انہوں نے نواز شریف کو
آخر مجرم ثابت کر ہی دیاہے ۔دوستوں ماضی میں بننے والی جے آئی ٹیزمیں جو
کچھ پکتا رہا ہے وہ عوام کے سامنے ہے۔ عوام کے ذہنوں میں جوکچھ ابھر رہا ہے
وہ میرے بھی ذہن میں پل رہا ہے۔ کیا کوئی حاضر سروس سرکاری افسر ایک منتخب
وزیراعظم کے خلاف اپنا فیصلہ سنا سکتا ہے؟۔ بس طے ہوا کہ تحریک انصاف کو اب
ایک بار پھرعوام میں جانا ہوگا اس کے ساتھ دیگر جماعتوں کو بھی اب اپنے
اپنے کارکنوں کو متحرک کرنا ہوگا۔ کیونکہ وہ مقدمہ جیت چکے ہیں۔ ٹی وی پر
بیٹھ کر حکومتیں نہیں گرا ئی جاسکتی۔ پانامہ لیکس کا فیصلہ سب کے سامنے ہے
پانچ ججوں میں سے دو ججز جسٹس آصف کھوسہ اور جسٹس افضل نے اختلافی نوٹ دیتے
ہوئے واضح طور پر لکھا کہ وزیر اعظم صادق و امین نہیں رہے۔ وہ نااہل ہوگئے
ہیں اور باقی تین ججز نے بھی قطری خط کو جس انداز میں مسترد کیا اور جس
انداز میں جے آئی ٹی بنا کر وزیر اعظم اور اس کے بیٹوں کو اس کے سامنے پیش
ہونے کا کہا ہے ایسے میں میں یہ کہوں گا کہ اخلاقیات کا جملہ بنانے والے کو
اس بات کا بھی خیال رکھنا چاہئے تھا کہ انسان کی زندگی میں کچھ معاملات
ایسے بھی درپیش ہوسکتے ہیں جس میں کوئی انسان غیراخلاقی حدوں کو اس حد تک
چھو لیتا ہے جبکہ اس کے ڈوب مرنے کا مقام ہوتاہے۔ یقینا کوئی اور وزیر اعظم
ہوتا تو فیصلہ سنتے ہی استعفیٰ دے دیتا مگر ایسا نہ ہوا، یہ دنیا کا سب سے
برا کرپشن اسکینڈل ہے فرانس ،نیدر لینڈ ،آئس لینڈ اور دیگر ممالک کی مثالیں
آج ہمارے سامنے ہیں ،میں سمجھتا ہوں کہ اپنے بچاؤ کی خاطرجس روزوزیر اعظم
نے قطری خط کو جس اندا زمیں پیش کیا وہ ان کی پہلی حماقت تھی اور چھتیس
سماعتوں پر مسلسل جھوٹ بولناوہ اس دور کی سب سے بڑی غلاظت تھی۔ جو کسی بھی
حلف اٹھانے والے وزیر اعظم کو زیب نہیں دیتا آخر دولت اور اقتدار ہی سب کچھ
نہیں ہوتا آخر عزت بھی کسی چیز کا نام ہے۔ قائرین کرام اس وقت جو عدالت کا
حکم آیا ہے تین دن کے اندر اندر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم جے آئی ٹی کے لئے
تشکیل دی جائے اور اس کے ارکان کو منتخب کرنے کا مشورہ بھی عدالت سے لیا
جائے۔ تحقیقاتی ٹیم میں آئی ایس آئی اور ایف آئی اے کے دو ارکان شامل ہونگے
۔ باقی ارکان سول اداروں سے لئے جائیں گے۔ جبکہ یہ جے آئی ٹی 60دن کے اندر
اندر اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ ارے بھائی جو معلومات سپریم کورٹ نہ حاصل
کرسکا وہ ایف آئی اے والے کہاں سے لے کر آئیں گے؟ اس وقت نواز شریف کا گیم
سمپل ہے۔ ہمیں گرانا ہے تو گراؤ ورنہ انتخابات کا انتظار کرو۔۔ اس وقت
پارلیمنٹ کے باہر تماشے لگانے کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ مقدمہ اب ختم
ہوچکا ہے۔ وزیر اعظم دو گھڑی ایک بند کمرے میں بیٹھ کر سوچیں اور اپنے پانچ
چھ مخصوص وزراء جو انہیں خوش کرنے کے لئے ہر وقت ان کی مداح سرائیوں میں
مصروف رہتے ہیں ان سے قطعاً مشورہ نہ کریں۔ مجھے امید ہے کہ وزیر اعظم اگر
دس منٹ تنہائی میں بیٹھ گئے تو وہ یقینا اپنے کمرے سے نہ صرف اپنا استعفیٰ
لے کر نکلیں گے بلکہ اپنی ہی حکومت کے خلاف وائٹ پیپروں سے بھرا ایک ٹرک
بھی لے کر نکلیں گے ۔ قارئین کرام میں پوری قوم سے ایک سوال کرنا چاہتا ہوں۔
کیا آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک پر پلنے والی قومیں یعنی کہ مقروض قومیں خود
اپنے فیصلے کرنے کے قابل ہوتی ہیں؟۔ ایک شخص اگر مقروض ہو تو کیا وہ کوئی
فیصلہ کرسکتا ہے؟۔ یہی حال ہماری پاکستانی قوم کا ہے لہذا توڑ دو چند
خاندانوں کی اجارہ داری اور چھوڑ دو ان روایتی حکمرانوں کا پیچھا جو اس قوم
کے بچوں کو گروی رکھ کر دنیا بھر سے قرضے اٹھاتے رہے اور جنھوں نے اس ملک
کی دولت اور وسائل کو صرف اورصرف اپنے اور اپنے بچوں کے لیے وقف کردیاہے ۔ختم
شد |