نیشنل بک فاؤنڈیشن کا ادارہ گزشتہ پینتالیس برسوں
سے کتب بینی اور مطالعہ کے فروغ کیلئے میدان عمل میں ہے اور اس عمل کا
دائرہ کار روزبروز بڑھ رہا ہے۔ ہرسال عالمی یوم کتاب کے موقع پر نیشنل بک
فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام بڑے قومی کتاب میلے کا اہتمام کیا جاتا ہے ،اس ضمن
میں قومی تاریخ وادبی ورثہ ڈویژن کی سرپرستی میں آٹھواں سالانہ قومی کتاب
میلہ22 تا 24 اپریل پاک چائنا فرینڈ شپ سنٹر اسلام آباد میں جاری رہا۔ اپنی
نوعیت کے اس منفرد میلے کا افتتاح صدرمملکت ممنون حسین نے کیا جبکہ
گورنرپنجاب ملک رفیق احمد رجوانہ کے علاوہ وزیراعظم کے مشیر برائے قومی
تاریخ و ادبی ورثہ و معروف کالم نگار عرفان صدیقی، نیشنل بک فاؤنڈیشن کے
مینیجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر انعام الحق جاوید، قومی تاریخ و ادبی ورثہ ڈویژ ن
کے سیکریٹری انجینئر عامر حسن کے علاوہ ملک بھر سے معروف علمی و ادبی
شخصیات ، سفیرانِ کتاب ، شائقین کتب، دانشور، نامور لکھاری ، شعراء ، فنکار،
سکولوں و یونیورسٹیوں کے طلبہ وطالبات سمیت ہرشعبہ زندگی سے تعلق رکھنے
والے کتاب اور علم دوست افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔ اس سال کتاب میلے
کا تھیم کتاب زندگی، امید، روشنی رکھا گیا تھا۔ اس عظیم الشان میلے میں ملک
بھر سے سوسے زائد صف اول کے بک سیلرز اور پبلشرز نے اسٹال لگائے جہاں
شائقین کتب کوپچپن فیصد تک رعائتی قیمتوں پر ان کے پسندیدہ موضوعات کی
کتابیں فراہم کی گئیں۔ اس کے علاوہ علمی و ادبی موضوعات وکتاب کی اہمیت پر
مختلف سیمینار کا انعقاد ، بیرونِ ملک مقیم اہل قلم کی فکری نشستوں کے
علاوہ غزل، نظم، افسانے اور شاعری کے حوالے سے مذاکروں کا اہتمام کیا گیا۔
جبکہ بہت سے اہل ذوق افراد نیشنل بک فاؤنڈیشن کی جانب سے اس میلے میں شرکت
کا باقائدہ دعوت نامہ نہ ملنے کا شکوہ کرتے نظر آئے ۔ قومی کتا ب میلے میں
بچوں کی دلچسپی کے لئے بھی کڈز ری پبلک کے عنوان سے دلچسپ اور نگا رنگ
پروگرام شامل تھے ، خاکہ سازی ، کارٹون بنانے کی ورکشاپ، ذہنی آزمائش ،ٹیبلیوز،
انگریزی واردو ڈرامے اور بہت سے دیگر پروگرام بھی تین روزہ میلے کے دوران
شائقین کتب کی دلچسپی کا مرکز رہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ کتاب قوم کی تہذیب و ثقافت اور معاشی، سائنسی اور
عملی ترقی کی آئینہ دار ہونے کے ساتھ ساتھ انسان کی بہترین دوست ہوتی ہے۔
کتابوں سے دوستی رکھنے والا شخص کبھی تنہا نہیں ہوتا، کیونکہ کتاب اس وقت
بھی ساتھ رہتی ہے،جب تمام دوست اور پیار کرنے والے ساتھ چھوڑ دیں۔ اگرچہ آج
ٹی وی انٹرنیٹ اور موبائل نے لوگوں کے ذہنوں پر قبضہ کر لیا ہے، لیکن کتاب
کی اہمیت اپنی جگہ مسلمہ ہے۔ نئی نسل میں غیر نصابی کتب بینی کا رجحان خاصا
کم ہورہا ہے، حالانکہ موجودہ دور میں بڑھتے نفسیاتی مسائل سے بچنے کے لئے
آج ماہرین نفسیات بچوں کے لئے مطالعے کو لازمی قرار دے رہے ہیں، کیونکہ
اچھی کتابیں شعور کو جِلا بخشنے کے ساتھ ساتھ بچوں کو بہت سے فضول مشغلوں
سے بھی بچاتی ہیں۔ آج جو نوجوان مطالعے سے گریز کر رہے ہیں وہ ماضی سے بے
خبر اور مستقبل کے لئے لایعنی ہوتے جارہے ہیں۔ انسان جب کبھی تنہا ہوتا ہے
تو ایسے وقت میں کتابیں ہی انسان کا دل بہلاتی ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ کتاب کا
انسان سے تعلق بڑا پرانا ہے اور یہ انسان کے علم و ہنر اور ذہنی استعداد
میں بے پناہ اضافہ کرتی ہے اور خود آگاہی اور اپنے ارد گرد کے حالات و
واقعات کا ادراک پیدا کرتی ہیں۔ کتاب سے دوستی شعور کی نئی منزلوں سے
روشناس کراتی ہے، جس طرح ہوا اور پانی کے بغیر جینا ممکن نہیں، اسی طرح
کتاب کے بغیر انسانی بقا اور ارتقاء محال ہے۔ کتاب نے علم کے فروغ اور سوچ
کی وسعت میں بنیادی کردار ادا کیا ہے۔ دنیا جب تحریر کے فن سے روشناس ہوئی
تو انسان نے چٹانوں، درختوں کی چھالوں، جانوروں کی ہڈیوں اور کھالوں، کھجور
کے پتوں ، ہاتھی دانت، کاغذ غرض ہر وہ شے لکھنے کے لئے استعمال کیا تاکہ وہ
تحریر سے اپنے دل کی بات دوسروں تک پہنچا سکے۔
کچھ عرصہ پہلے جب نئے نئے ٹی وی چینلز میدان میں آئے تو یہ خیال جڑ پکڑنے
لگا کہ اب عوام کا رجحان کتاب سے ہٹ کر سکرین کی طرف ہو جائے گا مگر
الیکٹرانک میڈیا کی یلغار کے باوجود ملک بھر میں پرنٹ میڈیا اور کتاب بینی
کا شوق ابھر رہا ہے اور اس شوق کو مہمیز نیشنل بک فاؤنڈیشن جیسے اداروں کی
کوششوں اور کاوشوں سے ملی ہے ۔ دانشور طبقہ کے مطابق ٹیکنالوجی کی یلغار کے
باوجود کتاب کی اہمیت کم نہیں ہوئی بلکہ مطالعے میں کمی کی بڑی وجہ کتاب کی
قیمتوں میں اضافہ ہے۔ لوگوں میں مطالعے کا اشتیاق موجود ہے، مگر کتاب عام
آدمی کی قوت خرید سے باہر ہو گئی ہے۔ بلاشبہ کتابیں انسانی زندگی پر بہت
اچھے اثرات مرتب کرتی ہیں اور ادب انسانی مزاج میں نرمی پیدا کرتا ہے،
کتابوں کو فروغ دے کر دہشت گردی کے جذبات میں کمی لائی جا سکتی ہے۔ یہ
صدائے وقت ہے کہ ہمیں اپنے اندر مطالعہ کا شوق پیدا کرنا چاہیے، اور کتب
بینی کے ساتھ ساتھ اچھی کتابیں تحریر کرنے والے مصنفین کی مناسب حوصلہ
افزائی کرناچاہیے۔ |