اقوام متحدہ کے زیر اہتمام کئی ایام کو عالمی سطح پر
منایا جاتا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد اس موضوع کی اہمیت کو اجاگر کرنا
ہوتا ہے ۔ گذشتہ ماہ 4مارچ کو عالمی سطح پر خواتین کا عالمی دن منایا گیا
جسے اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک سمیت این جی اووز نے بھرپور انداز میں
منایا ۔ ماہ اپریل میں کتابوں کا بھی اک عالمی دن آیا جسے عالمی سطح پر ہی
برائے نام منایا گیا ۔ پاکستان کے محسوس حالات کے باعث اس دن کو کہیں کو
منانے کا حق ادا نہیں کیا گیا ۔ سیاسی ، مذہبی ، سماجی اور دیگر جماعتوں کی
تمام تر توجہ ان دنوں کتاب کے بجائے پانامہ کیس کے فیصلے پر مرکوز ہے ۔ شہر
قائد میں کتابوں کے عالمی دن کے موقع پر سیاسی جماعتوں نے اپنے مقاصد کے
حصول کیلئے اس دن کو اپنے اندا ز میں منایا ۔ تاہم کتاب کی اہمیت کو اجاگر
کرنے کیلئے گستان جوہر سے ملحق بھٹائی آباد میں اپنی مدد آپ کے تحت قائم کی
گئی ممتاز قالم نگار و سینئر صحافی جاوید مہر کی سندھ پبلک لائبریری میں
کتابوں کا عالمی دن کے موضوع پر اک پروقار تقریب منعقد کی گئی ۔ جس کی
صدارت معروف شاعر امداد حسینی نے کی ۔ ان کے ساتھ ہی تقریب میں سحر امداد ،
رکیل مورائی، ڈاکٹر شیر مہرانی ، مسرور پیرزادی اور امتیاز دانش سمیت دیگر
متعدد اہل علم دانش نے شرکت کی۔
کتاب کی اہمیت سے کسی بھی فرد واحد کو اختلاف نہیں تاہم اس اہمیت سے افادیت
کیلئے اس کی جانب بڑھنا ، کتاب کا مطالعہ کرنا اور اسے نہ صرف قائم رکھنا
بلکہ دوسروں کو بھی تاکید کرنا قدرے مشکل عمل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شہر قائد
میں لائبریوں کی تعداد شہر کی مجموعی آبادی کے حساب کے کم ہونے کے باوجود
ان لائبریوں میں پڑھنے والوں کی تعداد برئے نام ہے۔ ماضی میں اک دور ایسا
گذرا ہے کہ جب طالبعلموں سمیت عام افراد کے ہاتھوں میں بھی کتابیں نظر آتی
تھیں ، لوگوں میں پڑھنے کا رجحان ہوا کرتا تھا تاہم وقت گذرنے کے ساتھ اور
ذرائع ابلاغ کے بے جا اضافے اور استعمال کے بعد اس شوق میں کمی آتی جارہی
ہے۔ اسکول ، کالج اور یونیورسٹیوں میں بھی موجود کتب خانوں میں کتب بینی
کرنے والوں کی کمی ہورہی ہے۔ کتاب سے دوری کے باعث جو منفی اثرات مرتب
ہورہے ہیں ان کی جانب اگر توجہ نہ دی گئی تو ان منفی اثرات کی تعداد میں
خاطر خواہ اضافہ ہوسکتا ہے ۔
گلستان جوہر کے علاقے بھٹائی آباد میں ممتازقلمکار اور سینئر صحافی جاوید
مہر نے دو سال قبل اپنے ہی اک گھر کو کتب خانہ بنایا اور اسے سندھ پبلک
لائبریری کا نام دیا ۔ اپنے خاندان، عزیز و اقارب اور پڑوسیوں سمیت علاقے
کے نوجوانوں، قرب و جوار کے اسکولوں میں طلبہ و طالبات کو مطالعے کی جانب
راغب کرنے کیلئے انہوں نے چند سو کتابوں سے لائبریری بنائی اور مسلسل محنت
کے نتیجے میں اب وہ لائبریری 6ہزار سے زائد کتابوں پر اک بڑی لائبریری کا
صورت اختیار کر چکی ہے ۔ صبح کے اوقات میں طالبعلموں سمیت بزرگوں کی اور
بعد ازاں نوجوانوں کی تعداد مطالعہ کتب کیلئے وہاں کا رخ کرتے ہیں ۔
کتابوں کے عالمی دن کے موقع پر انہوں نے اک سادہ اور پروقار تقریب کا
اہتمام کیا اسی دن سندھ پبلک لائبریری کوایک طرح سے دوسری سالگرہ کا دن بھی
تھا جسے بھرپور انداز میں بھی تقریب کے دوران منایا گیا ۔ تقریب میں ممتاز
شاعر و ادیبوں سمیت مختلف شعبہ زندگی کے افراد نے شرکت کی ۔ جاوید مہر نے
اس موقع پر لائبریری کے قیام سے تاحال تک کی صورتحال پر روشنی ڈالی ۔ ممتاز
شاعر امداد حسینی اور سحر امداد سمیت دیگر شرکاءنے اس موقع پر کیک کاٹا اور
لائبریری کیلئے اپنی نئی تصنیفات دیں ۔ بعدازاں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے
کتاب کی اہمیت اور موجودہ دور میں اس کی ضرورت کو اجاگر کرنے پر خصوصی
گفتگو کی ۔
کتابوں کے عالمی دن کے موقع پر یہ تقریب اندھیرے میں روشنی کا اک دیا ہے جو
کہ مکمل طور پر نہ سخی کم ہی سخی روشنی کا منبع ثابت ہوگا۔ کتاب کی اہمیت
اور اس سے اک مضبوط رشتہ اس کتاب کو پڑھنے والے کیلئے ہی نہیں بلکہ اس سمیت
پورے معاشرے میں مثبت اثرات کرتب کرئے گا ۔ ذرائع ابلاغ سمیت دیگر خواندہ
این جی اووز اور افراد کا یوم کتب کو اہمیت نہ دینا قابل اعتراض ہے ۔ ملک
کو ترقی کی راہ پر گامزن جبھی کیا جاسکتا ہے کہ جب خواندہ عوام اپنے مطالعے
کو بڑھانے کے ساتھ ناخواندہ میں بھی خواندگی کو پھیلائے اور ان میں کتب
بینی کے ذوق کو بڑھائے۔ کیونکہ مطالعہ کتاب ہی وہ راہ ہے جو درس انقلاب ہے
۔ |