فیصلہ آنا ابھی باقی ہے

 کئی دفعہ کاذکرہے چوروں کاایک گروپ وارادت میں مصروف تھاکہ دوسرابھی اُسی جگہ پہنچ گیا،پہلے گروپ نے چورچورکاشورمچاکرنوواردچوروں کوبھاگنے پرمجبورکردیا،نقصان یہ ہواکہ شورسن کربستی کے لوگ جاگ گئے اورپھرخودبھی دورڈلگانی پڑی،ٍٍٍٍٍاس بڑے نقصان پرسارے چورسرجوڑکربیٹھے اورمسئلے کاحل نکالاکہ سب اپنے محدودعلاقے میں چوری کریں گے آئندہ کوئی واردات کے اوقات میں دوسرے کے علاقے میں داخل نہ ہوگا،چوروں کافارمولاانتہائی کامیاب رہا،وہ کئی سال اسی طرح عوام کے گھر، دفتر، کارخانے،دکانیں،گاڑیاں چوری کرتے رہے،اب انہیں ایک ہی خطرہ تھااوروہ تھاقانون ،ایک سیاسی چورنے نے مشورہ دیاکہ ہم چوروں کی اکثریت ہے اس لئے ملک بھرمیں مل کرالیکشن لڑتے ہیں،حکومت میں کوئی اپنابندہ ہوگاتوقانون کی گرفت میں آنے والے چوروں کوبچاناآسان ہوجائے گا،اُن کامقصد تھاکسی بھی قیمت پرحکمران بننا،لہٰذاانہوں نے ایساہی کیا،ہوناکیاتھالوگ چوروں کی خوبصورت باتوں میں آگئے،ترقی کرتے کرتے سینئرچوروں نے پورے ملک میں حکومت بنالی،چھوٹے،جونیئرچوراس بات سے پریشان تھے کہ آخراُن کوکب موقع ملے گا؟ایسے میں ہوگیاپانامہ کاہنگامہ ،پانامہ کیس کافیصلہ آنے کے بعد عوام نے ملک میں جاری جمہوری انقلاب کااصل چہرہ دیکھا،سترسال سے مشکلات کی چکی میں پسے عوام نے دیکھاکہ وطن عزیزکی عالمی سطح پرتذلیل ہورہی ہے اورسیاست دان جشن منارہے ہیں ،قوم طویل جگ ہنسائی کے بعدکرپشن کیخلاف بڑی کارروائی کی منتظرہے جبکہ پانامہ کافیصلہ وزیراعظم کے صادق وامین ہونے یانہ ہونے پراہمیت کاحامل ٹھہرا،مٹھائی تقسیم ہورہی ہے،ملک کاوزیراعظم خاندان سمیت کرپشن کے سنگین الزامات میں سپریم کورٹ کے بعد جے آئی ٹی کے سامنے صفائی پیش کرنے جائے گا،پانچ میں سے دوججز نے فیصلہ کیاکہ وزیراعظم صادق و امین نہیں رہے جبکہ تین نے مزید تحقیق کافیصلہ صادرکیا،کسی نے بھی نہیں کہاکہ وزیراعظم اپنے عہدے کیلئے مکمل اہل ہیں،زیر اعظم نواز شریف کو 67 دن کی عارضی مہلت مل گئی' اصل فیصلہ آناابھی باقی ہے، وزیراعظم نواز شریف کی اہلیت کے بارے میں اکثریتی فیصلہ صرف ایک ووٹ سے ان کے حق میں آیا، دیگر معاملات پر تمام جج صاحبان متفق ہیں کہ اعلی اختیاراتی تحقیقاتی ٹیم بنائی جائیگی جس میں دو سینئرفوجی افسران بھی شامل ہونگے، وزیراعظم اپنے معصوم ترین بچوں سمیت ملزم کی حیثیت سے اس تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہونے کے پابند ہوں گے ،فرض کریں فیصلہ مکمل طورپروزیراعظم کے حق میں آتاتوبھی بغیرتنخواہ کام کرنے والے وزیراعظم کی پارٹی جشن کیسے مناسکتی ہے؟ملک لوڈشیڈنگ کے عذاب میں مبتلاء ہے مٹھائی کیسے تقسیم کی جاسکتی ہے،دوسری جانب پاکستان کی خیرخواہ اپوزیشن بھی اپنی جیت کاجشن منارہی ہے،اپوزیشن والے کہتے ہیں کہ حکمران جماعت نے ملک تباہ کردیاہے،ارے بھائی وطن تباہ ہوگیااورتم جشن منارہے ہو؟کیسے محب وطن ہو؟کیسے خیرخواہ ہو؟لوڈشیڈنگ نے کاروبارزندگی مفلوج کرکے رکھ دیاہے،چاروں طرف بے سے روزگاری کسی زہریلے اژدھے کی مانند منہ کھولے عوام کونگل رہی ہے،آئی ایم ایف کی عالمی اقتصادی صورتحال کے بارے میں تازہ ترین رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ پاکستان کی اقتصادی ترقی کی رفتار بہتر ہو رہی ہے تاہم کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ، بیروزگاری اور مہنگائی کی شرح میں اضافے کا امکان ہے، آئی ایم ایف کے اندازوں کے مطابق مالی سال 2017ء میں پاکستان کی ترقی کی شرح 5 فیصد اور سال 2018میں 5.2 فیصد ہونے کا امکان ہے، اس کے ساتھ ساتھ مالی سال کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کے 2.9 فیصد تک اور 2018میں 3 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے،گزشہ مالی سال کا خسارہ صرف 1.1 فیصد تھا، رپورٹ کے مطابق سال 2017میں مہنگائی کی شرح 4.3 فیصد اور اگلے سال 2018ء میں 5 فیصد تک رہے گی۔ گزشتہ مالی سال مہنگائی کی شرح 2.9 فیصد تھی جبکہ بیروزگاری کی شرح رواں مالی سال کے اختتام تک 6 فیصد اور اگلے سال 6.1 فیصد تک جاسکتی ہے ،حکمرانوں سے سوال کریں کہ کرپشن کیوں بڑھ رہی ہے؟ مہنگائی، ملاوٹ ،بے روزگاری میں دن بدن اضافہ کیوں ہورہاہے؟وہ کہتے ہیں ہنگامہ ہے کیوں برپاتھوڑی سی جو پی لی ہے؟ساری دنیاجانتی ہے کہ نہ صرف سیاستدان بلکہ ہم سب جھوٹ بولتے ہیں سوائے اولیاء اﷲ و نیک لوگوں کے،حکمرانوں کے حامی بھی جانتے ہیں کہ وزیراعظم جھوٹاہے پھربھی نہ صرف حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں بلکہ عدالتی نااہلی سے بچ جانے پرجشن بھی مناتے ہیں،جوملک ترقی کے راستے پرگامزن ہوں وہاں مسائل کم ہوتے جاتے ہیں پرہم عجیب لوگ ہیں،عجیب حاکم ہیں ،عجیب محکوم ہیں،پاکستان اقتصادی ترقی کے ساتھ،مہنگائی ،بے روزگاری ،لوڈشیڈنگ اورکرپشن میں بھی ترقی کرتاجارہاہے،گرمی کی شدت اورپنکھاتک بندہے،مچھرساری رات ٹیکے لگاتاہے،طالب علم کب نیند پوری کریں ؟کب نصاب پرتوجہ دیں؟فیکٹریاں،کارخانے بندہوتے جارہے ہیں اورمیرے عزیزسیاست دان جشن منارہے ہیں،لڑکاپیداہوانہ لڑکی کھسرے کی پیدائش پرمٹھائی بانٹی جارہی ہے،پانامہ نے پاکستان کودینابھرمیں رسواکیا،ہمارے سرشرم سے جھکنے کی بجائے فخرسے بلند ہورہے ہیں،وزیراعظم پاکستان نے کبھی نہیں سوچاکہ اُن کاعہدہ چند دن کاجبکہ وطن عزیزکی عزت ہمیشہ کیلئے خراب ہورہی ہے،قطری خط کوبچکانہ قراردے کر مسترد کردیا گیا پھر بھی ن لیگی سچے اورفاتح ہیں،20اپریل سے ملک میں ایک جشن برپاہے،پوچھنایہ ہے کہ کیاکشمیرآزادہوگیا؟شام میں امن قائم ہوگیا؟افغانستان میں جاری دہشتگردی ہمیشہ کیلئے ختم ہوگئی؟برماکے مسلمان آزادہوگئے؟ پاکستان کے تمام قرضے اداکردیئے گئے؟لوڈشیڈنگ ختم ہوگئی؟،ملک کے وزیراعظم پربدعنوانی کامقدمہ چل رہاہے،وزیراعظم اپنے آپ کوبے گناہ ثابت کرنے کی بجائے جھوٹاثابت ہوچکاہے،کیایہ شرمندگی کی بات نہیں؟حیرت ہے کہ سیاسی کارکن اتنابھی باشعورنہیں کہ ملک کی بدنامی اورخسارے پرفکرمندہوکرسنجیدگی اختیارکرنے کی بجائے چھوٹے موٹے ذاتی مفادات حاصل کرنے کیلئے چوروں کی خوشامدکررہاہے،ملک کے سیاست دان عوام کے ساتھ مخلص ہیں توانہیں حقیقی مسائل کیوں نظرنہیں آتے؟ آئین کے مطابق ملک کی باگ ڈوروہی چلائے گا جو صادق اور امین ہوگا، صادق اور امین کا مطلب ہے وہ شخص جس نے کبھی جھوٹ نہ بولا ہو کرپشن سے دور ہو، ایماندار ہو، موجودہ سیاستدانوں میں ان صفات پر کوئی بھی پورا اترتا نظر نہیں آتا، حکمرانوں پر الزامات لگانے والے سیاست دان جوماضی میں حکمران رہ چکے یامستقبل میں بنناچاہتے ہیں سب یاد رکھیں ایک وزیراعظم کوصادق اورامین نہ ہونے پرنااہل کرنے کامطلب آئندہ کوئی جھوٹاملک کاوزیراعظم نہیں بن سکتا،عدالت نے وزیراعظم کوصادق اورامین نہ ہونے پرنااہل قراردے کرعہدہ چھوڑنے کاحکم نہیں دیایہی ایک وجہ سمجھ آتی ہے جس پرسب خوش ہیں کہ بال بال بچ گئے، قوم دُعاگوہے کہ عدالت وزیراعظم پاکستان کوجھوٹاثابت ہونے پرنااہل کرنے کے ساتھ آئندہ کسی جھوٹے کوچھوٹے سے چھوٹے ملکی عہدے کیلئے نااہل قراردے کرقوم کوکرپٹ،جھوٹوں،چوروں اورڈاکوؤں سے نجات دلائے-

Imtiaz Ali Shakir
About the Author: Imtiaz Ali Shakir Read More Articles by Imtiaz Ali Shakir: 630 Articles with 511297 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.